Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لیں‘، وفاقی وزیر کا وزیراعظم کو خط

وفاقی وزیر نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ پیکا آرڈیننس کے خلاف احتجاج پر غور کریں۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سید امین الحق نے متنازع پیکا قانون میں ترمیمی آرڈیننس کو واپس لینے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔
بدھ کو لکھے گئے خط میں ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے وزیر کا کہنا تھا کہ وہ متنازع آرڈیننس کے ذریعے پیکا قانون میں ترامیم سے متفق نہیں کیونکہ اس میں متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
اردو نیوز کے پاس دستیاب خط کی کاپی کے مطابق وفاقی وزیر نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ پیکا آرڈیننس کے خلاف میڈیا اور دیگر سٹییک ہولڈرز کے احتجاج پر غور کریں اور فوری طور پر میڈیا اور دیگر متعلقہ حلقوں سے وسیع البنیاد مشاورت کا آغاز کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ ترامیم میں بلاضمانت گرفتاری اور فیک نیوز کی تشریح نہ ہونے سے ملک میں بے چینی پھیل رہی ہے۔ ’اس حوالے سے صحافتی تنظیموں، انسانی حقوق تنظیموں و ماہرین کی رائے لی جاتی تو بہتر ترامیم ہو سکتی تھیں۔ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے، ہر حکومت میڈیا سے اپنے تعلقات بہتر بناتی ہے مگر اس ترمیمی آرڈیننس کی وجہ سے صحافی و صحافتی اور میڈیا تنظیمیں حکومت کے خلاف ہو رہی ہیں۔‘
انہوں نے خط میں وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ بغیر مشاورت کیے جاری آرڈیننس کے خلاف صحافتی و میڈیا تنظیموں نے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
اردو نیوز نے متعدد بار وفاقی وزیر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر فوری طور پر ان کا مزید موقف دستیاب نہیں ہو سکا۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر امین الحق نے خط میں امید ظاہر کی ہے کہ وزیراعظم سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کریں گے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر کے دفتر کی جانب سے خط کی تصدیق کے ساتھ ان سے منسوب ایک بیان بھی میڈیا سے شئیر کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومت کے اتحادی ہیں لیکن عوام کے بنیادی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم سے تعلق اہم ہے۔ ایم کیوایم کی انداز سیاست میں بنیادی حقوق کے خلاف قوانین کی حمایت کسی صورت نہیں کر سکتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ترمیمی آرڈیننس حکومت کی عوامی حمایت کے لیے خطرہ اور آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔ ’وزیراعظم سے امید ہے کہ وہ صحافتی تنظیموں اور سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد نئی ترامیم کریں گے۔‘

شیئر: