Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران پر فضائی حملے پر اسرائیلی شہریوں کی کیا رائے ہے؟

فضائی حملوں کے سائرن کے باوجود زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ فائل فوٹو المونیٹر
اسرائیل نے سنیچر کی صبح اپنے قدیم دشمن ایران پر فضائی حملے کیے ہیں۔ حملے کے بعد اسرائیلیوں نے ملے جلے ردعمل کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
فرانس کی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تل ابیب کے شہریوں نے حملوں کا دفاع کرتے ہوئے اپنی  فوج کی صلاحیت پر اعتماد اور کچھ نے اس حملے کے بعد کشیدگی میں کمی کا امکان ظاہر کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے ’اکتوبر کے شروع میں اسرائیل پر میزائل حملے کے جواب میں کیے گئے اس حملے میں ایران کے فوجی اڈوں، میزائل ڈپو اور دیگر اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔‘
دوسری جانب ایران کا کہنا ہے ’اسرائیلی حملے میں دو فوجی مارے گئے اور یہ حملے اسرائیل کی متعدد محاذوں پر لڑائی کے تازہ ترین مرحلے کی نشاندہی کرتے ہیں۔‘
گذشتہ ماہ سے اسرائیل، لبنان میں ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے ساتھ بھی حالت جنگ میں ہے جس میں حماس کے اتحادی کو کمزور کرنے کے مقصد سے تنظیم کی قیادت کو نشانہ بنا رہا ہے۔
فضائی حملوں کے سائرن اور تیزی سے انخلا کے اعلانات کے باوجود بہت سے اسرائیلی شہریوں کے لیے زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔

’غیر ملکی جارحیت کے خلاف ایران کو دفاع کا  مکمل حق ہے۔‘ فائل فوٹو: روئٹرز

تل ابیب میں رہنے والے 55 سالہ ساگی کاواز کا کہنا ہے کہ ’ہمیں کسی  معاملے میں خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے، ہمارے پاس اچھی فوج ہے اور ہم ہر حملے کا بھرپور جواب دیں گے۔‘
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملے ایران کی جانب سے کئی مہینوں کے مسلسل حملوں کے جواب میں کیے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے، اسرائیل کو ایرانی سرزمین سے حملوں سمیت ’سات محاذوں‘ پر جارحیت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سنیچر کی صبح اسرائیل کی جانب سے ایران پر ہونے والا حملہ  یکم اکتوبر کو ایران کے میزائل حملے کا بدلہ لینے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔
ایران نے یکم اکتوبر کے اپنے حملے کو اسرائیلی فضائی حملوں کا بدلہ قرار دیا تھا جن میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور لبنان میں پاسداران انقلاب کے جنرل کی ہلاکت کے علاوہ تہران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے ہلاک کیا تھا۔
اسرائیل میں کچھ لوگوں کو اس بات کی امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ’ ادلے کا بدلہ‘ فی الحال مکمل ہو گیا ہے۔
تل ابیب کی رہائشی خاتون 65 سالہ یوسی یاش کا خیال ہے ’بدلے کی جنگ جاری نہیں رہے گی، یہ حملہ اسرائیل کا ردعمل تھا جو مناسب تھا اور حالات معمول پر آ جائیں گے۔‘
یوسی یاش نے مزید کہا کہ ہم نے سنیچر کی صبح کے حملے کے بارے میں سنا اور ہمیشہ کی طرح اپنی روزانہ کی مصروفیات معمول کے مطابق جاری رکھیں۔
ایران پر کئے گئے اسرائیلی فضائی حملے کے روز اسرائیل اور ایران کے درمیان ’لفظی جنگ‘ بھی جاری رہی۔

 امید ہے ممالک کے درمیان ’ ادلے کا بدلہ‘  فی الحال مکمل ہو گیا ہے۔ فائل فوٹو روئٹرز

اسرائیلی فوج نے ایران کو ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے کشیدگی کو بڑھاوا دیا تو اسے بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
ایران کی وزارت خارجہ نے اس دھمکی کے جواب میں کہا ہے’غیر ملکی جارحیت کے خلاف ایران کو اپنا دفاع کرنے کا  مکمل حق ہے۔‘
تل ابیب کے رہائشی یانیو چن کے لیے اسرائیلی کا تازہ حملہ وقتی طور پر ’پریشان کن‘ تھا مگر اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
یانیو چن کے مطابق یہ کہنا مشکل ہے کہ مستقبل کیا ہو گا لیکن ہم ڈر کر زندہ رہنے پر اتفاق نہیں کرتے۔

شیئر: