سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے پیر کو انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ بات چیت کی اور اپنے دو روزہ دورے کا اختتام کیا جسے ماہرین نے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق گو کہ عہدیدار اس ملاقات کے ایجنڈے کے بارے میں خاموش رہے اور وزارت خارجہ نے بھی تفصیلات جاری نہیں کیں لیکن سعودی عہدیدار کا دورہ گذشتہ برس کے اوائل میں کورونا پھیلنے کے آغاز کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔
مزید پڑھیں
-
کیا علی گیلانی کے بعد کشمیر کی مزاحمتی سیاست کا باب بند ہو گیا؟Node ID: 596681
نئی دہلی میں قائم ایک تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس سٹڈیز اینڈ اینالسز کے ڈاکٹر مدثر قمر نے کہا کہ یہ دورہ ’وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں پر قابو پانے کے دونوں ممالک کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔‘
مدثر قمر نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ حقیقت کہ سعودی وزیر کا انڈیا کے دورے پر آنا دو طرفہ تعلقات کے لحاظ سے اہم ہے۔سرمایہ کاری سعودی عرب اور انڈیا کے تعلقات کا اہم ستون اور ریڑھ کی ہڈی ہے۔‘
انہوں نے پچھلے پانچ سے چھ برسوں کے اعدادوشمار کا حوالہ دیا جو ظاہر کرتا ہے کہ انڈیا میں سعودی سرمایہ کاری 2014 میں 50 ملین ڈالر تھی اور آج تقریباً تین ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
’اگرچہ یہ 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ہدف تک نہیں پہنچ سکا ہے جسے دونوں ممالک نے 2019 تک حاصل کرنے کا عزم کیا تھا لیکن اب اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔‘
Pleased to receive the Foreign Minister of Saudi Arabia, His Highness Prince Faisal bin Farhan Al Saud. Exchanged views on ongoing bilateral cooperation initiatives and the regional situation. Conveyed my regards to His Majesty the King and His Highness the Crown Prince. pic.twitter.com/yCIbQBO2RK
— Narendra Modi (@narendramodi) September 20, 2021
دیگر مبصرین کے نزدیک یہ سعودی عرب میں ’اہم اور سٹریٹجک سرمایہ کاری‘ کے ساتھ انڈیا کے کردار کو مضبوط کرے گا۔
اردن اور لیبیا میں انڈیا کے سابق سفیر انیل تریگنایت نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’سعودی وزیر خارجہ کا دورہ بہت بروقت اور پورے منظر نامے میں ہماری بڑھتی ہوئی سٹریٹجک شراکت داری کا تسلسل ہے۔‘
تریگنایت نے کہا کہ سمندری اور سائبر سکیورٹی، تکنیکی تعاون اور گرین سیکٹرز ’قریبی تعاون کے نئے ایریاز‘ ہوں گے۔
’عالمی اقتصادی مرکز مغرب سے ایشیا کی طرف منتقل ہو رہا ہے اور سعودی عرب وہ ملک ہے جس کی خارجہ پالیسی کا پہلو سرمایہ کاری ہے۔ یہ ایک سٹریٹجک قدم ہے کہ ریاض انڈیا میں سرمایہ کاری کا انتخاب کر رہا ہے۔‘
ایک بہت اہم چیز جسے ہم نظر انداز کرتے ہیں وہ ہے انڈیا اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتی ہوئی سکیورٹی اور دفاعی شراکت داری۔ 2008 کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سلامتی اور دفاعی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے-‘
واضح رہے کہ اتوار کو شہزادہ فیصل بن فرحان نے انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی۔ شنکر نے اسے’خوش گوار اور نتیجہ خیز ملاقات‘ قرار دیا تھا۔
انڈین وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں عہدیداروں نے اکتوبر 2019 میں مودی کے دورہ سعودی عرب کے دوران دستخط کیے گئے سٹریٹجک پارٹنرشپ کونسل معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا اور وبائی امراض سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے’مل کر کام کرنے‘ پر اتفاق کیا۔
بعدازاں مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات ’ہمارے لیے انتہائی اہم ہیں۔‘
I had an excellent visit to the Republic of India and was honored to convey greetings of the Kingdom's leadership to PM @narendramodi. I also held fruitful discussions with Misnister @DrSJaishankar on bilateral and regional issues. We continue to extend our strategic partnership pic.twitter.com/i2LsnlZoKP
— فيصل بن فرحان (@FaisalbinFarhan) September 20, 2021