Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیٹے کے قاتل کو معاف کرنے والی والدہ سے گورنر عسیر کی ملاقات

گورنر عسیر نے والدہ کے معافی کے اقدام کو سراہتے ہوئے ان سے ملاقات کی (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے عسیر ريجن کے گورنر شہزادہ ترکی بن طلال بن عبدالعزیز نے بیٹے کے قاتل کو معاف کرنے والدہ سے ان کے گھر پر ملاقات کی۔
مقتول کی والدہ نے خون خرابے کے پیش نظر اپنے بیٹے کے قاتل کو معاف کر دیا ہے۔
نوراح الشہرانی نامی خاتون نے اپنے 40 سالہ بیٹے عبداللہ کے قاتل کو یہ سوچ کر معاف کر دیا ہے کہ دونوں خاندانوں کے درمیان مزید خون خرابہ نہ ہو۔
یاد رہے کہ ان کے بیٹے عبدالله کو ان کے ہمسائے نے ایک سال تین ماہ قبل گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
عسیر کے گورنر نے مقتول کی والدہ کی جانب سے معافی کے اقدام کو سراہتے ہوئے ان کے گھر ان سے ملاقات کی۔
مقتول کے بھائی محمد الراجح نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’گورنر کی گھر آمد کے بعد حادثے کے بارے میں لوگوں کو علم ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بھائی کا قتل پوری فیملی کے لیے ایک سانحہ تھا۔‘
بھائی محمد الراجح نے بتایا کہ ’حادثے کے بعد ان کی والدہ نے بھرپور صبر کا مظاہرہ کیا تھا، خاص طور پر اس موقع پر جب مقتول اور ان کے خاندان نے ملاقات کے دوران معافی کی التجا کی تھی۔‘
مقتول عبدالله فوجی اہلکار تھے جو گذشتہ 18 سال سے جنوبی سرحد پر تعینات تھے۔
بھائی محمد الراجح  کا کہنا تھا کہ ’عبداللہ سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہونا چاہتے تھے، لیکن وہ اپنے قریبی ہمسائے کے ہاتھوں قتل ہو گئے۔‘
تاہم قاتل نے تفتیش کے دوران عبداللہ کو قتل کرنے کی وجوہات ظاہر نہیں کیں۔
محمد الراجح نے وضاحت کی کہ ’والدہ نے قاتل کو معاف نہیں کیا بلکہ خون خرابہ روکنے کی غرض سے قاتل کو نشانہ بنانے یا قتل کرنے سے منع کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’والدہ نے صرف قاتل کی جان لینے سے گریز کیا ہے جو معافی سے مختلف ہے، معافی صرف پروردگار دے سکتا ہے۔‘
مقتول کی والدہ نے اپنے بچوں کو ہدایت کی ہے کہ ’مجرم کو حراست میں لینے تک کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔‘
بھائی محمد الراجح کا کہنا تھا کہ ’ان کے قاتل کے خاندان کے ساتھ ہمیشہ سے اچھے تعلقات رہے ہیں۔‘

شیئر: