Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کوہلی سے موازنہ زوال کی وجہ‘، بابر اعظم کے ڈراپ ہونے کے بعد کیا کچھ ہوا؟

بابر اعظم، شاہین آفرید، نسیم شاہ اور سرفراز احمد کو ٹیسٹ سکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی نئی تشکیل کردہ سلیکشن کمیٹی نے آتے ہی اہم فیصلے کیے ہیں جس کے بعد پاکستان کرکٹ کے منظر نامے پر ہلچل دکھائی دے رہی ہے۔ 
اتوار کے روز علیم ڈار، عاقب جاوید، اظہر علی اور دیگر حکام پر مشتمل سلیکشن کمیٹی نے پاکستان کے انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے لیے نئے سکواڈ کا اعلان کیا جس میں پاکستان کے سٹار کرکٹر بابر اعظم، شاہین آفریدی، سرفراز احمد اور نسیم شاہ جیسے بڑے ناموں کو ٹیم میں جگہ نہیں دی گئی۔ 
پی سی بی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا کہ ’اہم کھلاڑیوں کی موجودہ فارم اور فٹنس کو مدنظر رکھتے ہوئے اور 2024-25 کے بین الاقوامی کرکٹ سیزن میں پاکستان کی مستقبل کی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے سلیکٹرز نے ان کھلاڑیوں کو آرام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی سی بی کے اس فیصلے کے بعد نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ  کرکٹرز کی جانب سے بھی شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ 
پاکستان کے اوپننگ بیٹر فخر زمان اس حوالے سے پوسٹ کرنے والوں میں سب سے پہلے کھلاڑی تھے جن کی پوسٹ نے سوشل میڈیا پر نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ 
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں فخڑ نے لکھا ’بابر اعظم کو ڈراپ کرنے کے بارے میں تجاویز سننا تشویشناک ہے۔ انڈیا نے ویراٹ کوہلی کو 2020 اور 2023 کے درمیان اپنے مشکل وقت کے دوران بینچ نہیں کیا، جب ان کی اوسط بالترتیب 19.33، 28.21 اور 26.50 تھی۔

فخر نے کہا ’اگر ہم اپنے پریمیئر بیٹر کو سائیڈ لائن کرنے پر غور کر رہے ہیں، جو پاکستان کا اب تک کا بہترین بیٹر ثابت ہوا، تو اس سے پوری ٹیم میں گہرا منفی اثر جا سکتا ہے۔ اب بھی وقت ہے گھبراہٹ کی فضا بنانے سے گریز کریں۔ ہمیں اپنے اہم کھلاڑیوں کو کمزور کرنے کے بجائے ان کی حفاظت پر توجہ دینی چاہیے‘۔
فخر زمان جہاں بابر اعظم کا ویراٹ کوہلی سے موازنہ کرتے نظر آئے وہیں ان کی پوسٹ پر صارفین نے ’کنٹیکسٹ‘ شامل کیا ہے جسے فیکٹ چیک بھی کہا جا سکتا ہے۔ 

کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق فخر زمان کی پوسٹ میں  سال 2023 کے لیے ویراٹ کوہلی کی فارم ڈپ کو غلط طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ سال 2023 میں، کوہلی کی ٹیسٹ بیٹنگ اوسط 55.91 تھی۔
سپورٹس سینک نامی صارف نے فخر زمان کو جواب میں لکھا ’فخر زمان کو یہ پوسٹ نہیں کرنی چاہیے تھی، اپنے بہترین بیٹر کی حمایت میں کھڑے ہونا ٹھیک ہے مگر اس طرح کھل کر بات کرنا فخر کے کیریئر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ بابر اعظم اور ویراٹ کوہلی کا موازنہ نہیں کرنا چاہیے، جو کچھ کوہلی نے حاصل کیا بابر اعظم نے ابھی وہاں تک پہنچنا ہے۔‘

ایک اور صارف نے لکھا ’آپ جیسے لوگوں نے بابر کا کوہلی سے موازنہ کر کے بابر کا ڈاؤن فال لا دیا۔‘

این ڈی ٹی وی سپورٹس کے مطابق ’پی سی بی فخر زمان کی اس ٹویٹ کے بعد ناخوش دکھائی دے رہا ہے اور متعلقہ حکام نے اس حوالے سے فخر سے رابطہ بھی کیا ہے۔‘
پی سی بی کے ذرائع سے یہ بھی خبر سامنے آئی کہ ’ڈراپ کیے جانے سے ایک دن قبل سلیکٹر اظہر علی نے بابر اعظم سے گفتگو میں ساری تفصیل بیان کر دی تھی اور کہا تھا کہ وہ ٹیم کا اہم حصہ ہیں اور انہیں اگلے دو ٹیسٹ میچز کے لیے آرام دیا جائے گا۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اس سے قبل پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان اور کوچ جیسن گلیسپی بھی ٹیم کی سلیکشن کو برقرار رکھنے پر زور دے چکے ہیں۔ 
واضح رہے پاکستان کو اس سے قبل بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 
پی سی بی کے اس اقدام کے بعد ایکس صارف کی جانب سے ایک وائرل ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں مبینہ طور پر دل برداشتہ بابر اعظم کو دیکھا جا سکتا ہے۔ 
ویڈیو میں بابر اعظم پاکستان ٹیم کے کوچ کے ہمراہ کھڑے نظر آرہے ہیں اور کوچ انہیں دلاسہ دے رہیں۔ البتہ ویڈیو میں کسی قسم کی آڈیو موجود نہیں ہے جس سے گفتگو کا اندازہ لگایا جا سکے مگر اس میں بابر اعظم کافی مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔
ویڈیو پر پانڈا نومکس نامی صارف نے ردعمل میں کہا ’ویڈیو میں جو دکھایا گیا یہ کچھ بھی ہو سکتا، بے شک کوئی پسند کرے یا نہیں۔ بابر اعظم اور شاہین کا ٹیم سے نکالا جانا ناگزیر ہو چکا تھا، بس بہت ہو چکا یہ پاکستان ٹیم ہے اور بہترین کھلاڑی ہی کھیل سکتا ہے۔ یہ ٹیم بابر کی نہیں ہے، ٹیم کی بہتری کے لیے انہیں ڈراپ کیا جا سکتا ہے۔‘

کچھ اور ایکس صارفین نے لکھا ’اگر یہ سب لوگ ناخوش ہیں، انہیں بھی اپنا سامان باندھ لینا چاہیے۔‘ اور ایک پوسٹ میں کہا گیا، ’ویڈیو میں جو دکھایا گیا ہے وہ ایسا نہیں دکھ رہا، شاہین کے ساتھ بھی کوچز کی بات ہوئی۔ تینوں کھلاڑیوں کو ڈراپ کیا جانا ضروری تھا۔‘

دوسری جانب پاکستان کے فاسٹ بولر حسن علی نے اپنی پوسٹ میں کہا ’مشکل وقت کے بعد کم بیک زیادہ اچھا لگتا ہے۔ میرے بھائیوں آپ لوگ چیمپئنز ہو، آپ لوگوں نے پاکستان کے لیے بہترین کارکردگی دکھائی ہے اور دکھاتے رہیں گے۔ خود پر یقین رکھیں اور آپ لوگوں کی واپسی پہلے سے بھی بہتر ہوگی۔‘

حسن علی کی پوسٹ پر جہاں سوشل میڈیا صارفین ان کو پلیئرز کی حوصلہ افضائی پر سراہتے دکھائی دیے وہیں کچھ لوگوں نے انہیں بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ 
ایک صارف نے لکھا ’بابر پر تنقید ہونے کی سب سے بڑی وجہ آپ ہیں حسن بھائی، آپ کا وہ کنگ والا انٹرویو بابر کو ٹرول کیے جانے کی وجہ بنا۔ آپ یا تو جان بوجھ کر یہ سب کرتے ہیں تاکہ بابر کو اور ٹرول کیا جائے۔‘

ایک اور صارف نے کہا ’بابر اعظم کے جانے سے حسن علی کی سلیکشن کا چانس بھی ختم ہوگیا، حوصلہ کریں بھائی‘۔ اور دوسرے صارف نے بولا ’کنگ کر لے گا۔‘

انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کرکٹر مائیکل وان نے بھی بابر اعظم کو ٹیم سے نکالے جانے پر ردعمل دیا ہے۔ 
مائیکل وان نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا ’پاکستان کچھ عرصے سے میچ نہیں جیتا، سیریز میں ایک شکست ہوئی اور انہوں نے اپنے بہترین کھلاڑی بابر اعظم کو ڈراپ کر دیا۔ پاکستان کرکٹ سرپرائزز سے بھری ہے، یہ ایک احمقانہ فیصلہ ہے اگر تو بابر اعظم نے خود آرام کرنے کا نہیں کہا۔‘
واضح رہے بابر اعظم نے اپنی آخری متاثر کن اننگز دسمبر 2022 میں کھیلی تھی، جب انہوں نے کراچی میں انگلینڈ کے خلاف 161 رنز بنائے۔ اس کے بعد سے بابر 18 اننگز میں 20.33 کی مایوس کن اوسط کے ساتھ صرف 366 رنز بنانے میں کامیاب ہو پائیں ہیں۔
کرکٹ کیریئر میں جدوجہد کرتے بابر اعظم  نے ایک سال کے اندر دو بار کپتانی سے دستبرداری بھی اختیار کی ہے۔ ہوم گراؤنڈ پر لگاتار چھ ٹیسٹ شکستوں کے بعد پاکستان ٹیم شدید تنقید کی زد میں تھی اور سکواڈ میں تبدیلیاں اس ہی پر ردعمل کے طور پر سامنے آئی ہیں۔

شیئر: