Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماسک کی پابندی کتنی ضروری اور جرمانے کی عدم ادائیگی پر مسائل کا سامنا

کورونا وائرس سے بچاو کے لیے ماسک نہ استعمال کرنے والوں پر کیا جانے والا جرمانہ وزارت داخلہ کے مرکزی کنٹرول سسٹم میں فیڈ کیا جاتا ہے: فوٹو اے ایف پی
سعودی عرب میں قانون پرعمل درآمد فوری اور جامع انداز میں کیا جاتا ہے۔ قانون شکنی کرنے والا خواہ کوئی بھی ہو وہ مقررہ سزا پاتا ہے۔ 
دنیا بھرمیں کورونا وائرس کی وجہ سے حالات انتہائی مخدوش ہیں۔ متعدد ممالک میں سفری پابندیاں عائد ہیں۔ اس معمولی وائرس نے زندگی کو ایک طرح سے محدود کر دیا۔ 
مملکت میں کورونا کے آغاز میں حکومتی اداروں کی جانب سے احتیاطی تقاضے کے طور پر ملک بھر میں کرفیو اور لاک ڈاون کیا گیا تاکہ اس وبا پ رقابو پایا جا سکے۔
وزارت صحت اور دیگر اداروں نے جامع انداز میں کام کیا جس کی وجہ سے مملکت کا شمار ان ممالک میں ہونے لگا جہاں اس وبا سے ہونے والے نقصانات دیگر ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم تھے۔ 
’وی گو ٹریول بلاگ ‘ کی جانب سے گزشتہ برس کورونا کے حوالے سے کیے جانے والے سروے میں سفری اعتبار سے کورونا سے محفوظ ممالک میں سعودی عرب کو پہلا نمبر دیا گیا ہے جبکہ مشرق وسطی کی سطح پربھی مملکت اولین نمبر پر ہے اور عالمی سطح پر چھٹے درجے پر سعودی عرب کا شمار کیا گیا۔ 
وزارت صحت کی جانب سے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ہر سطح پر بہترین اقدامات کیے گئے جن میں تشخیص سے لیکر علاج تک کے تمام مراحل حکومتی اداروں کی سرپرستی اور نگرانی میں کیے جاتے۔  
مملکت میں کرفیو اور اس کے بعد لاک ڈاون کے مراحل بھی گزر گئے بعدازاں حکومتی اداروں کی جانب سے مرحلہ وار پابندیاں اٹھائی جانے لگیں۔
حرمین شریفین جانے کی پابندی پراٹھائی گئی تاہم اس کے لیے محدود تعداد میں لوگوں کو ڈیجیٹل اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں جس میں مقررہ ضوابط کی پابندی کرنا انتہائی ضروری ہے۔ 
ماسک کی پابندی
سعودی وزارت صحت کی جانب سے پیش کی جانے والی احتیاطی تدابیر پرعمل کرانے کے لیے وزارت داخلہ نے جامع پروگرام کا آغاز کیا جس کے تحت ہر اس شخص کو جو گھر سے باہر نکلتا ہے۔ ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا۔ ماسک کے بغیرگھروں سے نکلنے والوں پر جرمانے کااعلان کیا گیا۔ 

وزارت صحت کی جانب سے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ہر سطح پر بہترین اقدامات کیے گئے: فوٹو اے ایف پی

عوامی مقامات پر ماسک کے بغیر گھومنے والوں پر قانون کے مطابق ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ خلاف ورزی پرعائد کیاجانے والا جرمانہ بغیر کسی تخصیص کے ہوتا ہے اس میں سعودی یا غیر ملکی کا کوئی امتیاز نہیں ہوتا۔  
قانون کے مطابق عوامی مقام پر موجود کسی شخص نے اگر ماسک درست طور پر نہیں پہنا ہوا تو وہ بھی ماسک خلاف ورزی کے زمرے میں شامل ہوتا ہے جس پر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ 
ماسک کی پابندی کرانے کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کو بھی یہ اختیار دیا گیا کہ وہ ماسک کی خلاف ورزی کرنے والوں کا جرمانہ کریں تاکہ قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ 
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری قواعد کے مطابق سپر سٹورز اور مارکیٹوں میں دکانوں کے مالکان کو بھی احتیاطی تدابیر کے حوالے سے نکات جاری کیے گئے جن پر عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔
احتیاطی نکات میں صارفین کو ماسک کی پابندی کرانا اور تجارتی اداروں میں آنے والوں کے جسمانی درجہ حرارت کو نوٹ کرنا شامل ہے۔ 
قانون نافذ کرنےوالے ادارے کے اہلکاروں کی جانب سے عوامی تفریحی مقامات پر آنے والوں کی نگرانی کے لیے بھی وہاں بڑی تعداد میں اہلکاروں کو متعین کیا جاتا ہے تاکہ عوامی مقامات پرآنے والوں کو ماسک کی پابندی کرائی جائے۔ 
جرمانے کی عدم ادائیگی 

سعودی وزارت صحت کی جانب سے پیش کی جانے والی احتیاطی تدابیر پرعمل کرانے کے لیے وزارت داخلہ نے جامع پروگرام کا آغاز کیا: فوٹو فری پکس

کورونا وائرس سے بچاو کے لیے ماسک نہ استعمال کرنے والوں پر کیا جانے والا جرمانہ وزارت داخلہ کے مرکزی کنٹرول سسٹم میں فیڈ کیا جاتا ہے جس سے اس شخص کی پرسنل فائل میں خلاف ورزی درج ہو جاتی ہے۔ 
ماسک خلاف ورزی پر جرمانہ ادا نہ کرنے سے وقتی طورپر کوئی فرق نہیں ہوتا مگر جب بھی کسی سرکاری کام کی انجام دہی یعنی اقامہ کی تجدید، خروج وعودہ یا خروج نہائی کا اجرا کے علاوہ ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید یا گاڑی کے ملکیتی کارڈ کی تجدید کا مرحلہ آتا ہے تو وہ اس وقت تک ممکن نہیں ہوتا جب تک جرمانہ ادا نہ کر دیا جائے۔ 
وزارت داخلہ کی جانب سے ماسک کے علاوہ کسی بھی خلاف ورزی کو چیلنچ کرنے کا بھی حق صارف کو دیا جاتا ہے اس ضمن میں اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس کا چالان غلط ہوا ہے تو اسے اپیل دائر کرنے کا اختیار ہے۔
اپیل دائر کرنے کے بعد مقررہ مدت میں اسے کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنے دعوی کو ثابت کرنا پڑتا ہے۔

شیئر: