Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گوانتاناموبے میں سی آئی اے کے ’بدترین تشدد‘ کا نشانہ بنا: پاکستانی نژاد قیدی

ماجد خان کو پیٹا گیا، زبردستی پیٹ خالی کرنے کی دوائیں دی گئیں اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔(فوٹو: اے پی)
کیوبا میں قائم امریکہ کی گوانتانا موبے جیل میں قید رہنے والے پاکستانی نژاد ماجد خان نے امریکی حکومت کے ’بے رحمانہ‘ تفتیشی پروگرام کے دوران سی آئی اے کی جانب سے کیے گئے تشدد کے بارے میں عدالت کو بتایا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نائن الیون کے حملوں کے بعد گرفتار کیے گئے شخص ماجد خان نے جمعرات کو پہلی بار کھلے عام یہ انکشافات کیے ہیں جنہیں سی آئی اے طویل عرصے سے راز رکھنا چاہتی تھی۔
بالٹی مور کے سابق رہائشی ماجد خان جو القاعدہ کے پیغام رساں بن گئے تھے، انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ کس طرح انہیں سی آئی اے نے ’بلیک سائٹس‘ نامی ٹارچر سیلز میں اذیت ناک تشدد کا نشانہ بنایا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ کی جانب سے گرفتار کیے گئے کسی ہائی پروفائل قیدی نے امریکہ کی ’توسیع شدہ تفتیش‘ کے بارے میں بتایا ہے، جس کی تشدد کے طور پر بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی۔
ماجد خان نے بتایا کہ ’مجھے تو لگا کہ میں مرنے والا ہوں۔‘
انہوں نے بتایا کہ قیدکے دوران انہیں طویل دورانیے کے لیے برہنہ کر کے چھت سے لٹکا دیا جاتا تھا، کئی کئی دن بیدار رکھنے کے لیے بار بار برف والا پانی پھینکا جاتا، ان کے سر کو پانی میں ڈبویا جاتا جس سے ان کے ناک اور منہ میں پانی چلا جاتا۔
ماجد خان کو پیٹا گیا، زبردستی پیٹ خالی کرنے کی دوائیں دی گئیں اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ستمبر 2006 میں گوانتاناموبے لے جانے سے پہلے ماجد خان نے تقریباً تین برس سی آئی اے کی ’بلیک سائٹس‘ میں گزارے۔

گوانتاناموبے لے جانے سے پہلے ماجد خان نے تقریباً تین برس سی آئی اے کی ’بلیک سائٹس‘ میں گزارے۔(فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی بلیک سائٹس میں دن کی روشنی نہیں دیکھی اور ان کی گرفتاری سے لے کر چھٹے سال تک کیوبا کے اڈے پر حراستی مرکز میں ان کا محافظوں اور تفتیش کاروں کے علاوہ کسی سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔
41 سالہ ماجد خان نے اعتراف کیا ہے کہ وہ القاعدہ کے لیے ایک خبر رساں تھے۔ انہوں نے فروری 2012 میں ان الزامات کا اعتراف کیا جن میں سازش، قتل اور دہشت گردی کو مدد فراہم کرنے کے معاہدے شامل ہیں۔
گوانتاناموبے میں قید پانچ افراد کے خلاف مقدمے سمیت دیگر تحقیقات میں حکام کے ساتھ تعاون کرنے کے عوض ان کی سزا کو محدود کیا گیا تھا۔

شیئر: