Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ عہدے سے مستعفی

صدر محمود عباس متبادل کی تقرری تک نگراں رہنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ فائل فوٹو روئٹرز
فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ سیاسی انتظامات کے بارے میں فلسطینیوں کے درمیان وسیع اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مستعفی ہو رہے ہیں۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق محمد اشتیہ کے مستعفی ہونے کا اقدام فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ کے درمیان سامنے آیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی اور اس کے بعد حکومت بنانے کے لیے سیاسی ڈھانچے پر کام شروع  کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز ہو گئی ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کو محمد اشتیہ کا استعفیٰ قبول کرنا ہو گا تاہم وہ انہیں مستقل متبادل کی تقرری تک بطور نگراں رہنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
فلسطینی وزیراعظم کے طور پر 2019 میں عہدہ سنبھالنے والے ماہر معاشیات محمد شتیہ نے کابینہ کو دیئے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ پانچ ماہ کی شدید لڑائی نے غزہ  کو تقریباً برباد کر دیا ہے اور آئندہ مرحلے میں غزہ کے لیے حقائق کی جانب دیکھنے کی ضرورت ہوگی۔
آئندہ مرحلے کے لیے غزہ میں ایسے  نئے حکومتی اور سیاسی انتظامات کی ضرورت ہے جو غزہ کی پٹی میں قومی اتحاد پر بات چیت اور فلسطینیوں کے مابین اتفاق رائے کی فوری ضرورت کو مدنظر رکھے۔

پانچ ماہ کی شدید لڑائی نے غزہ  کو تقریباً برباد کر دیا ہے۔ فائل فوٹو روئٹرز

محمد اشتیہ نے کہا کہ اس کے علاوہ فلسطین کی پوری سرزمین پر اتھارٹی کے اختیارات میں توسیع کی بھی ضرورت ہو گی۔
فلسطینی اتھارٹی 30 سال قبل عبوری اوسلو امن معاہدے کے تحت قائم کی گئی جو مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ علاقوں پر محدود حکمرانی کرتی رہی لیکن حماس کے ساتھ جدوجہد کے بعد 2007 میں غزہ میں اقتدار سے محروم ہو گئی۔
الفتح فلسطینی اتھارٹی کی تنظیم اور حماس نے متحدہ حکومت کے حوالے سے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی ہے اور بدھ کو دونوں کے درمیان ماسکو میں ملاقات ہونے والی ہے۔

فلسطین کی پوری سرزمین پر اتھارٹی کے اختیارات میں توسیع کی ضرورت ہو گی۔ فوٹو عرب نیوز

دوسری طرف حماس کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’فلسطینیوں کے لیے حکمرانی کے وسیع تر معاہدے کے بعد یہ اقدام اٹھانا پڑا ہے۔‘
حماس کے سینیئر عہدیدار سامی ابو زہری نے روئٹرز کو بتایا کہ ’محمد اشتیہ کی حکومت کا استعفیٰ اس صورت میں معنی رکھتا ہے جب آئندہ مرحلے کے انتظامات پر قومی اتفاق رائے ہو۔‘

شیئر: