’غلام سرور صاحب نے ڈگری کہاں سے صحیح کروائی؟‘
وزیر ہوا بازی نے کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ پیش کی تھی (تصویر : اے ایف ہی )
پاکستان کے وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے بدھ کو قومی اسمبلی میں کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا تھا کہ ملک میں موجود 860 ایکٹیو کمرشل پائلٹس میں سے 262 کے لائسنس مشکوک ہیں کیونکہ انہوں نے سول ایوی ایشن سے لائسنس لینے کے لیے اپنی جگہ کسی اور سے امتحان دلوایا۔
کراچی طیارہ حادثہ رپورٹ سامنے آجانے کے بعد جہاں کئی سوشل میڈیا صارفین وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کو پائلٹس پر لگائے جانے والے الزامات کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں وہیں اکثر ان کی ڈگری کے حوالے سے ہونے والی بحث میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔
پاکستان کے مشہور کامیڈین خالد بٹ نے غلام سرور کے حوالے سے وکی پیڈیا پرموجود معلومات کی تصویر شیئر کرتے ہوئے پوچھا کہ ’غلام سرور صاحب سارے پائلٹس پوچھ رہے ہیں کہ آپ نے اپنی ڈگری کدھر سے صحیح کروائی تھی؟ُ
ٹوئٹر صارف سعد رشید نے خالد بٹ سے اتفاق کرتے ہوئے لکھا کہ ’درست کہا آپ نے، مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ باقی جعلی ڈگری والوں کو چھوڑ دیا جائے۔ بشمول سرور خان رگڑا لگنا چاہیے۔‘
طیارہ حادثے کی رپورٹ آںے کے بعد پالپا کے سیکرٹری جنرل کیپٹن عمران ناریجو نے نجی ٹی وی چینل پر انٹرویر کے دوران کراچی طیارہ حادثے کی رپورٹ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹ کو ایسے پیش کیا گیا جیسے خود کش بمبار ہو۔
جہاں صارفین نے غلام سرور کی ڈگری کی معاملے پر سوشل میڈیا پر بحث شروع کر دی ہے وہیں اکثر سوشل میڈیا صارفین نے اسے جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگینڈا قرار دیا۔ ٹوئٹر صارف ہارون شاہد نے لکھا کہ ’جو شخص مسئلے کی نشاندہی کر رہا ہے ایسے شخص کا ساتھ دینے کے بجائے سوشل میڈیا پر کچھ لوگ غلام سرور کے خلاف جعلی ڈگری کا سیکنڈل بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کہ بد قسمتی سے پائلٹس کی جعلی ڈگریوں سے بھی زیادہ بڑی خبر بن جائے گی‘
ٹوئٹر صارف نواز کاشر نے لکھا کہ ’ اپنی ڈگری جعلی نکلی اور موصوف وزیر بنے بیٹھے ہیں اور طیارہ حادثے کو جعلی ڈگری سے جوڑ دیا گیا ہے۔‘
یاد رہے کہ گذشتہ سال سپریم کورٹ میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے خلاف نا اہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ غلام سرور خان میٹرک پاس ہیں اور ان کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ کسی ایسے شخص کو وزارت کا منصب نہ دیا جائے جو صادق اور امین نہ ہو۔
کیس کی تحقیقات مکمل ہونے پر لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے اس وقت کے وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان کو جعلی ڈگری کیس سے بری قرار دے دیا تھا جبکہ پراسیکیوٹر اینٹی کرپشن نے کہا تھا کہ تحقیقات میں غلام سرور کا ڈپلومہ درست پایا گیا۔
ٹوئٹر صارف آصف علی نے لکھا کہ ’جعلی ڈگری ہولڈر غلام سرور خان پارلیمنٹ میں جعلی ڈگری پر ڈیڑھ گھنٹہ تقریر کرتے رہے اور بتاتے رہے کہ جعلی ڈگریوں والے مُلک و قوم کا کتنا نقصان کرتے ہیں‘
وزیر ہوابازی نے کہا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ پی آئی اے کو 1960والا ادارہ بنائیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے پی آئی اے میں سیاسی مداخلت یا بھرتیاں نہیں کیں۔ ماضی میں پی آئی اے میں سیاسی بھرتیاں اورتبادلے کیے گئے۔ ماضی میں یونین کے لوگ پائلٹس کی ڈیوٹیاں لگاتے رہے۔