’آزادی ٹاور کے سامنے رقص‘، ایرانی جوڑے کو 10 برس قید کی سزا
بتایا جا رہا ہے کہ آستیاژ حقیقی کو تہران سے باہر ایک بدنام قرچک جیل میں رکھا گیا ہے (فائل فوٹو: سکرین گریب)
ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ایک یادگار کے سامنے رقص کرنے والے ایک جوڑے کو 10 برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ ’مذکورہ جوڑے کا رقص حکومت سے اختلاف کی علامت کا اظہار تھا۔‘
آستیاژ حقیقی اور ان کے منگیتر امیر محمد احمدی دونوں کی عمریں 20 برس کے آس پاس ہیں۔ انہیں گذشتہ برس نومبر میں ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
اس ویڈیو میں جوڑے کو تہران کے آزادی ٹاور کے سامنے رومانوی انداز میں رقص کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس دوران آستیاژ حقیقی نے ایران میں خواتین کے لیے عوامی مقامات پر لازم قرار دیا گیا حجاب بھی نہیں پہن رکھا تھا۔
امریکہ میں سرگرم ہیومن رائٹس ایکٹوسٹس نیوز ایجنسی (ایچ آر اے این اے) نے کہا ہے کہ ’تہران کی ایک عدالت نے آستیاژ حقیقی اور ان کے منگیتر کو 10 سال چھ ماہ قید کی سزا سنائی ہے اور انٹرنیٹ کے استعمال اور ان کے ملک سے باہر جانے پر پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔‘
ایچ آر اے این اے کے مطابق ’یہ جوڑا انسٹاگرام بلاگرز کے طور پر تہران میں کافی معروف تھا۔‘
انہیں ’بدعنوانی کی حوصلہ افزائی اور کھلے عام فحاشی پھیلانے‘ اور ’قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے‘ کی کوشش‘ کے جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔
نیوز ایجنسی کے مطابق مذکورہ جوڑے کی خاندانوں کو وکلا تک رسائی نہیں دی گئی جبکہ ان کی ضمانت پر رہائی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔
بتایا جا رہا ہے کہ آستیاژ حقیقی کو تہران سے باہر ایک بدنام قرچک جیل میں رکھا گیا ہے جس کے حالات کے حوالے سے انسانی حقوق کے کارکن اکثر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس ایک نوجوان خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ایرانی حکومت کی جانب سے ہر طرح کی اختلافی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے۔
مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران کے مختلف علاقوں میں بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے اور اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت تک لگ بھگ 40 ہزار افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔