پاکستانی سوشل میڈیا پر اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے بیٹے مونس الٰہی کا ویڈیو کلپ گردش کر رہا جس میں وہ ایک ٹاک شو میں بیٹھے کہہ رہے ہیں کہ انہیں رواں ہفتے ریٹائر ہونے والے آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ پنجاب میں عمران خان کا ساتھ دیا جائے۔
پاکستانی ٹی وی چینل ’ہم نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ بندہ (جنرل ریٹائرڈ باجوہ) برا ہوتا تو کبھی یہ نہ کہتا کہ آپ عمران خان کا ساتھ دیں۔‘
مونس الٰہی یہاں اس وقت کی بات کر رہے تھے جب عمران خان وزیراعظم تھے اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لانے کی کوششیں کر رہی تھی۔
مونس الٰہی نے اس وقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’جس وقت یہ فیصلہ ہو رہا تھا نہ کہ ہم نے کہاں جانا ہے اس وقت پی ٹی آئی سے بھی پیشکش آگئی تھی اور میاں صاحبان کی جانب سے بھی۔‘
مزید پڑھیں
-
’عمران خان کی ایف آئی آر کاٹ نہیں سکے، اسمبلی توڑ ہی نہ دیں‘Node ID: 722626
-
حکومت ہمارے ساتھ بیٹھے ورنہ ہم اسمبلیاں تحلیل کریں گے: عمران خانNode ID: 722816
پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر اتحادی جماعتوں کی بھی ان دنوں چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین سے بات چیت چل رہی تھی اور اس وقت ان جماعتوں کی جانب سے بھی پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیر اعلٰی بنانے پر غور کیا جا رہا تھا۔
لیکن پاکستان مسلم لیگ (ق) نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور جب پنجاب میں سیاسی ہلچل شروع ہوئی تو عمران خان نے چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنادیا۔
موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے مونس الٰہی نے انٹرویو میں مزید کہا کہ ’اس میں کسی کو کوئی شک نہیں کہ میرا جھکاؤ پی ٹی آئی کی طرف تھا۔ والد صاحب سے بھی بات ہوئی اور انہیں کہا کہ آپ ادھر (پی ٹی آئی کی طرف) جائیں۔‘
مونس الٰہی کے انٹرویو پر سوشل میڈیا صارفین تبصرے کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
عمار علی جان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’عمران خان نے حال ہی میں سویلین بالادستی پر زور دینے کے لیے جناح صاح کا حوالہ دیا تھا۔ وہ موجودہ آرمی چیف سے ڈکٹیشن لینے پر مونس الٰہی کی گرفتاری کے احکامات جاری کرکے اپنی سویلین بالادستی سے کمٹمنٹ ثابت کر سکتے ہیں۔‘
Imran Khan recently quoted Jinnah sb to emphasize civilian supremacy. He can prove his commitment to civilian supremacy by ordering arrest of Moonis Elahi for taking dictation from a serving Army Chief.
— Ammar Ali Jan (@ammaralijan) December 1, 2022
صحافی نتاشا نے ایک ٹویٹ میں سوال کیا کہ ’مونس الٰہی کو ٹیلیویژن پر آکر پی ٹی آئی کے باجوہ مخالف بیانیے کو اڑا دینے کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟‘
Why did Moonis Elahi feel the need to put in a very rare appearance on television and nuke PTI's anti Bajwa narrative......
— Natasha (@OhTripe) December 1, 2022
مونس الٰہی کے انٹرویو کے بعد جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ کی ’یوم شہداء‘ پر کی گئی تقریر پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ جنرل (ریٹائرڈ) باجوہ نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ان کے ادارے نے فروری 2021 میں سیاست سے کوئی عمل دخل نہ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
صحافی طاہر عمران میاں نے ایک ٹویٹ میں فوج کے ’نیوٹرل‘ ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’جس وقت نیوٹریلیٹی کے ساز بجائے جا رہے تھے اس وقت جنرل (ر) باجوہ سائیڈز لے رہے تھے۔‘
Military was never neutral nor such a thing ever existed.
This is proved today by Moonis Elahi on Meher Bokhari show where he claims that General Bajwa told him to side with PTI at VONC.
At a time when the neutrality trumpet was blown the hardest General Bajwa was taking sides.— Tahir Imran Mian (@TahirImran) December 1, 2022
صحافی و اینکرپرسن حامد میر نے اس حوالے سے لکھا کہ ’مونس الٰہی نے کوئی بہت بڑا راز فاش نہیں کیا یہ تو ہم پہلے دن سے جانتے ہیں کہ پرویز الٰہی نے جنرل باجوہ کے کہنے پر عمران خان کا ساتھ دیا۔‘
مونس الٰہی نے کوئی بہت بڑا راز فاش نہیں کیا یہ تو ہم پہلے دن سے جانتے ہیں کہ پرویز الٰہی نے جنرل باجوہ کے کہنے پر عمران خان کا ساتھ دیا، باجوہ نے ایم کیو ایم اور بی اے پی کو بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑنے سے روکا لیکن یہ دونوں پارٹیاں خان صاحب کے رویے کی وجہ سے جان چھڑا کر بھاگیں https://t.co/dj0sl5KaoL
— Hamid Mir (@HamidMirPAK) December 2, 2022
عمران ریاض خان نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’اور پی ٹی آئی والے سمجھتے رہے کہ مونس الٰہی اور پرویز الٰہی اپنے ضمیر کی آواز اور عمران خان کی محبت میں وزارت اعلیٰ قبول کرنے پر آمادہ ہوئے۔‘
اور PTI والے سمجھتے رہے کہ مونس الہی اور پرویز الہی اپنے ضمیر کی آواز اور عمران خان کی محبت میں وزارت اعلی قبول کرنے پر آمادہ ہوئے۔
— Imran Khan (@ImranRiazKhan) December 2, 2022
اسلام آباد میں مقیم صحافی رضوان غلزئی نے لکھا کہ ’مونس الٰہی باجوہ ریسکیو آپریشن کا حصہ بن کر گذشتہ ایک سال سے کمائی گئی سیاسی ساکھ گنوا بیٹھے۔‘
مونس الہی “باجوہ ریسکیو آپریشن” کا حصہ بن کر گزشتہ ایک سال سے کمائی گئی سیاسی ساکھ گنوا بیٹھے۔
— Rizwan Ghilzai (Student of Arshad Sharif) (@RizwanGhilzai) December 2, 2022