Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جازان : خوبصورت اور متاثر کُن پرندے ’ تلور‘ کا پُرسکون مسکن

پرندوں کی ہجرت کے موسم میں جازان خاص طور پر تلور کا خیرمقدم کرتا ہے۔ فوٹو واس
سعودی عرب کی ریجن جازان جسے جیزان بھی کہا جاتا ہے مختلف اقسام کے پرندوں کا پُرسکون مسکن ہے، ان میں خاص طور پر تلور شامل ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی واس کے مطابق یہ خوبصورت پرندہ عرب خطے کے شاعروں اور ادیبوں کی تحریروں میں صدیوں سے موجود ہے، عرب لوک داستانوں، ادبی کہانیوں اور شاعری میں تلور کے دشوار صحرائی سفر کا ذکر آتا ہے۔
تلور اپنی دھاری دار خوبصورت چھوٹی جسامت  کے ساتھ حیرت انگیز طور پر صحرائی مطابقت رکھتا ہے۔
قبل از اسلام کی شاعری سے لے کر جدید ادبی تخلیقات میں تلور کی آواز صبر، برداشت، وفاداری، جدائی اور تڑپ کی علامت سمجھی جاتی رہی ہے۔
شاعر انسانی زندگی میں  آنے والے مسائل اور مشکلات کو تلور کی پانی کی تلاش سے شبیہ دیتے ہوئے مشترکہ تکلیف کے احساس کا اظہار کرتے ہیں۔
جازان کی ادبی و شعری روایت میں نمایاں مقام رکھنے والے معروف شاعرمحمد بن علی السنوسی نے اپنی شاعری میں مقامی مناظر اور فطرت کے عناصر کو نمایاں کرتے ہوئے تلور کو شامل  کیا ہے۔
محمد بن علی دوری کے احساس اور گھر کی یاد کو بیان کرتے ہوئے تلور کی ہجرت کرنے کی  فطرت کی عکاسی کرتے ہیں۔

تلور علاقائی شاعروں اورادیبوں کے لیے متاثر کُن حیثیت رکھتا ہے۔ فوٹو واس

ادب کے ساتھ ساتھ تلور عوامی کہاوتوں اور مختلف علاقائی روایات میں بھی نمایاں حیثیت رکھتا ہے جسے اکثر تیز رفتاری اور ریگستان میں پانی تلاش کرنے کی غیرمعمولی صلاحیت کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔
تلور صحرائی مسافروں کے لیے پانی کی تلاش میں معاون ثابت ہوتا ہے، صحرائی خطے کی مشہور کہاوت ہے ’ اگر تم تلور دیکھو تو جان لو پانی قریب ہے‘۔
پرندوں کی ہجرت کے موسم میں جازان کا علاقہ خاص طور پر تلور کا خیرمقدم کرتا ہے۔ یہ پرندہ 60 سے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور خوراک کی تلاش میں 50 کلومیٹر تک یومیہ سفر طے کر سکتا ہے۔

تلور 60 سے 70 کلومیٹر فی گھنٹہ اڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ فوٹو واس

تلور کی حیرت انگیز خصوصیات میں ایک یہ بھی ہے یہ پرندہ پانی پروں میں جذب کر لیتا ہے اور طویل فاصلہ طے کر کے اپنے بچوں کے لیے لے جا سکتا ہے جو اولاد کی پرورش میں اس کی غیر معمولی وابستگی اور صلاحیت ظاہر کرتی ہے۔
تلور جازان کے ثقافتی ورثے کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے۔ یہ فنکاروں اور ادیبوں کے لیے ایک متاثر کُن حیثیت رکھتا ہے اور مملکت کے صحرائی علاقے کے قدرتی ماحول میں خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
 

 

شیئر: