دوست کے خلاف 96 ہزار درہم کریڈٹ کارڈ سے نکالنے کا الزام مسترد، مقدمہ خارج
مدعی کا کہنا تھا کہ دوست نے ان کے بینک کارڈ سے 96 ہزار درھم نکالے (فوٹو: ٹوئٹر)
ابوظبی اپیل کورٹ نے دوست کے خلاف 96 ہزار درہم کریڈٹ کارڈ سے نکالنے کا الزام مسترد کر دیا اور رقم واپس دلانے کا مطالبہ خارج کر دیا۔
الامارات الیوم کے مطابق ایک نوجوان نے اپنے دوست کے خلاف عدالت میں دعوٰی کیا تھا کہ ان کے دوست نے ان کے کریڈٹ سے 96 ہزار 730 درہم نکال لیے ہیں اور انہیں 30 ہزار درہم کا نقصان ہوا، لہٰذا دوست سے مبینہ رقم دلائی جائے۔
دعوے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’ان کے دوست کو پیسوں کی ضرورت تھی ان کے پاس اے ٹی ایم جانے کا وقت نہیں تھا، اس لیے اس نے دوست کو کارڈ دے دیا تھا۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ جو رقم وہ نکالیں گے اسے وہ پہلی فرصت میں واپس کر دیں گے۔‘
اول درجے کی عدالت نے مقدمہ یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ مدعی نے اپنے دوست کے خلاف دعوے کے ثبوت میں کوئی دلیل پیش نہیں کی۔
سارا معاملہ بیان بازی پر مشتمل ہے۔ کوئی ثبوت یا دلیل نہیں دی گئی۔ سوشل میڈیا پر پیغامات سے دونوں دوستوں کے درمیان مالی لین دین کا دعوٰی ثابت نہیں ہو رہا۔
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اس سے یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ انہوں نے دوست کو قرضہ دیا تھا۔ یہ بھی پتہ نہیں چل رہا ہے کہ دوست نے قرضہ طلب کیا تھا۔‘
مدعی نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کورٹ سے رجوع کیا اور عدالت سے نیا فیصلہ جاری کرنے کی درخواست کی۔ تاہم اپیل کورٹ نے بھی دعوٰی خارج کر دیا اور اول درجے کی عدالت کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے مدعی کو اخراجات ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔