سابق وزیرِاعظم عمران خان کے ایک انٹرویو کے بعد جس میں انھوں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہو سکتے ہیں، ملک کی تمام بڑی جماعتوں نے ان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے جو ترکی کے دورے پر ہیں ایک بیان میں عمران خان کے انٹرویو کو ملک دشمنی سے تعبیر کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے انٹرویو پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
تحریک انصاف کا لانگ مارچ، سپریم کورٹ کے سات سوال کیا ہیں؟Node ID: 673881
-
عمران خان کے چھ دن: لانگ مارچ کا اعلان بجٹ کے بعد ہوگا؟Node ID: 673911
سینیٹ میں بھی جمعرات کو عمران خان کے انٹرویو کی بازگشت سنائی دیتی رہی اور کئی سینیئر رہنماؤں نے نہ صرف عمران خان کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا بلکہ مطالبہ کیا کہ سابق وزیرِ اعظم اپنا الفاظ واپس لیں۔
عمران خان کی جانب سے ابھی تک کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا لیکن ان کی جماعت کے کچھ لیڈروں نے عمران خان کی حب الوطنی کو کسی بھی شک و شبہے سے بالا تر قرار دیا ہے۔
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو ان کے تازہ انٹرویو کی وجہ سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بدھ کو سابق وزیراعظم عمران خان نے نجی ٹی وی چینل بول نیوز کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ کو اس وقت صحیح فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، درست فیصلے نہ کیے گئے تو پاکستان کے تین ٹکڑے ہوں گے۔‘
While I am in Turkey inking agreements, Imran Niazi is making naked threats against the country. If at all any proof was needed that Niazi is unfit for public office, his latest interview suffices. Do your politics but don't dare to cross limits & talk about division of Pakistan.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) June 2, 2022
وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’جب میں ترکی میں معاہدوں پر دستخط کر رہا ہوں، عمران نیازی ملک کے خلاف کھلی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ اگر کسی ثبوت کی ضرورت تھی کہ نیازی عوامی عہدے کے لیے نااہل ہیں تو ان کا تازہ ترین انٹرویو کافی ہے۔ اپنی سیاست کریں لیکن حد سے تجاوز کرنے اور پاکستان کی تقسیم کی بات کرنے کی ہمت نہ کریں۔‘
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سابق وزیراعظم کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’عمران خان اس ملک سے جس طرح والہانہ محبت کرتے ہیں اسے پوری قوم جانتی ہے، بس ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے۔‘
انہوں نے جمعرات کو اپنے بیان میں کہا کہ ’تاریخ بتاتی ہے کہ جب ماضی میں ہم سے غلطیاں ہوئیں تو ملک دو لخت ہو گیا۔ ماضی میں امن مخالف قوتوں نے ’پختونستان‘ کا شوشہ چھوڑا اور ملک میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی۔‘
شاہ محمود قریشی کے بقول ’ہمارے اداروں اور عوام کو ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے، ملک کی سلامتی اور یکجہتی کے لیے درست فیصلے کرنا ہوں گے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ’اگر خدانخواستہ ملک دیوالیہ ہوتا ہے تو جو پابندیاں ہم پر عائد ہوں گی وہ موجودہ پابندیوں سے کہیں زیادہ سنگین ہو سکتی ہیں۔‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان ہمیشہ مضبوط قومی فوج کے داعی رہے ہیں،انہوں نے کئی فورمز پر واضح کیا ہے کہ جب کسی ملک کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو اس کے اداروں کو کمزور کیا جاتا ہے۔‘
عمران خان دنیا میں اقتدار ہی سب کچھ نہیں ہوتا ، بہادر بنو اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر سیاست کرنا اب سیکھ لو، صدر آصف زرداری
اس ملک کے تین ٹکرے کرنے کی خواہش ہمارے اور ہماری نسلوں کے جیتے جی نہیں ہوسکتی، إِنْ شَاءَ ٱللَّٰهُ پاکستان تا قیامت آباد رہے گا، صدر زرداری
— PPP (@MediaCellPPP) June 1, 2022
ادھر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی عمران خان کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کارکنوں کو احتجاج کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی پاکستانی اس ملک کے ٹکڑے کرنے کی بات نہیں کرسکتا، یہ زبان ایک پاکستانی کی نہیں بلکہ مودی کی ہے۔‘
آصف علی زرداری نے سابق وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان! دنیا میں اقتدار ہی سب کچھ نہیں ہوتا، بہادر بنو اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر سیاست کرنا اب سیکھ لو۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کے تین ٹکڑے کرنے کی خواہش ہمارے اور ہماری نسلوں کے جیتے جی پوری نہیں ہو سکتی، عمران خان کے ناپاک بیان پر گلی گلی احتجاج کریں۔‘
عمران نیازی کرسی اور اقتدار کی ہوس میں پاکستان اور فوج توڑنے کی باتیں کرنے لگے
پاکستان اورفوج توڑنے کی بات کرکے ثابت ہواکہ عمران نیازی بیرونی ملک دشمن عالمی قوتوں کاایجنٹ ہے
انشاءاللہ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتیں اور پوری قوم آپکی سیاست کو ختم کرکے دم لے گی
— Hafiz Hamdullah (@iHafizHamdullah) June 1, 2022
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’قومی سلامتی کے حوالے سے عمران نیازی کا غیر ذمہ دارانہ بیان پوری قوم کی تذلیل ہے۔ یہ بہادر قوم عمران نیازی سے پوچھے گی کہ ملکی سلامتی بارے ان کے مایوس کن خیالات کس کا ایجنڈا ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران نیازی کا ملک کے تین ٹکڑے اور ایٹمی آثاثوں کے بارے میں بیان دراصل عالمی قوتوں کے عزائم کی نمائندگی ہے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری عمران خان کی حمایت میں سامنے آئے اور اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’جو لوگ عمران خان کے بیان کو تروڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان صرف ایک تباہ کن منظر نامے کی وضاحت کر رہے تھے جسے پاکستان کے دشمن حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انشااللہ وہ اور ہر دوسرا محب وطن پاکستانی اس کی روک تھام اور ہماری قوم کی حفاظت کے لیے اپنی پوری کوشش کرے گا۔‘
Those trying to twist and cause friction should be ashamed of themselves. Imran khan is simply explaining a dooms scenario that the enemies of Pakistan are trying to achieve. And IA he and every other patriotic Pakistani will do their best to prevent it and protect our Nation. pic.twitter.com/SC5CaDs45C
— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) June 1, 2022
جمیعت علمائے اسلام ف کے رہنما حافظ حمد اللہ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’عمران نیازی کرسی اور اقتدار کی ہوس میں پاکستان اور فوج توڑنے کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ پاکستان اور فوج توڑنے کی بات کرکے ثابت ہوا کہ عمران نیازی بیرونی ملک دشمن عالمی قوتوں کے ایجنٹ ہیں۔ انشاءاللہ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتیں اور پوری قوم آپ کی سیاست کو ختم کرکے دم لے گی۔‘
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ شخص اقتدارسے کیا محروم ہوا فوج کی تباہی اور وطن کی سالمیت پہ حملہ آور ہے۔ 75 سال میں کئی بحران آئے مگر کسی نے وطن ٹوٹنے یا فوج کی تباہی کی بات نہیں کی۔ کیا ملک کی سلامتی اور فوج کا وجود عمران خان کے اقتدار سے مشروط ہے؟ اب اس شخص کوجوابدہ ہونا ہو گا۔‘
یہ شخص اقتدارسےکیامحروم ھوا.فوج کی تباہی اوروطن کی سالمیت پہ حملہ آورھے.75 سال میں کئی بحران آۓمگر کسی نے وطن ٹوٹنے یا فوج کی تباہی کی بات نہ کی.کیا ملک کی سلامتی اورفوج کا وجود IKکے اقتدار سے مشروط ھے.اب اس شخص کوجوابدہ ھوناھوگا.وطن کی سلامتی اور فوج کی یکجہتی کا تحفظ فرض ھے. pic.twitter.com/ANb4yWZJ0F
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) June 1, 2022