Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سخت افسوس ہے‘، اسرائیلی فوج کی ’غلطی سے‘ تین یرغمالی ہلاک

فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں غلطی سے اپنے ملک کے ہی تین یرغمالیوں کو ہلاک کرنے کے واقعے کی تحقیقات کی جاری ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ افراد ان میں سے تھے جن کو حماس نے یرغمال بنایا تھا۔
ترجمان کے مطابق واقعہ حماس کے جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی کے دوران پیش آیا۔
ترجمان کی جانب سے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مرنے والوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی جاتی ہے۔
بیان میں یہ یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ واقعے کی تحقیقات مکمل طور پر شفاف طریقے سے کی جائیں گی۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’غزہ کے قریبی علاقے شیجایا میں حماس کے ساتھ لڑائی کے دوران اسرائیل کے تین یرغمالیوں کے بارے میں غلط فہمی پیدا ہوئی اور انہیں خطرہ سمجھا گیا، جس کے بعد اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کر دی۔‘
بیان کے مطابق ’اس افسوسناک واقعے سے سبق سیکھا گیا ہے اور لڑنے والے تمام فوجیوں تک کو پہنچا دیا گیا ہے۔‘
 اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے یرغمالیوں کی ہلاکت کو ’ناقابل برداشت دکھ‘ قرار دیا ہے۔
فوج کے ترجمان ڈینیئل ہرگئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’فوج واقعے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، ہمیں معلوم نہیں ہے کہ آیا ان یرغمالیوں کو جنگجوؤں نے خود چھوڑا یا پھر وہ وہاں سے فرار ہوئے تھے۔
مارے جانے والوں میں ایک کی شناخت فرانسیسی نژاد اسرائیلی کے طور پر ہوئی ہے جو ان افراد میں شامل تھے جن کو حماس نے یرغمال بنایا تھا۔
حالیہ کچھ دنوں میں اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان لڑائی میں شدت آئی ہے جو عام طور پر سادہ کپڑے پہنتے ہیں۔
بدھ کو اس کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس نے شدید حملوں میں 24 گھنٹوں کے دوران 10 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا۔
سات اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ حملوں میں 12 سو افراد ہلاک ہوئے جبکہ 240 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے واقعے کو ’ناقابل برداشت دکھ‘ قرار دیا ہے (فوٹو: اے پی)

اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کر دیا تھا جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
غزہ کے شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے باعث ابھی تک 19 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ ملبے کے نیچے ہزاروں لوگ دبے ہو سکتے ہیں۔
نومبر کے آخر میں ایک ہفتے کے لیے ہونے والی جنگ بندی کے دوران حماس نے 100 یرغمالیوں کو رہا کیا تھا جن میں خواتین، بچے اور غیرملکی بھی شامل تھے جبکہ اس کے بدلے میں اسرائیل فوج نے حراست میں لی جانے والی 240 خواتین کو رہا کیا تھا جن کو بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا گیا تھا۔
اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نین یاہو نے کہا تھا کہ ’اپنے تین پیاروں کی ہلاکت کے بعد میرا سر پورے اسرائیل کے سامنے جھکا ہوا ہے اور میں شدید دکھ کی کیفیت میں ہوں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ مرنے والوں کے خاندان والوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔
اس وقت بھی 100 سے زائد یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، جن میں کچھ کے بارے میں اسرائیلی حکام نے اعلان کیا ہے کہ وہ مر چکے ہیں۔
جمعے کی صبح اسرائیلی فوج نے مرنے والے تین یرغمالیوں کی لاشیں قبضے میں لیں۔

شیئر: