سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو لانگ مارچ سے روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت شہریوں اور حساس مقامات کے تحفظ کے لیے قانون کے تحت اقدامات کرے، جب کسی بھی طرف سے قانون کی خلاف ورزی ہوگی تو مداخلت کریں گے۔
جمعرات کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب، جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر علی نقوی شامل ہیں۔
سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے کوئی وکیل اور پارٹی رہنما عدالت میں موجود نہیں تھے۔
خیال رہے کہ وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ کے 25 مئی کے احکامات کو مبینہ طور پر نظر انداز کرنے پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے بینچ کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے 25 مئی کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’25 مئی کو درخواست کی سماعت کے دوران عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ پاکستان تحریک انصاف ایچ نائن گراونڈ میں دھرنا دے گی۔ یقین دہانی کے باوجود عدالتی فیصلے کے فوراً بعد عمران خان نے کارکنان کو ڈی چوک کی کال دی۔ انتظامیہ نے عدالت کے حکم پر سری نگر ہائی وے گراؤنڈ کے راستے کھول دیے تھے۔‘
مزید پڑھیں
-
مزید آڈیوز کی ریلیز روکنے کا حکم دیا جائے، عمران خان کی درخواستNode ID: 710621