Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مولانا فضل الرحمان کا مطالبہ تسلیم، آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کے قیام پر اتفاق

26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ایک بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جس کے تحت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی آئینی عدالت کے قیام کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہیں۔ مجوزہ آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
جمعرات کو پارلیمانی خصوصی کمیٹی کا اجلاس سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام اباد میں ہوا۔
اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر شق وار غور کیا گیا۔
کمیٹی میں موجود ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بات آئینی عدالت سے پیچھے ہٹ کر آئینی بینچ کی طرف چلی گئی ہے۔ آئینی بینچ کی تجویز جمعیت علمائے اسلام ف کے مسودے میں دی گئی تھی۔
مسودے کے مطابق آئینی بینچ کی تشکیل کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دے دیا جائے گا۔ چیف جسٹس دو سینیئر ججوں کے علاوہ بینچ میں مزید ججوں کی شمولیت کا فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرے گا۔
آئینی بینچ صرف وفاق کی سطح پر نہیں بلکہ چاروں ہائی کورٹس میں بھی قائم کیے جائیں گے۔
آئینی بینچ تشکیل دیے جانے کے بعد اعلی عدلیہ میں زیر التوا تمام وہ مقدمات جو آئین کی تشریح، آئینی معاملات اور انسانی حقوق سے متعلق ہوں گے وہ اس بینچ کو منتقل کر دیے جائیں گے۔  
چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ کے تین سینیئر ججوں کا پینل زیر غور آیا کرے گا جس میں سے کسی ایک کو چیف جسٹس مقرر کرنے کا اختیار حکومت کو مل جائے گا۔
کمیٹی میں شامل ایک اور رکن نے اردو نیوز کو بتایا کہ چیف جسٹس کے عہدے کی مدت تین سال کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ چیف جسٹس اپنی تعیناتی کے بعد ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر پر نہیں بلکہ تین سال کی مدت مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہوں گے۔

وزیر قانون نے آئینی ترمیم کی جزئیات پر بات کرنے سے معذرت کر لی (فوٹو: اے پی پی)

اس معاملے پر جب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمن کی گفتگو آپ سب نے سنی ہے۔ اسی گفتگو کی روشنی میں ہم اگے بڑھ رہے ہیں۔ اچھی خبریں سننے کو ملیں گی بس ایک آدھ دن کی بات ہے۔‘
 تاہم انہوں نے آئینی ترمیم کی جزئیات پر بات کرنے سے معذرت کر لی۔
دوسری جانب کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے بالکل قریب پہنچ چکے ہیں بس ایک پھونک مارنے کی دیر ہے۔ جلد ہی ایسا ڈرافٹ سامنے ائے گا جو سب کے لیے قابل قبول ہوگا۔‘
اگرچہ تحریک انصاف کے نمائندگان آج کمیٹی کے اندر موجود تھے، تاہم کمیٹی ذرائع کے مطابق انہوں نے کسی قسم کی کوئی تجویز یا کسی آئینی شق پر اپنی رائے کا اظہار نہیں کیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ’ہمارا مسودہ تیار ہے تب دیں گے جب بانی سے ملاقات ہوگی۔‘
تاہم حکومت اور جے یو آئی نے مشترکہ مسودے پر پی ٹی آئی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان حتمی مسودہ پی ٹی آئی قیادت کے ساتھ شیئر کریں گے۔
اجلاس میں آئینی ترمیم سے متعلق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی نے جبر کے ذریعے ایم این ایز پر دباؤ ڈالے جانے اور ان کے اہل خانہ کے اغوا کا معاملہ اٹھایا۔
 کمیٹی اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کے حوالے سے اے این پی کی تجویز پر بھی غور ہوا لیکن اس پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

شیئر: