Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہد کے عالمی مقابلے میں سونے کا تمغہ حاصل کرنے والی سعودی خاتون

نورہ الشمری 5 برس سے شہد کی صنعت سے منسلک ہیں۔ (فوٹو، ٹوئٹر)
سعودی عرب میں ایک خاتون نے شہد کی صنعت کے عالمی مقابلے میں بہترین شہد مصنوعات پیش کرنے پر سونے کا تمغہ حاصل کیا ہے۔ 
حائل کے علاقے سے تعلق رکھنے والی کاروباری خاتون نورہ شاوی الشمری نے لندن ہنی ایوارڈز میں دنیا میں بہترین کوالٹی والے طلحہ (ببول) شہد کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ 
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ پہلا موقع تھا جب شہد کی مکھیاں پالنے والی ایک خاتون نے ایوارڈ سکیم میں حصہ لیا۔ اس مقابلے کوجیتنا میری سب سے بڑی خواہش تھی۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’اس جیت نے مجھے اچھے کام کو جاری رکھنے اور مزید مقابلوں میں حصہ لینے کا حوصلہ دیا ہے۔‘ 
سالانہ لندن ہنی ایوارڈ مقابلوں کا مقصد شہد کی صنعت سے منسلک، شہد کشید کرنے والے، شہد کی مکھیاں پالنے والوں، اور شہد کی تجارتت کرنے والوں کو مطلع کرنا ہے جو اپنی مصنوعات کو قانونی طور پر تقسیم کرتے ہیں تاکہ ان کی مصنوعات کے معیار کو محفوظ اور بہتر بنایا جا سکے۔ 
نورہ شاوی الشمری حائل سے تعلق رکھنے والی واحد خاتون ہیں جو شہد کی صنعت سے منسلک ہیں اور مملکت کے ’شمال میں شہد کی مکھیاں پالنے والی‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ 
حائل کے ڈپٹی گورنر شہزادہ فیصل بن فہد بن مقرن کی جانب سے انہیں اور دو دیگر ایوارڈ یافتگان کو اعزاز سے نوازا گیا۔ 
نورہ شاوی الشمری نے کہا کہ ’شہد کی مکھیاں پالنے والے ساتھیوں میں سے ایک نے میری بہت حوصلہ افزائی کی اور میں ان کی  جانب سے ملنے والی حوصلہ افزائی اور مدد پر شکر گزارہوں۔‘ 

 مقابلے میں پیش کیے جانے والے شہد کا ہرطرح سے جائزہ لیا جاتا ہے۔ (فوٹو، ٹوئٹر)

نورہ الشمری اپنا کاروبار حائل شہر کے مضافات میں واقع گاؤں الخیتا سے چلاتی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر اپنے چھتے علاقے کے مختلف مقامات پر منتقل کرتی ہیں تاکہ ان کی مکھیوں کو امرت سے بھرپور ایتھل، سدر(جنگلی بیر)، اور ببول کے پھول تک رسائی ہوسکے۔ 
نورہ الشمری کے شہد کو لیبارٹری میں نمی کی سطح، سوکروز اور گلوکوز کے مواد، ساخت اور دیگر عوامل کے لیے چیک کیا گیا۔ اس کے بعد جیوری پینل کے ذریعے نمونوں کا جائزہ لیا گیا جس میں ہر جج آرگنولیپٹک ذائقہ کا تجزیہ کرتا ہے اور مصنوعات کو ظاہری شکل، بدبو اور ذائقہ جیسے معیار کی بنیاد پر چیک کرتے ہیں۔
انہوں نے برطانیہ، چین، سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک سمیت دنیا بھر کے حریفوں کا مقابلہ کیا۔ 
نورہ الشمری نے کہا کہ ’مقابلہ بہت بڑا تھا اور میری جیت حیرانی اور صدمے کا باعث تھی۔‘ 
سعودی کاروباری خاتون نے کہا کہ ’شہد کی مکھیاں پالنا ثابت قدم رہنے اور ممتاز شہد پیدا کرنے کے خواہشمند ہونے کے بارے میں ہے۔ تاہم میرے مقاصد یہیں تک نہیں۔ میں اس سے بہت آگے جانا چاہوں گی، میں مزید کامیابیوں کے خواب دیکھ رہی ہوں۔ یہ تو ابھی شروعات ہے۔ میں اپنی مصنوعات کو دنیا بھر میں ہر جگہ دیکھنا چاہتی ہوں۔‘ 
نورہ الشمری پانچ سال سے زائد عرصے سے شہد کی تجارت میں 11 مختلف مصنوعات تیار کر رہی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں نامیاتی شہد اور شہد کے چھتے کے مواد سے بنی سکن کیئر لائن کا آغاز کیا ہے۔ 

شیئر: