Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین ریاست کرناٹک میں ’لَوّ جہاد‘ کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ

کرناٹک کے پٹور شہر میں اس قانون سازی کے مطالبات پر مبنی پوسٹرز بھی لگائے گئے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر، ساگی راج: )
انڈیا کی دائیں بازو کی ہندو نواز تنظیموں نے کرناٹک میں اتر پردیش کی طرح ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے۔
اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق یہ ہندو نواز تنظمیں اس قانون کے لیے ریاست بھر میں 11 سے 17 دسمبر کے درمیان مہم چلائیں گی۔
ان گروپوں کا مطالبہ ہے کہ بیلاگاوی اسمبلی کے اجلاس میں اس قانون کا بِل پیش کیا جائے۔
علاوہ ازیں پٹور شہر میں ایسے پوسٹرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں جن پر ‘ریاست میں لو جہاد کے خلاف قانون سازی کی ضرورت‘ جیسے الفاظ درج ہیں۔
بعض پوسٹرز پر یہ بھی لکھا گیا کہ یہ لَوّ جہاد ہے جو آفتاب کی جانب سے شرادھا کے قتل اور اس کے جسم کے ٹکڑے کرنے کا سبب بنا۔
یہ اشارہ 14 نومبر کی ایک خبر کی جانب تھا جس کے مطابق دارالحکومت دہلی سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ آفتاب امین پونے والا نے مبینہ قبل کے بعد پہلے اپنی ساتھی شردھا والکر کی لاش کے ٹکڑوں کو فریزر میں رکھا اور پھر 18 روز تک انہیں دہلی کے قریب ایک جنگل میں ایک ایک کر کے دفن کرتا رہا۔
ہندو نواز تنظیم ’ہندو جانجگروتی سمتی‘ کے ریاست کرناٹک کے ترجمان موہن گودا نے کہا کہ ’آفتاب کے ہاتھوں شرادھا کے قتل جیسے واقعات بڑھ رہے ہیں اور مینگلور میں ایک لڑکی آشا نے اپنا نام بدل کر عائشہ رکھا اور وہ دہشت گرد بن گئی۔‘
’لو جہاد کی شکل میں ملک کے خلاف بڑی سازش ہو رہی جس کا شکار لڑکیاں بن رہی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہندو لڑکیوں اور خواتین کو محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں ایک لو جہاد کے خلاف علیحدہ قانون بنانا ہوگا جیسا کہ اتر پردیش میں ہے۔‘
خیال رہے کہ گزشتہ چند برسوں سے انڈیا کی ہندو نواز تنظمیں مسلمانوں پر الزام عائد کر رہی ہیں کہ وہ ہندو لڑکیوں کو ورغلانے کے لیے ’لو جہاد‘ کر رہے ہیں جبکہ مسلمانوں کے نمائندے ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
 

شیئر: