Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عون چوہدری کی ’بہترین سیاست‘: وزیراعظم کے مشیر بھی، ترین کے ترجمان بھی

عون چوہدری، عمران خان کے پرسنل سیکریٹری ہونے کے علاوہ قریبی ساتھی بھی تھے۔ فوٹو: ٹوئٹر
استحکام پاکستان پارٹی کے وجود میں آنے کے بعد جماعت کے پیٹرن چیف جہانگیر خان ترین نے اپنے دیرینہ معتمد خاص عون چوہدری کو تین عہدے دیے ہیں۔
ایک طرف وہ پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل اور ترجمان ہیں جبکہ وہ جہانگیر ترین کے بھی ترجمان مقرر کر دیے گئے ہیں۔
لیکن ساتھ ہی وہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے مشیر بھی ہیں اور وفاقی وزیر کا پروٹوکول لے رہے ہیں۔
عون چوہدری سیاسی افق پر اس وقت نمودار ہوئے جب 2011 میں پاکستان تحریکِ انصاف ایک نئی طاقت بن کر ابھری تو چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے پرسنل سیکریٹری عون چوہدری قرار پائے۔
فوری طور پر وہ میڈیا کی زینت تو نہیں بنے لیکن آئندہ آنے والے حالات نے ثابت کیا کہ وہ عمران خان کے انتہائی قریبی ترین ساتھی تھے۔
حتٰی کہ عمران خان کی نجی زندگی میں بھی وہ ان کے راز دان تھے۔
ریحام خان اور بشریٰ بی بی کے ساتھ خان کی شادیوں میں بھی گواہان میں سے ایک تھے۔ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد جب انہیں وزیر اعظم ہاؤس سے ’دیس نکالا‘ گیا تو بھی انہیں پنجاب میں اس وقت کے وزیر اعلٰی عثمان بزدار کا مشیر مقرر کر دیا گیا۔
تاہم ان کا یہ عہدہ اس وقت اپنے اختتام کو پہنچا جب عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان چپقلش کھل کر سامنے آئی اور جہانگیر ترین اور ان کے خاندان پر ایف آئی اے اور اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے مقدمات درج کروائے۔
اس واقعے کے بعد ایک نئی صف بندی سامنے آئی اور عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد حمزہ شہباز کی وزارت اعلٰی کے چناؤ میں عون چوہدری تحریک انصاف کے منحرف رہنماؤں کے ساتھ ن لیگ کی پہلی نشستوں پر نظر آئے۔

عون چوہدری کو استحکام پارٹی میں تین عہدے دیے گئے ہیں۔ فوٹو: ٹوئٹر

بعد ازاں وفاق میں پی ڈی ایم کی حکومت میں انہیں جب وزیر اعظم شہباز شریف کا مشیر مقرر کیا گیا تو وزیر اعظم کے ساتھ مسکراتے چہرے کے ساتھ ان تصاویر میڈیا میں نشر ہوئیں۔
عون چوہدری بنیادی طور پر لاہور کے علاقے جیون ہانہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے ایک بھائی امین چوہدری نے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر 2018 میں لاہور سے ایم پی اے کا الیکشن لڑا اور جیت اپنے نام کی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق عون چوہدری بنیادی طور پر جہانگیر ترین کے قریبی ساتھی تھے اور اسی وجہ سے وہ عمران خان کے قریب ہوئے۔ جب ترین اور خان کی راہیں جدا ہوئیں تو وہ بھی واپس ہو لیے۔
چونکہ موجودہ پی ڈی ایم کی حکومت بننے میں ترین گروپ کا ایک کلیدی کردار ہے حتٰی کہ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض بھی ترین گروپ سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن ایسے میں عون چوہدری کو وزیر اعظم کا مشیر بنایا جانا دراصل عمران خان کو پیغام دیا گیا تھا کہ جس وزیر اعظم ہاؤس میں عون چوہدری کا داخلہ بند کیا گیا تھا اب وہ وہاں کے مشیر ہیں۔

شیئر: