’کوئی پوچھے تو بتانا‘، جماعت اسلامی کا کراچی دھرنا ختم
جمعہ 28 جنوری 2022 9:31
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
پی پی پی اور جماعت اسلامی کا درمیان بلدیاتی قوانین پر معاہدہ ہوگیا ہے۔ (تصویر: ٹوئٹر)
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں جماعت اسلامی نے سندھ اسمبلی کے باہر تقریباً ایک ماہ سے جاری دھرنا صوبائی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے مذاکرات کے بعد ختم کردیا ہے۔
واضح رہے جماعت اسلامی پچھلے ایک ماہ سے سندھ کے نئے بلدیاتی نظام میں ہونے والی ترامیم کے خلاف احتجاج اور شہری حکومتوں کے لیے مزید اختیارات کا مطالبہ کررہی تھی۔
جمعرات کی رات کو صوبہ سندھ کے وزیربرائے بلدیات ناصر حسین شاہ جماعت اسلامی کے دھرنے میں مذہبی جماعت کے رہنما حافظ نعیم الرحمان سے مذاکرات کے لیے پہنچے اور اعلان کیا کہ صحت اور تعلیم شعبے جنہیں شہری حکومتوں کے اختیار سے باہر کیا گیا تھا، انہیں واپس شہری حکومتوں کے اختیار میں دے دیا جائے گا۔
صوبائی وزیر کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا کہ کراچی کے میئر کے پاس کراچی سیوریج اینڈ واٹر بورڈ کے چیئرمین کے اختیارات بھی ہوں گے اور شہری انتظامیہ کو موٹر وہیکل ٹیکس میں سے بھی حصہ دیا جائے گا۔
سوشل میڈیا صارفین اپنے مطالبات پرامن طریقے سے منوانے پر جماعت اسلامی کی تعریف کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی سابق رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’بہت خوب جماعت اسلامی کراچی کی کافی سیٹیں آپ کے پاس جائیں گی اور شاید میئر بھی آپ کا ہی ہو۔‘
معروف صحافی مظہر عباس نے صوبائی حکومت سے معاہدے کو جماعت اسلامی کی کراچی کی سیاست میں واپسی قرار دیا۔
واضح رہے سندھ اسمبلی میں جماعت اسمبلی کی کراچی سے صرف ایک نشست ہے۔ اس حوالے سے ایک صارف نے لکھا کہ ’کوئی پوچھے تو بتانا کہ ایک سیٹ والی جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کو اس کے حقوق دلوائے۔‘
واضح رہے صوبہ سندھ کا نیا بلدیاتی نظام پی پی پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ایک تنازع کی صورت اختیار کرگیا تھا۔
دو دن قبل ایم کیو ایم پاکستان بھی بلدیاتی قوانین میں نئی ترامیم کے خلاف احتجاج کررہی تھی جس کے دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی تھی۔
وزیراعظم عمران خان نے پولیس کے تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکام سے رپورٹ طلب کی تھی۔ دوسری جانب مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے پر سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی واقعے کی تحقیقات کے احکامات جاری کیے تھے۔