Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینینوں پر اسرائیلی حملوں کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے

اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں گذشتہ روز ایک ہی خاندان کے 10 افراد ہلاک ہوئے۔ (فوٹو: اے پی)
فلسطینیوں نے سنیچر کو یومِ نکبہ پر اُس ’تباہی‘ کی یاد منائی جب سنہ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے لیے سات لاکھ سے زائد مقامی شہریوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیل نے یہ دن ایک پناہ گزین کیمپ پر فضائی حملے میں ایک خاندان کی دو خواتین اور آٹھ بچوں کو ہلاک کر کے منایا۔
تین بڑے میزائلوں نے غزہ شہر میں الجلا ٹاور کو بھی تباہ کر دیا جہاں ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) اور الجزیرہ سمیت میڈیا کے دفاتر قائم تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے سنیئیر رہنما خليل الحیہ کے گھر پر بھی بمباری کی گئی۔
غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں کم از کم 139 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 39 بچے اور 22 خواتین شامل ہیں۔
حماس نے اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ فائر کیے ہیں جن میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ گذشتہ روز تل ابیب پر فائر کیے گئے راکٹ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔

شمالی امریکہ کے شہروں میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایسوسی ایٹڈ پریس کی عمارت، جہاں پر رہائشی اپارٹمنٹس بھی تھے، پر حملے کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ حملے کے حوالے سے اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ حماس عمارت کے اندر سے کام کر رہا تھا لیکن اس نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
جبکہ حملے کے حوالے سے اے پی کے چیف ایگزیگٹو گیری پریوٹ کا کہنا تھا کہ ’آج جو کچھ ہوا ہے اس کی وجہ سے دنیا کو غزہ میں جو ہو رہا ہے، اس کے بارے میں زیادہ نہیں پتہ چلے گا۔ ہم صدمے میں ہیں اور خوفزدہ ہیں۔‘
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اور مصری وزیر خارجہ سامح شكری نے سنیچر کو فوری طور سیزفائر کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے ’عالمی برداری پر زور دیا کہ وہ برادر فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے جارحانہ طریقوں کا مقابلہ کریں۔‘

لندن میں ہزاروں افراد نے اسرائیلی سفارت خانے کی جانب مارچ کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی بمباری اور فلسطینی کاز کی حمایت میں لاکھوں مظاہرین نے یورپی شہروں لندن، برلن، میڈرڈ اور پیرس میں مظاہرے کیے۔
لندن میں ہزاروں مظاہرین نے ہائیڈ پارک سے اسرائیلی سفارت خانے کی جانب مارچ کیا جبکہ شرکا نے ’غزہ پر بمباری روکو‘ کے پلے کارڈرز بھی اٹھا رکھے تھے اور ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی سفیر حسام زملط کا کہنا تھا کہ ’یہ وقت مخلتف ہے۔ اس بار ہمیں مزید انکار نہیں کیا جائے گا۔ ہم متحد ہیں۔ ہم نے بہت جبر کا سامنا کر لیا ہے۔‘
پورے شمالی امریکہ کے شہروں میں فلسطین کی حمایت کرنے والے لاکھوں مظاہرین نے غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
نکبہ کے دن پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نیویارک، واشنگٹن، بوسٹن، مانٹریال، ڈیئربورن اور مشی گن سمیت کئی شہروں میں مظاہرے ہوئے۔

فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں یہودی بھی شریک ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کئی یہودیوں نے بھی مظاہروں میں شرکت کی۔ انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’میرے نام پر نہیں‘ اور ’فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی‘ لکھا تھا۔
مظاہرے میں شریک ایک 35 سالہ شخص عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں یہاں ہوں کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ ایک فلسطینی زندگی اسرائیلی زندگی کے برابر ہو اور آج ایسا نہیں ہے۔‘
ایک اور20  سالہ نوجوان طالب علم ایلیسن زامبرانو نے اسرائیلی حملوں کے حوالے سے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو کہا کہ ’فلسطینیوں کو آزادانہ زندگی گزارنے کا حق ہے اور غزہ میں بچوں کو قتل نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

شیئر: