Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شبیر مزید تنہا نہیں رہا‘، اسلام آباد میں سڑک کی گارڈ ریل پر چاکنگ کرنے والا گرفتار

سی ڈی اے کے مطابق ’اس طرح کی وال چاکنگ کر کے ماحول کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘ (فائل فوٹو: وکی میڈیا)
گریفٹی آرٹ اور دیواروں پر دلکش چاکنگ تو دنیا بھر میں ہُنر سمجھا جاتا ہے لیکن کبھی کبھی کُند ذہن افراد سڑک پر لگی ہوئی گارڈ ریل، دیوار، بس یا جہاز کی سیٹ یا پھر کسی عوامی مقام پر اپنے ہاتھ سے کچھ اُوٹ پٹانگ چیزیں بھی لکھ دیتے ہیں۔
ایسا ہی دلچسپ واقعہ اسلام آباد میں پیش آیا ہے جہاں کیپیٹل ڈیوپلمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے سڑک پر لگی گارڈ ریل پر پین سے اپنا نام اور فون نمبر لکھنے والے شہری کو گرفتار کر لیا۔
پیر کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مہوش فخر نامی صارف نے تصویر شیئر کی جس میں شبیر نامی ایک شہری نے سڑک پر لگی گارڈ ریل پر اپنا نام اور فون نمبر لکھا ہوا تھا۔
مہوش نے اس پر سی ڈی اے کے چیئرمین نُورالامین مینگل اور سی ڈی اے کے ٹوئٹر ہینڈل کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’شبیر تنہا ہے۔ شبیر کو کال کریں۔‘
اُن کی اس ٹویٹ پر ممبر ماحولیات سی ڈی اے کے دفتر کے ہینڈل نے جواب دیا کہ ’یہ بالکل بھی قابل برداشت نہیں ہے۔‘
’اس طرح کی وال چاکنگ کر کے ماحول کو خراب کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ اس پر کارروائی کی جائے گی۔‘
اس کے بعد منگل کو سی ڈی اے کے ممبر ماحولیات کے دفتر کی جانب سے ٹویٹ کی گئی جس میں بتایا گیا کہ ’سڑک کی گارڈ ریل پر چاکنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘
ممبر سی ڈی اے کے ٹوئٹر ہینڈل سے دلچسپ ٹویٹ کی گئی کہ ’شبیر مزید تنہا نہیں رہا۔ کارروائی کی گئی ہے اور اُسے دوبارہ پینٹ بھی کر دیا گیا ہے۔‘
اس واقعے پر باقی صارفین کی جانب سے بھی دلچسپ تبصرے دیکھنے میں آرہے ہیں۔
مہوش نے لکھا کہ ’اس کے بعد شبیر ہنسی خوشی رہنے لگا۔‘
ٹوئٹر ہینڈل اسلام آبادیز نے اپنی ٹویٹ میں ایک اور سماجی خرابی کے بارے میں توجہ مبذول کراتے ہوئے لکھا کہ ’اسلام آباد کے تمام پبلک واش رومز میں جائیں۔‘
ٹوئٹر ہینڈل سٹیزن آف گوتھم نے ٹویٹ میں کہا کہ ’ہاہا، شاباش۔ ایسی تیز کارروائیاں کچھ تبدیلیاں لے کر آئیں گی۔‘
سعد رحمان نے اپنی ٹویٹ میں تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہاہاہا، بہترین کام لیکن میری ہنسی نہیں رُک رہی۔ مجھے امید ہے مہوش فخر مزید لوگوں کو ڈھونڈیں گی جو تنہا ہیں اور سی ڈی اے کی کال کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
 ’اچھا ویسے ایسے بہت سے ہیں جن سے پارکوں کی صفائی کروانے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ بے شرمی سے کوڑا پھینکتے ہیں۔

شیئر: