اقوام متحدہ میں اسرائیل اور فلسطین کے سفیروں نے سکیورٹی کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اسرائیل کے امریکہ اور اقوام متحدہ کے لیے سفیر جلعاد اردان نے بدھ کو کونسل کے ارکان پر مشرقی یروشلم کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے پر تنقید کی کہ وہ اس معاملے پر بحث کر کے وقت ضائع رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ میں بچے صدمے کا شکارNode ID: 572701
-
اسرائیل میں فلسطینی شریک حیات کی رہائش پر پابندی کا قانون ختمNode ID: 580636
انہوں نے کہا کہ ’اس کی بجائے ایران اور خطے میں اس سے پیدا ہونے والا بحران، جیسے لبنان، شام، یمن اور عراق اور ساتھ ہی حماس کی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔‘
اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ’ایران اور حماس مشرق وسطیٰ کو قرون وسطیٰ کے اندھیروں میں رکھنے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔‘
وہ سکیورٹی کونسل کی مئی میں غزہ کی جنگ کے بعد انسانی امداد اور تعمیر نو کی کوششوں، مشرقی یروشلم سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی اور ان کے مکانات کی مسماری، فلسطینی سکیورٹی فورسز کی جانب سے کرپشن کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر تشدد اور گذشتہ مہینے سیاسی کارکن نزار بنات کی فلسطینی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے دوران موت کے حوالے سے ہونے والی میٹنگ میں بات کر رہے تھے۔
جلعاد اردان نے 15 رکنی کونسل سے پوچھا کہ ’کیا آج لبنان کے بحران پر بات نہیں کی جانی چاہیے؟‘
