Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں امدادی کارکنوں کے اغوا کے الزام میں چار افراد کو سزائے موت

عدالت نے اس معاملے میں پانچ دیگر افرد کو بری کیا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
یمن کے جنوب مشرقی صوبے حضر موت کی ایک عدالت نے گزشتہ برس بین الاقوامی امدادی کارکنوں کو اغوا کرنے کے الزام میں چار یمنی شہریوں کو موت کی سزا سنائی ہے۔
حضر موت کے دارالحکومت المکلہ میں دہشت گردی اور ریاستی سلامتی کے لیے خصوصی فوجداری عدالت نے چار شہریوں محمد الحارثی، علی غلید الصالحی، عبدالرحمن علی الصالحی اور شہاب عبداللہ الصالحی پر ایک بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم ڈاکٹرز ود آوٹ بارڈرز  کے دو ملازمین کو اغوا کرنے اور فائرنگ سکواڈ کے ذریعے انہیں موت کی سزا کا حکم دینے کا الزام عاد کیا گیا ہے۔
عدالت نے اس معاملے میں پانچ دیگر افرد کو بری کیا ہے۔
مارچ 2022 میں القاعدہ سے منسلک عسکریت سپندوں نے حضر موت میں ایک جرمن اور میکسیکن شہری کو لے جانے والی گاڑی کو روکا تھا۔
چھ ماہ بعد اغوا کاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ یمنی سیکیورٹی فورسز نے ان کے ٹھکانے پر چھاپہ مار کر دونوں یرغمالیوں کو رہا کرالیا تھا۔
اگست میں ڈاکٹرز ود آوٹ بارڈرز  نے کہا تھا کہ اس کے دو غیر ملکی ملازمین کو وسطی مارب سے اغوا کیا گیا۔ یہ اس جگہ سے دور نہیں جہاں سے 2022 میں ان کے ساتھیوں کو اغوا کیا گیا تھا۔
تنظیم کے یمن دفتر نے عرب نیوز کے ساتھ دونوں کارکنوں کی صورتحال یا اغوا کاروں کی شناخت کے بارے میں کوئی معلومات شیئر کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ اپنے ساتھیوں کی بحفاظت واپسی پر اب بھی کام کررہے ہیں‘۔
جولائی میں موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے جنوبی شہر تعز میں اقوام متحدہ کے فوڈ پروگرام کے ایک ملازم کو قتل کردیا تھا جس کے بعد اقوام متحدہ کے ادارے نے محصور شہر میں کارروائیاں معطل کرکے ملازمین کی سیکیورٹی بڑھا دی تھی۔

شیئر: