Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نئی سوشل میڈیا ایپ تھریڈز نے ٹوئٹر پر برتری حاصل کر لی؟ 

میٹا کی ایپ ’تھریڈز‘ پر ابتدائی 5 دنوں کے دوران 10 کروڑ صارفین نے اپنے اکاؤنٹس بنائے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سماجی رابطے کی معروف ایپس فیس بُک اور واٹس ایپ کمپنی میٹا کی جانب سے نئی سوشل ایپلی کیشن ’تھریڈز‘ کو لانچ کیے ہوئے دو ماہ سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ 
اس عرصے میں تھریڈز ایپ نے بڑی تیزی سے مقبولیت حاصل کی۔ پرانی سماجی رابطے کی معروف ایپ ٹوئٹر جس کا نام تبدیل کرکے ’ایکس‘ رکھ دیا گیا ہے کو بڑا دھچکہ لگا ہے۔ 
تھریڈز ایپ لانچ ہونے کے بعد غیرمعمولی طور پر مقبول ہوگئی اور کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایپ لانچ ہونے کے محض 5 دنوں میں 10 کروڑ صارفین نے اپنے اکاؤنٹس تھریڈز پر بنا لیے تھے۔  
ایپ کی لانچنگ کے ابتدائی دنوں میں ہی ماہرین نے یہ کہنا شروع کردیا کہ ’تھریڈز ایپ جلد ہی اپنے حریف ٹوئٹر کو اس کے مقام سے ہٹانے میں کامیاب ہو جائے گی۔‘
تاہم،،، آج جب کہ اس پلیٹ فارم کو لانچ ہوئے دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے سوال یہ ہے کہ انتہائی تیزی سے مقبولیت حاصل کرنے والی ایپ تھریڈز اب کہاں ہے؟
کیا اب بھی اس کے گراف میں وہی تیزی ہے جو ابتدا میں تھی؟ کیا تھریڈز اپنے حریف ٹوئٹر کو اس کے تخت سے ہٹانے کے قریب پہنچ گئی ہے؟  
آسانی اور کامیابی: 
تھریڈز پلیٹ فارم نے جس تیزی سے کامیابی حاصل کی ہے وہ کسی اتفاق کا نتیجہ نہیں کیونکہ اس ایپ کو تیار کرنے والوں کے سامنے بہت کچھ تھا جسے سامنے رکھتے ہوئے اسے جلد مقبول بنانا تھا۔
اس میں سرفہرست اس کے استعمال کے طریقے کو آسان اور سہل بنانا تھا تاکہ لوگوں کو اس جانب راغب کیا جا سکے۔ 
تھریڈز ایپ میں اکاؤنٹ بنانے کے مراحل کو کمپنی کے ماہرین نے انتہائی آسان رکھا ہے جس کے لیے صارف کو محض اکاؤنٹ بنانا ہوتا ہے اور اپنے دوستوں کو فالو کرنے کا مرحلہ بھی آسان ہے۔  
تھریڈز کو انسٹال کرنے کے بعد اسے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ کے ذریعے لاگ ان کیا جاتا ہے جس سے ایپ انسٹا کے ذریعے خودکار طریقے سے تمام ڈیٹا امپورٹ کر لیتی ہے۔

تھریڈز کو چاہیے کہ وہ صارفین کو راغب اور بہتر مواد تخلیق کرنے کے لیے پیسہ کمانے کا موقعہ فراہم کرے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسی آسانی کی وجہ سے جو صارفین کو اکاؤنٹ بنانے کے لیے فراہم کی گئی تھی تھریڈز ایپ جلد ہی صارفین میں مقبول ہو گئی۔
سوشل میڈیا کے معروف پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اکاؤنٹ بنانے کا مرحلہ کافی دشوار ہے، علاوہ ازیں نئے اکاؤنٹس کے لیے کافی پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔
ان پابندیوں میں صارف کی شناخت کی تصدیق سے لے کر اس کی ٹویٹس کی تعداد مختص کرنا بھی شامل ہے۔
ٹوئٹر کی جانب سے اکاؤنٹ بنانے کے حوالے سے مشکل مراحل کے باعث صارفین کی بڑی تعداد نے تھریڈز پر اپنے اکاونٹ بنانا شروع کر دیے۔ 

طلب میں کمی: 

پلیٹ فارم کے لانچ ہونے کے محض ایک ہفتے کے اندر جس تیزی سے یہ ایپ مقبول ہوئی تھی بعدازاں اس میں وہ تیزی نہ رہی۔
یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ تھریڈز نے اچانک اپنی مقبولیت کھونا شروع کردی اور چند ہی دنوں میں اس کے نصف سے زیادہ صارفین نے پلیٹ فارم کو خیرباد کہہ دیا۔ 
تھریڈز پر صارفین کی کمی کے مختلف اسباب ہیں جن میں پلیٹ فارم پر ان کے لیے کسی خاص کشش کا نہ ہونا شامل ہے یہاں تک کہ ہوم پیچ پر اہم سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی تھی۔ 

ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر پر غیرمقبول تبدیلیاں اس کے گراف میں کمی کا باعث بنیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پلیٹ فارم پر جن خصوصیات کا فقدان دیکھا گیا ان میں ٹیکس مواد کو شیئر کرنا اہم ہے جس کی سہولت موجود نہیں تھی کیونکہ انسٹاگرام پر تصاویر شیئر کرنے کی سہولت ٹوئٹر سے بہت بہتر ہے۔
اس لیے میٹا کمپنی اس حوالے سے مجبور تھی کہ وہ ٹوئٹر کے سابق فنی ماہرین کی خدمات حاصل کرے۔ 
تھریڈز پر صارفین کو دوبارہ لانا اور اسے مقبول بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ کمپنی ان نقائص کو دور کرے اور صارفین کی طلب کا خیال رکھتے ہوئے انہیں وہی سہولتیں فراہم کی جائیں جو انہیں مطلوب ہیں۔ 
سوشل میڈیا پوسٹوں میں ترمیم کرنا اور پوسٹس کو ظاہر کرنا یا غائب کرنا ان اہم خصوصیات میں شامل ہے جو صارفین کی طلب ہے۔ 
بلاشبہ ہیش ٹیگز کو ایکٹیو کرنا یا نجی پیغام رسانی کی صلاحیتوں کے علاوہ ڈیسک ٹاپ ورژن اہم خصوصیات میں شامل ہے جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہونی چاہییں۔
یہ وہ اہم خصوصیات ہیں جنہیں متعارف کرانے پر ہی صارفین اس جانب متوجہ ہوسکتے ہیں اور ٹوئٹر کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ 

ٹوئٹر پر کاؤنٹ بنانے کے حوالے سے مشکل مراحل کے باعث صارفین کی بڑی تعداد نے تھریڈز کا رُخ کرلیا (فائل فوٹو: گیٹی)

ٹوئٹر کی مقبولیت میں کمی سے فائدہ: 

تھریڈز کی ابتدائی کامیابی اور ٹوئٹر کی مقبولیت میں کمی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس بات کا امکان ہو چلا تھا کہ یہ تھریڈز کے لیے مقبولیت حاصل کرنے کا ایک سنہری موقعہ ثابت ہوسکتا ہے۔ 
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر پر غیرمقبول تبدیلیاں اس کے گراف میں کمی کا باعث بنیں جن میں ٹوئٹر کا نام تبدیل کرنا بھی شامل ہے۔ 
ایسے میں سماجی رابطے کی کسی بھی ایپ کی انتظامیہ اس موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہتر فیچرز پیش کرکے صارفین میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کرسکتی ہے۔ 

مواد کے تخلیق کاروں کی توجہ حاصل کرنا: 

تھریڈز کو چاہیے کہ وہ صارفین کو اپنی جانب راغب اور بہتر مواد تخلیق کرنے کے لیے پیسہ کمانے کا موقعہ فراہم کرے جیسا کہ ٹک ٹاک اور یوٹیوب کی جانب سے فراہم کیا جاتا ہے۔
صارفین ان پلیٹ فارمز پر آنے والے اشتہارات سے پیسے کماتے ہیں اور اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے تھریڈز کوچاہیے کہ وہ اپنی حکمت عملی میں بھی تبدیلی کرے۔ 

تھریڈز پر صارفین کی کمی کے مختلف اسباب ہیں جن میں پلیٹ فارم پر ان کے لیے کسی خاص کشش کا نہ ہونا شامل ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اگرچہ اس پلیٹ فارم پر فی الحال کوئی اشتہارات نہیں ہیں، تاہم امید ہے کہ مستقبل قریب میں یہ سلسلہ شروع ہو سکے گا تاکہ منافعے کا حصول لوگوں کو اس جانب راغب کرے جیسا کہ حال ہی میں ٹوئٹر نے کیا ہے۔ 
آخر میں ایک بار پھر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا تھریڈز واقعی ٹوئٹر کو ہٹا کر اس کی جگہ لے سکتا ہے یا یہ کوشش ادھُوری ہی رہے گی؟ 

شیئر: