Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تقسیم کی بات کرنے کی ہمت نہ کریں‘، عمران خان کے بیان پر تنقید

سابق وزیرِاعظم عمران خان کے ایک انٹرویو کے بعد جس میں انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہو سکتے ہیں، ملک کی تمام بڑی جماعتوں نے ان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ 
وزیرِاعظم شہباز شریف نے جو ترکی کے دورے پر ہیں ایک بیان میں عمران خان کے انٹرویو کو ملک دشمنی سے تعبیر کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے انٹرویو پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ 
سینیٹ میں بھی جمعرات کو عمران خان کے انٹرویو کی بازگشت سنائی دیتی رہی اور کئی سینیئر رہنماؤں نے نہ صرف عمران خان کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا بلکہ مطالبہ کیا کہ سابق وزیرِ اعظم اپنا الفاظ واپس لیں۔ 
عمران خان کی جانب سے ابھی تک کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا لیکن ان کی جماعت کے کچھ لیڈروں نے عمران خان کی حب الوطنی کو کسی بھی شک و شبہے سے بالا تر قرار دیا ہے۔ 
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو ان کے تازہ انٹرویو کی وجہ سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ  بنایا جا رہا ہے۔
بدھ کو سابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی چینل بول نیوز کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کو اس وقت صحیح فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، درست فیصلے نہ کیے گئے تو پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’جب میں ترکی میں معاہدوں پر دستخط کر رہا ہوں، عمران نیازی ملک کے خلاف کھلی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اگر کسی ثبوت کی ضرورت تھی کہ نیازی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہیں تو ان کا تازہ ترین انٹرویو کافی ہے۔ اپنی سیاست کریں لیکن حد سے تجاوز کرنے اور پاکستان کی تقسیم کی بات کرنے کی ہمت نہ کریں۔‘
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سابق وزیراعظم کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عمران خان اس ملک سے جس طرح والہانہ محبت کرتے ہیں اسے پوری قوم جانتی ہے، بس ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے۔‘

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کہا ہے کہ ’عمران خان اس ملک سے جس طرح والہانہ محبت کرتے ہیں اسے پوری قوم جانتی ہے‘ (فوٹو: پی آئی ڈی)

انہوں نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا کہ ’تاریخ بتاتی ہے کہ جب ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئیں تو ملک دو لخت ہو گیا۔ ماضی میں امن مخالف قوتوں نے ’پختونستان‘ کا شوشہ چھوڑا اور ملک میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی۔‘
شاہ محمود قریشی کے بقول ’ہمارے اداروں اور عوام کو ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے، ملک کی سلامتی اور یکجہتی کے لیے درست فیصلے کرنا ہوں گے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’اگر خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہوتا ہے تو جو پابندیاں ہم پر عائد ہوں گی وہ موجودہ پابندیوں سے کہیں زیادہ سنگین ہو سکتی ہیں۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان ہمیشہ مضبوط قومی فوج کے داعی رہے ہیں،انہوں نے کئی فورمز پر واضح کیا ہے کہ جب کسی ملک کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو اس کے اداروں کو کمزور کیا جاتا ہے۔‘
ادھر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی عمران خان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کارکنوں کو احتجاج کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی پاکستانی اس ملک کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں کرسکتا، یہ زبان ایک پاکستانی کی نہیں بلکہ مودی کی ہے۔‘
آصف علی زرداری نے سابق وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان! دنیا میں اقتدار ہی سب کچھ نہیں ہوتا، بہادر بنو اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر سیاست کرنا اب سیکھ لو۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کے تین ٹکڑے کرنے کی خواہش ہمارے اور ہماری نسلوں کے جیتے جی پوری نہیں ہو سکتی، عمران خان کے ناپاک بیان پر گلی گلی احتجاج کریں۔‘
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’قومی سلامتی کے حوالے سے عمران نیازی کا غیر ذمہ دارانہ بیان پوری قوم کی تذلیل ہے۔ یہ بہادر قوم عمران نیازی سے پوچھے گی کہ ملکی سلامتی بارے ان کے مایوس کن خیالات کس کا ایجنڈا ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران نیازی کا ملک کے تین ٹکڑے اور ایٹمی آثاثوں کے بارے میں بیان دراصل عالمی قوتوں کے عزائم کی نمائندگی ہے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری عمران خان کی حمایت میں سامنے آئے اور اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’جو لوگ عمران خان کے بیان کو تروڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان صرف ایک تباہ کن منظر نامے کی وضاحت کر رہے تھے جسے پاکستان کے دشمن حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انشااللہ وہ اور ہر دوسرا محب وطن پاکستانی اس کی روک تھام اور ہماری قوم کی حفاظت کے لیے اپنی پوری کوشش کرے گا۔‘
جمیعت علمائے اسلام ف کے رہنما حافظ حمد اللہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’عمران نیازی کرسی اور اقتدار کی ہوس میں پاکستان اور فوج توڑنے کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ پاکستان اور فوج توڑنے کی بات کرکے ثابت ہوا کہ عمران نیازی بیرونی ملک دشمن عالمی قوتوں کے ایجنٹ ہیں۔ انشاءاللہ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتیں اور پوری قوم آپ کی سیاست کو ختم کرکے دم لے گی۔‘
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ شخص اقتدارسے کیا محروم ہوا فوج کی تباہی اور وطن کی سالمیت پہ حملہ آور ہے۔ 75 سال میں کئی بحران آئے مگر کسی نے وطن ٹوٹنے یا فوج کی تباہی کی بات نہیں کی۔ کیا ملک کی سلامتی اور فوج کا وجود عمران خان کے اقتدار سے مشروط ہے؟ اب اس شخص کوجوابدہ ہونا ہو گا۔‘
ایم کیو ایم کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں بھی سابق وزیراعظم کے بیان کو افسوسناک قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان ایم  کیو ایم کا کہنا ہے کہ ’عمران خان کا بیان کھلم کھلا ملک دشمنی ہے۔ پاکستان کی بقاء عمران خان کی سیاسی بقاء سے کسی طور بھی مشروط نہیں۔‘

شیئر: