Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سام سنگ 12 سال میں پہلی بار پیچھے، ایپل نمبر ون کمپنی

سام سنگ فونز کی ترسیل میں میں 13.6 فیصد کمی ہوئی۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے دنیا میں سب سے زیادہ سمارٹ فونز فروخت کر کے 12 سال بعد سام سنگ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
انٹرنیشنل ڈیٹا کارپوریشن (آئی ڈی سی) کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 میں ایپل 23 کروڑ 46 لاکھ سمارٹ فونز فروخت کر کے مارکیٹ میں 20 فیصد شیئر حاصل کرنے میں کامیاب رہا جبکہ سام سنگ کا 22 کروڑ 66 لاکھ فونز کی فروخت کے بعد مارکیٹ شیئر 19 اعشاریہ چار فیصد رہا۔
آئی ڈی سی کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ سمارٹ فونز بنانے والی پانچ کمپنیوں میں ایپل اور سام سنگ کے علاوہ تین چینی کمپنیاں بھی ہیں جن میں شاؤمی، اوپو اور ٹرانشن شامل ہیں۔ ٹرانشن وہ کمپنی ہے جو آئی ٹیل، ٹیکنو اور انفینکس کے فونز بناتی ہے۔
سال 2023 میں سمارٹ فونز کی فروخت کے رجحان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ غیریقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے صارفین نے سمارٹ فونز اپگریڈ کرنے کو زیادہ ترجیح نہیں دی اور سستے سمارٹ فونز کا انتخاب کیا۔
آئی ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال سمارٹ فونز کی فروخت میں تین اعشاریہ دو فیصد کمی آئی اور پورے سال میں ایک اعشاریہ 17 ارب سمارٹ فونز فروخت ہوئے۔ سام سنگ فونز کی ترسیل میں میں 13 اعشاریہ چھ فیصد کمی ہوئی، جبکہ آئی فون کی ترسیل میں گزشتہ سال تین اعشاریہ سات فیصد اضافہ ہوا۔

آئی ڈی سی کی ورلڈ وائیڈ ٹریکر ٹیم کی ریسرچ ڈائریکٹر نبیلہ پوپل کا کہنا ہے ’نہ صرف ایپل ٹاپ 3 میں واحد کمپنی ہے جس نے سالانہ مثبت ترقی کا مظاہرہ کیا، بلکہ پہلی بار دنیا کی پہلے نمبر کی سمارٹ فون کمپنی بھی بن گئی ہے۔‘
نبیلہ پوپل نے مزید کہا کہ ایپل کی کامیابی کی بڑی وجہ پریمیم ڈیوائسز کا بڑھتا ہوا رجحان، بہتر ٹریڈ اِن سروسز اور سود سے پاک فنانسنگ پلانز ہیں۔
ایپل نہ صرف سمارٹ فونز بنانے والی کمپنیوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے بلکہ ایپل نے یہ سب کچھ اپنی سب سے بڑی مارکیٹ چین میں بڑھتے ہوئے ریگولیٹری چیلنجز کے باوجود حاصل کیا۔
ایپل کا دیگر اینڈرائیڈ مینوفیکچررز جیسے ہواوے، ون پلس، آنر، اور گوگل سے بھی شدید مقابلہ رہا۔ یہ صرف سام سنگ ہی نہیں ہے جسے ان کمپنیوں نے چیلنج کیا ہے، ہواوے کی بڑھتی ہوئی مضبوطی بھی چینی مارکیٹ میں ایپل کی ترقی کے لیے ایک مسئلہ ہو سکتا ہے۔
پچھلے سال رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ ہواوے نے امریکی پابندیوں پر قابو پانے کے لیے چینی چِپ میکر سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ انٹرنیشنل کارپوریشن (SMIC) سے اپنے میٹ 60 پرو سمارٹ فون کے لیے سیون این ایم پروسیسر بنوایا۔
ہواوے پر امریکی ٹیکنالوجی سے بنی چپس خریدنے پر پابندی ہے کیونکہ چینی کمپنی پر الزام ہے کہ وہ امریکی سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔

شیئر: