Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دیکھا ہلال عید تو آیا ترا خیال 

اہل عرب نے چاند کی پیدائش سے اس کے معدوم ہونے تک کے مراحل کو آٹھ مختلف ناموں سے تعبیر کیا۔ (فوٹو: فری پکس)
دیکھا ہلال عید تو آیا ترا خیال 
وہ آسماں کا چاند ہے تو میرا چاند ہے 
عید کا چاند کبھی شاعروں کا محبوب موضوع تھا، بات فراق کی ہو یا وصال کی، موقع رنج کا ہو یا راحت کا، اظہار عشق کے کتنے ہی جذبات فقط ایک چاند سے وابستہ تھے۔ مگر پھر موبائل فون آگیا، جب کہ رہی سہی کسر ویڈیو کال نے پوری کر دی، نتیجے میں محبوب کو چاند کہنے والوں کا کال پڑ گیا۔  
خیر بات ہلال عید کی تھی، جسے آسمان کا چاند کہا گیا ہے۔ اس میں ویسے تو کچھ غلط نہیں کہ اردو میں ہلال و بدر دونوں ہی چاند کے مترادف کے طور پر برتے جاتے ہیں، یہ بات خود شعر بالا سے بھی ظاہر ہے۔ تاہم اہل عرب اپنی فصاحت کے سبب چاند کی ایک ایک منزل اور جدا جدا مراحل کو الگ الگ ناموں سے پکارتے ہیں۔  
جہاں تک چاند کی منزلوں کی بات ہے، تو اہل عرب نے قدیم زمانے ہی سے انہیں المنازل شامیۃ (شمالی منزلیں) اور المنازل یمنیۃ (جنوبی منزلیں) میں تقسیم کیا ہوا تھا، اس میں سے ہر حصے میں 14 منزلیں شمار کی گئیں، یوں ان منزلوں کی مجموعی تعداد 28 بنتی ہے، ان میں سے ہر منزل ایک دن کی نمائندہ ہے۔  
چاند کی ان منزلوں کے مقابلے میں چاند کے مراحل کا مشاہدہ عام ہے۔ اہل عرب نے چاند کی پیدائش سے اس کے معدوم ہونے تک کے مراحل کو آٹھ مختلف ناموں سے تعبیر کیا ہے، جو مندرجہ ذیل ہیں: 
1۔ المحاق: یہ وہ مرحلہ ہے جب چاند کی پیدائش ہو چکی ہوتی ہے، مگر وہ دکھائی نہیں دیتا۔  
2۔ الهلال الأول: اس مرحلے میں چاند پہلی بار غروب آفتاب کے بعد آسمان کے نچلے کنارے پر تھوڑی دیر کے لیے نظر آتا ہے۔ 
3۔ التربيع الأول: اس مرحلے تک پہنچتے پہنچتے چاند کی پیدائش کو سات دن ہوچکے ہوتے ہیں، چاند آدھا روشن ہوتا ہے، اور یہ رات کے پہلے نصف میں نظر آتا ہے۔ 
4۔ الأحدب الأول: اس مرحلے میں چاند کی سطح کا بڑا حصہ روشن ہو جاتا ہے اور اسے رات بھر دیکھا جا سکتا ہے۔ 
5۔ البدر: یہ مرحلہ چاند کی چودھویں تاریخ کا ہے، اس مرحلے میں چاند مکمل روشن ہو کر ہر سو چاندی بکھیرتا ہے۔  
6۔ الأحدب الثانی: اس مرحلے میں چاند کو آخر شب اور طلوع آفتاب کے وقت بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ 

جہاں تک چاند کی منزلوں کی بات ہے، تو اہل عرب نے قدیم زمانے ہی سے انہیں المنازل شامیۃ اور المنازل یمنیۃ میں تقسیم کیا ہوا تھا۔ (فوٹو: پکسابے)

7۔ التربيع الثانی: اس مرحلے میں چاند کی پیدائش کو تین ہفتے مکمل ہو چکے ہوتے ہیں، اس مرحلے میں چاند نصف روشن رہ جاتا ہے۔ جب کہ اسے صبح سویرے اور دن کے وقت دیکھا جا سکتا ہے۔ 
8۔ الهلال الأخير: یہ چاند کا آخری مرحلہ ہے،اس میں چاند کی سطح کا تھوڑا سا حصہ روشن دیکھا جاسکتا ہے، اور یہ صرف صبح کے وقت نظر آتا ہے۔ 
غالباً پہلے بھی لکھ آئے ہیں کہ تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کا چاند خوب روشن ہوتا ہے، اس نسبت سے ان دونوں کو 'ایامِ ابیض' یعنی روشن دن کہتے ہیں، جب کہ اس کے بالمقابل قمری مہینے کی آخری راتیں اپنی تاریکی کی وجہ سے 'ایامِ اسود' کہلاتی ہیں۔ ان راتوں کو 'شبِ دیجور' اور 'اماوس' بھی کہا جاتا ہے۔ 

شیئر: