سعودی ہیرٹیج کمیشن نے نجران میں قدیم عربی نوشتہ دریافت کرلیا
سعودی عرب میں ہیریٹیج اتھارٹی نے اعلان کیا ہے کہ نجران ریجن میں سروے ورک کے دوران ایک قدیم ترین عربی نوشتہ دریافت ہوا ہے، اسے محفوظ کرلیا گیا۔
عرب نیوز اورالعربیہ نیٹ کے مطابق یہ نوشتہ جو ریکارڈ کے مطابق چھٹا قدیم ترین نوشتہ ہے۔ نجران کے ثقافتی علاقے ’حمی‘ میں جبل الحقون پر ملا ہے۔
ہیریٹیج اتھارٹی نے بیان میں کہا کہ ’ایک عرب تاجر کعب بن عمرو بن عبد منات نے جزیرہ نما عرب کے شمال مغرب میں اپنے گھر کے سفر کے دوران اس نوشتہ کا اندراج کیا۔ ابتدائی طور پربصری کلینڈر کے مطابق سال380 کے قریب اسے محفوظ کیا گیا‘۔
اس قدیم عربی نوشتہ میں عددی اقدار کے ساتھ نبطی علامتوں کے طریقہ کار کو استعمال کیا گیا ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ ’نوشتہ کی دریافت اسلام سے پہلے کی ابتدائی تحریروں کے ریکارڈ میں ایک اہم اضافہ ہے‘۔
جبل الحقون کا یہ نوشتہ عربی تحریر کی ترقی کے ایک اہم مرحلے کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
مملکت میں موجود کئی نوشتہ جات جبل الحقون کے نوشتہ سے پہلے کے ہیں جن میں تین العلا گورنریٹ اور ایک نجران دیگر الجوف اور تبوک میں ہیں۔
یہ دریافت سعودی عرب کے مختلف علاقوں کے ورثے کو دریافت کرنے کے ساتھ قدیم علاقوں کے تحفظ کےلیے کمیشن کی کوششوں کا حصہ ہے۔
کمیشن مملکت کے وژن 2030 کی کی قومی حکمت عملی کے تحت اہم ثقافتی اور اقتصادی وسائل کے طور پر نوادارت اور قومی ورثے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
کئی قدیم نوشتہ جات اور مقبرے کے ساتھ ’حمی‘ کا علاقہ دنیا کے سب سے بڑے کھلے عجائب گھروں میں سے ایک اور نجران کے اہم ترین آثار قدیمہ میں سے ایک ہے۔
یہ تقریبا 557 کلو میٹر کے رقبے پر پیلا ہوا، غاروں اور پہاڑوں پر مشتمل ہے جس میں راک اور ہزاروں نوشتہ جات ہیں۔