سن وائزر کی باقی سکرین شفاف ہی رہتی ہے اور سیاہ پٹی آنکھوں کے سامنے آ جاتی ہے۔ فوٹو: باؤش
الیکٹرانکس کی اشیا بنانے والی جرمن کمپنی باؤش نے کار ڈرائیور کی آنکھوں میں پڑنے والی دھوپ اور اس کے نتیجے میں ہونے والے حادثات سے بچنے کے لیے کمپویٹرائزڈ سن شیڈز بنائے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باؤش نے اس ٹیکنالوجی کا مظاہرہ امریکہ کے شہر لاس ویگاس میں ہونے والے ایک کنزیومر الیکڑانکس شو میں کیا۔
یہ ورچول سن وائزرز ایک شفاف شیشے کی طرح ہیں جن میں سے ڈرائیور سامنے دیکھتا ہے اور اگر سورج بالکل سامنے آ جائے تو ایک سیاہ سائے کی پٹی آنکھوں کے آگے آ جاتی ہے جس سے کار ڈرائیور شعاعیں آنکھوں میں پڑنے سے بچ جاتا ہے۔
سن وائزر کی باقی سکرین شفاف ہی رہتی ہے اور سیاہ پٹی آنکھوں کے سامنے آ جاتی ہے۔
اس پراجیکٹ پر کام کرنے والے انجینئیر جیسن زنک کا کہنا ہے ’آپ سورج کی طرف منہ کر کے گاڑی چلا سکتے ہیں اور آپ کو سامنے دیکھنے میں کوئی دقت نہیں ہو گی۔
باؤش کمپنی نے یو ایس نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن کی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آنکھوں میں سورج کی روشنی پڑنے سے ہر سال ہزاروں حادثات ہوتے ہیں۔
ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر سورج پوری تمازت کے ساتھ چمک رہا ہو تو اس وقت حادثے کے امکانات سولہ فیصد بڑھ جاتے ہیں۔
باؤش کا کہنا ہے کہ روایتی سن وائزرز بے کار ہیں کیونکہ ان سے سورج کی روشنی سے تو بچا جا سکتا ہے لیکن سامنے کا زیادہ تر منظر چھپ جاتا ہے۔
ایک دوسرے انجینئر ریان ٹوڈ کا کہنا ہے کہ انہیں یہ آئیڈیا ایک دن مشرق کی جانب سفر کرنے کے دوران آیا۔