ایران کے ’سُپر میزائل‘ کے تجربے پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کی تشویش
ہائپر سانک میزائل بنانے کی ٹیکنالوجی اس سے قبل روس، چین، امریکہ اور شمالی کوریا کے پاس تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی ایٹمی توانائی ایجنسی نے ایران کے اس دعوے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایسا ہائپر سانک ’سُپر میزائل‘ تیار کر لیا ہے جو کسی بھی ملک کی دفاع صلاحیت کو توڑ سکتا ہے۔
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا کہ ’یہ تمام اعلانات توجہ بڑھاتے ہیں، خدشات میں اضافہ کرتے ہیں، ایرانی جوہری پروگرام کی طرف عوامی توجہ مبذول کراتے ہیں۔‘
ہائپرسانک میزائل روایتی بیلسٹک میزائلوں کی طرح جوہری ہتھیاروں کو ہدف پر پہنچا سکتے ہیں، لیکن یہ آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تیز پرواز کرتے ہیں جس سے ان کا سراغ لگانا اور ان سے دفاع کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔
بیلسٹک میزائلوں کے برعکس، ہائپرسانک میزائل فضا میں نچلی پرواز کرتے ہیں، اور زیادہ تیزی سے اہداف تک پہنچنے کے قابل ہوتے ہیں۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے ایرو سپیس یونٹ کے کمانڈر جنرل امیرعلی حاجی زادہ نے کہا کہ ایران کا نیا ہائپرسانک میزائل ’فضائی دفاعی ڈھال‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
’یہ کسی بھی میزائل شکن دفاع کے نظام کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
حاجی زادہ نے کہا کہ اسے روکنے کے قابل نظام کو تیار ہونے میں کئی دہائیاں لگیں گی۔
ہتھیاروں پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ جنرل حاجی زادہ کا اندازہ درست ہے۔ کئی ممالک نے کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے خلاف دفاع کے نظام تیار کیے ہیں، لیکن ہائپر سانک میزائل کو ٹریک کرنے اور اسے مار گرانے کی صلاحیت اب بھی ناپید ہے۔
ہائپر سانک میزائل تیار کرنے کے دعوے کے بعد یہ سوال سب سے اہم ہے کہ ایران نے یہ ٹیکنالوجی کہاں سے حاصل کی۔ گزشتہ برس شمالی کوریا کی جانب سے ہاپئر سانک میزائل کا تجربہ کیا گیا تھا جس سے اس ٹیکنالوجی کے میدان میں دوڑ میں تیزی دیکھی گئی ہے۔
ہائپر سانک میزائل کی ٹیکنالوجی روس، چین اور امریکہ کے پاس بھی ہے جنہوں نے سب سے پہلے اس میدان میں صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔
ایران اور روس ایسے ممالک ہیں جن کو بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا ہے اور جو کئی اہم شعبوں میں تعاون بڑھا کر اپنی معیشتوں کو بہتر بنانے کی کوشش میں ہیں۔
ایران کے ہائپر سانک میزائل میزائل بنانے کا دعویٰ ایسے وقت سامنے آیا جب گزشتہ ہفتے تہران نے راکٹ کے ذریعے سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔