سعودی عرب کی ریجن جازان جسے جیزان بھی کہا جاتا ہے مختلف اقسام کے پرندوں کا پُرسکون مسکن ہے، ان میں خاص طور پر تلور شامل ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی واس کے مطابق یہ خوبصورت پرندہ عرب خطے کے شاعروں اور ادیبوں کی تحریروں میں صدیوں سے موجود ہے، عرب لوک داستانوں، ادبی کہانیوں اور شاعری میں تلور کے دشوار صحرائی سفر کا ذکر آتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پرندوں کی گرمی سے بچاؤ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل
Node ID: 777536
-
تبوک کے ساحل پر موسمی ہجرت کرنے والے پرندوں کی 300 اقسام
Node ID: 803581
-
سعودی عرب کے جزائر فرسان فلیمنگو کی محفوظ پناہ گاہیں
Node ID: 877870
تلور اپنی دھاری دار خوبصورت چھوٹی جسامت کے ساتھ حیرت انگیز طور پر صحرائی مطابقت رکھتا ہے۔
قبل از اسلام کی شاعری سے لے کر جدید ادبی تخلیقات میں تلور کی آواز صبر، برداشت، وفاداری، جدائی اور تڑپ کی علامت سمجھی جاتی رہی ہے۔
شاعر انسانی زندگی میں آنے والے مسائل اور مشکلات کو تلور کی پانی کی تلاش سے شبیہ دیتے ہوئے مشترکہ تکلیف کے احساس کا اظہار کرتے ہیں۔
جازان کی ادبی و شعری روایت میں نمایاں مقام رکھنے والے معروف شاعرمحمد بن علی السنوسی نے اپنی شاعری میں مقامی مناظر اور فطرت کے عناصر کو نمایاں کرتے ہوئے تلور کو شامل کیا ہے۔
محمد بن علی دوری کے احساس اور گھر کی یاد کو بیان کرتے ہوئے تلور کی ہجرت کرنے کی فطرت کی عکاسی کرتے ہیں۔

ادب کے ساتھ ساتھ تلور عوامی کہاوتوں اور مختلف علاقائی روایات میں بھی نمایاں حیثیت رکھتا ہے جسے اکثر تیز رفتاری اور ریگستان میں پانی تلاش کرنے کی غیرمعمولی صلاحیت کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔
تلور صحرائی مسافروں کے لیے پانی کی تلاش میں معاون ثابت ہوتا ہے، صحرائی خطے کی مشہور کہاوت ہے ’ اگر تم تلور دیکھو تو جان لو پانی قریب ہے‘۔
پرندوں کی ہجرت کے موسم میں جازان کا علاقہ خاص طور پر تلور کا خیرمقدم کرتا ہے۔ یہ پرندہ 60 سے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور خوراک کی تلاش میں 50 کلومیٹر تک یومیہ سفر طے کر سکتا ہے۔
