Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’واقعات کا یکطرفہ رخ‘، بنگلہ دیشی وزیر خارجہ کی بریفنگ میں امریکی سفیر کا تبصرہ

امریکی سفیر پیٹر ہاس نے کہا کہ حسن محمود واقعات کا یک طرفہ رخ پیش کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں سفارت کاروں کو وزیر خارجہ کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس میں انہوں نے حالیہ تشدد کا الزام طلبہ پر لگایا تاہم سفارت کاروں نے بنگلہ دیشی حکام کے ردعمل پر سوال اٹھایا۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اب تک جھڑپوں میں کم از کم 163 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
وزیر خارجہ حسن محمود نے اتوار کو سفیروں کو بریفنگ کے لیے بلایا اور انہیں 15 منٹ کی ایک ویڈیو دکھائی جس میں ذرائع کے مطابق مظاہرین کی جانب سے ہونے والے نقصانات کو دکھایا گیا۔
لیکن ڈھاکہ میں ایک سینیئر سفارتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی سفیر پیٹر ہاس نے کہا کہ ’حسن محمود واقعات کا یک طرفہ رخ پیش کر رہے ہیں۔’
امریکی سفیر نے کہا کہ ’مجھے حیرت ہے کہ آپ نے غیر مسلح مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کی فوٹیج نہیں دکھائی۔‘
ذرائع نے مزید کہا کہ حسن محمود نے اقوام متحدہ کے نمائندے کے اس سوال کا بھی جواب نہیں دیا کہ حکومت نے مظاہروں کو دبانے کے لیے اقوام متحدہ کے نشان زدہ بکتر بند گاڑیوں، جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کو استعمال کیا جو بنگلہ دیش کے فوجی سازوسامان میں موجود ہے۔
یہ میٹنگ اس وقت ہوئی جب بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کے حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ ’غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے 93 فیصد بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے سے تمام سرکاری ملازمتوں میں 56 فیصد ریزرو شدہ ملازمتوں کی تعداد کو کم کر کے سات فیصد کر دیا گیا، جن میں سے زیادہ تر اب بھی بنگلہ دیش کی پاکستان کے خلاف 1971 کی آزادی کی جنگ کے ’آزادی کے جنگجوؤں‘ کے بچوں اور پوتے پوتیوں کے لیے مختص کی جائیں گی۔
اگرچہ یہ فیصلہ متنازع ’فریڈم فائٹر‘ کے زمرے میں کافی حد تک کمی  کرتا ہے، لیکن یہ مظاہرین کے مطالبات کو مکمل طور تسلیم کرنے میں ناکام رہا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ملازمتوں کے کوٹے کا استعمال حسینہ واجد کی حکمران عوامی لیگ کے وفاداروں کو نوازنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

جھڑپوں کے دوران اب تک حزب اختلاف کے کچھ رہنماؤں سمیت 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

مظاہروں کا انتظام کرنے والے مرکزی گروپ ’سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن‘ کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم اس وقت تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے جب تک حکومت ہمارے مطالبات ماننے کا کوئی حکم جاری نہیں کرتی۔‘
76 سالہ حسینہ واجد 2009 سے ملک پر حکمران ہیں اور جنوری میں اپنا مسلسل چوتھا الیکشن بغیر حقیقی اپوزیشن کے جیتا تھا۔
 کچھ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک مطمئن نہیں ہوں گے جب تک حسینہ واجد کی حکومت ختم نہیں ہو جاتی۔
دوسری طرف پولیس نے پیر کو بتایا کہ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں کوٹے کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے ہونے والی جھڑپوں کے دوران اب تک حزب اختلاف کے کچھ رہنماؤں سمیت 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان فاروق حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’تشدد کے الزام میں کم از کم 532 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے حزب اختلاف کی بنگلہ دیش نیشنل پارٹی کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ’ان میں بی این پی کے کچھ رہنما شامل ہیں۔‘

شیئر: