کیا فائیو جی سے ہوائی سفر متاثر ہوگا، ایئرلائنز کے خدشات کیا ہیں؟
کیا فائیو جی سے ہوائی سفر متاثر ہوگا، ایئرلائنز کے خدشات کیا ہیں؟
بدھ 19 جنوری 2022 12:59
امریکی موبائل کمپنیوں نے فائیو جی ٹیکنالوجی کی لانچنگ ملتوی کر دی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی ایئر لائنز کی جانب سے ظاہر کیے گئے خدشات کے بعد موبائل نیٹ ورکس اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزن نے ایئرپورٹس کے قریب نئی وائرلیس سروس متعارف کرانے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکی موبائل نیٹ ورک اے ٹی اینڈ ٹی نے منگل کو کہا تھا کہ وہ چند ایئرپورٹس کے گرد نئے موبائل فون ٹاور کو تاخیر سے فعال کرے گا اور تنازع کو حل کرنے کے لیے وفاقی ریگولیٹرز کے مل کے ساتھ کام کرے گا۔
موبائل نیٹ ورک کمپنی ویرائزن نے بھی کہا تھا کہ وہ نئی فائیو جی ٹیکنالوجی لانچ کر رہا ہے لیکن ساتھ ہی کمپنی نے واضح کیا کہ ایئرپورٹس کے قریب فائیو جی نیٹ ورک کو محدود رکھنے کا رضاکارانہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ایئر لائن انڈسٹری نے خبردار کیا تھا کہ اگر رواں ہفتے فائیو جی وائرلیس سروس اہم ایئرپورٹس کے قریب متعارف کروائی گئی تو ہزاروں کی تعداد میں پروازیں بند یا تاخیر کا شکار ہو سکتی ہیں۔
حکومت کس کا ساتھ دے رہی ہے؟
ریڈیو سپیکٹرم کی نیلامی کے ذمہ دار ادارے وفاقی مواصلاتی کمیشن (ایف سی سی) کے مطابق ایئرٹریفک کی حدود میں سی بینڈ کا استعمال زیادہ محفوظ ہے۔
2020 میں وفاقی ادارے ایف سی سی نے فائیو جی بینڈ اور سپیکٹرم کے درمیان ایک بفر زون قائم کیا تھا جس کو طیارے کسی بھی قسم کے حفاظتی خدشات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاہم امریکی وزیر برائے ٹرانسپورٹ پیٹ بوتیجج اور فیڈرل ایوی ایشن (ایف اے اے) کے سربراہ سٹیفن ڈکسن نے اس حوالے سے ممکنہ مسائل کا اظہار کیا تھا۔ جمعے کو انہوں نے اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزن سے کہا تھا کہ چند اہم ایئرپورٹس کے قریب سی بینڈ فائیو جی ٹیکنالوجی کو تب تک نہ فعال کیا جائے جب تک ایف اے اے مزید تحقیقات نہ کر لے۔
ایف اے اے نے چند ایئرپورٹس کو ترجیح دی ہے تاہم فی الحال ان کی تعداد کا تعین نہیں کیا گیا۔
اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزن کا ردعمل
اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزن نے ایئرلائنز کے خدشات کو ماننے سے انکار کیا ہے۔ وائرلیس انڈسٹری کے ٹریڈ گروپ ’سی ٹی آئی اے‘ کا کہنا ہے کہ تقریباً 40 ممالک ایوی ایشن آلات میں کسی قسم کی خطرناک مداخلت کے بغیر فائیو جی کا سی سٹرینڈ استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزن کے سربراہان نے ایئرپورٹس کے قریب فائیو جی نیٹ ورک کے سگنلز کی شدت کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے جیسا کے فرانس نے بھی کیا ہے۔
وزیر برائے ٹرانسپورٹ پیٹ بوتیجج اور ایف اے اے کے سربراہ سٹیفن ڈکسن کو لکھے گئے خط میں موبائل کمپنیوں کے سربراہان کا کہنا تھا کہ ’فزکس کا قانون امریکہ اور فرانس میں ایک ہی طرح کام کرتا ہے۔ اگر امریکی ایئرلائنز کو فرانس میں روزانہ کی بنیاد پر فضائی آپریشن جاری رکھنے کی اجازت ہے تو انہی شرائط کی بنیاد پر امریکہ میں بھی فلائٹ آپریشن کی اجازت دی جائے۔‘
ویرائزن کے سربراہ ہانس ویسٹ برج نے کمپنی کو جاری مراسلے میں لکھا کہ ایئرلائن انڈسٹری کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے لیکن فائیو جی ان میں سے نہیں ہے۔
فائیو جی ٹیکنالوجی سے کتنے طیارے متاثر ہو سکتے ہیں؟
ایک معاہدے کے تحت ایف اے اے سروے کرے گا کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کے متعارف ہونے سے کتنے طیارے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ایف اے اے صرف ان طیاروں کو اڑنے کی اجازت دے گا جن میں پائیدار آلٹی میٹر نصب ہیں تاکہ وہ زیادہ طاقت ور فائیو جی سگنلز کے ہوتے ہوئے بھی آپریٹ کر سکیں۔
لیکن جن طیاروں میں پرانے آلٹی میٹرز نصب ہیں، اور موسم کی خرابی کے باعث رن وے واضح دکھائی نہ دے تو اس صورت میں ان کو لینڈنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آئندہ دو ہفتوں میں کیا متوقع ہے؟
فائیو جی ٹیکنالوجی کی لانچنگ میں دو ہفتوں کے التوا سے ایف اے اے اور موبائل کمپنیوں کو معاہدے پر عمل درآمد کا موقع مل جائے گا۔
اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزن کو اجازت مل جائے گی کہ وہ ایف سی سی کے لائسنس کے تحت رواں ماہ میں ہی سی بینڈ سروس لانچ کر دیں۔
ایئر لائنز کو جمعے تک کا موقع دیا گیا ہے کہ 50 کے لگ بھگ ایئرپورٹس کی فہرست فراہم کریں، جہاں ان کے خیال میں پانچ جولائی تک سی بینڈ سروس کی شدت میں کمی کی جائے۔
جولائی تک ٹیلی کام کمپنیاں ایف اے اے کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گی کہ ایئرپورٹس کے قریب فائیو جی سروس کے حوالے سے کیا اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
تاہم ایف اے اے کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت اے سروس میں تبدیلی سے متعلق تمام اختیارات اے ٹی اینڈ ٹی اور ویرائزن کے پاس ہیں۔
ویرائزن کے سربراہ ہانس ویسٹ برج نے کمپنی کو جاری کیے جانے والے مراسلے میں مزید لکھا ہے کہ فضائی سفر کرنے والوں کی خاطر ایف اے اے کو مزید وقت دے رہے ہیں کہ وہ ایوی ایشن کمیونٹی کے ساتھ مل کر اپنے مسائل حل کر لے تاکہ پروازوں میں مزید تاخیر کے باعث مسافروں کو دقت نہ ہو۔
ایئر لائن ٹریڈ گروپ کے صدر نکلس کالیئو نے کہا کہ ’امریکی ایئرلائنز کی حفاظت اولین ترجیح ہے اور رہے گی۔
ان کے مطابق ’ہم تمام فریقوں کے ساتھ کام جاری رکھیں گے تاکہ حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی فائیو جی سروس ایوی ایشن کے ساتھ ساتھ چل سکے۔‘
ایف اے اے نے دو ہفتوں کے التوا سے متعلق جاری بیان میں کہا ہے کہ اس دوران اس کی کوشش ہو گی کہ فائیو جی ٹیکنالوجی کے باعث پروازوں میں پیدا ہونے والے خلل کو کم سے کم کیا جائے۔