لڑائی میں وقفہ، صدر جو بائیڈن کا ایک مرتبہ پھر غزہ میں جنگ بندی پر زور
مقامی افراد نے بتایا کہ کم از کم ایک حملہ وسطی غزہ کی پٹی میں بریج مہاجر کیمپ پر ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیل نے پیر کو غزہ پر حملہ کیا اور محصور علاقے کے جنوب میں دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عیدالاضحیٰ کے موقعے پر ایک دن کے نسبتاً پرسکون رہنے کے بعد لڑائی میں بڑی حد تک کمی رپورٹ ہوئی ہے۔
اتوار کو ایک پیغام میں امریکی صدر جو بائیڈن نے جنگ بندی کے اس منصوبے پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا جس کا انہوں نے گزشتہ ماہ خاکہ پیش کیا تھا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ یہ غزہ میں تشدد کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ اور ’حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کی ہولناکیوں سے دوچار شہریوں کی مدد کرنا ہے۔‘
جنوبی غزہ کے راستے کے ارد گرد اسرائیلی فوج کی طرف سے ہفتے کے آخر میں امدادی ترسیل کے لیے دن کے وقت عارضی وقفے کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ اے ایف پی کے نمائندے نے بتایا کہ دیگر علاقوں میں حملوں اور بمباری میں کمی آئی ہے۔
حماس کے زیر اقتدار علاقے میں شہری دفاع کے ادارے کے ترجمان محمود بسال نے کہا کہ غزہ سٹی پر رات بھر ہونے والے مہلک حملوں کے علاوہ ’غزہ کی پٹی کے دیگر علاقے قدرے پُرسکون ہیں۔‘
غزہ شہر میں الاھلی اسپتال کے طبی ماہرین نے بتایا کہ دو الگ الگ فضائی حملوں میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہوئے اور عینی شاہدین نے زیتون کے جنوبی علاقے میں گولہ باری کی اطلاع دی۔
مقامی افراد نے بتایا کہ کم از کم ایک حملہ وسطی غزہ کی پٹی میں بریج مہاجر کیمپ پر ہوا۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ امدادی کی ترسیل کے لیے اگلے نوٹس تک روزانہ صبح آٹھ بجے سے شام سات بجے تک فوجی کارروائی میں وقفہ ہو گا۔
وقفے کا مقصد امدادی ٹرکوں کو اسرائیل کے زیرِ کنٹرول کرم شالوم راہداری تک پہنچنے کی اجازت دینا ہے اور وہاں سے صلاح الدین ہائی وے تک محفوظ راستہ فراہم کرنا ہے تاکہ غزہ کے دیگر علاقوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل کے اس بیان کا خیرمقدم کیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ کارروائیوں میں تعطل اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کیا گیا ہے۔
مئی میں اسرائیلی زمینی فوجوں کے رفح میں داخلے کے بعد سے راہداری کے ذریعے امداد کی ترسیل کئی رکاوٹوں کا شکار رہی ہے