Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس کی وبا کے بعد سفر کیسے کیا جائے؟

بہت سے ایسے سوالات ہیں جو ہمیں سفر سے روکتے ہیں (فوٹو: پیکسل)
دنیا بھر میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے حکومتیں اپنی سرحدیں کھول رہی ہیں اور اسی طرح مشرق وسطیٰ کے ممالک بھی جولائی میں سیاحت کے شعبے کی بحالی کے لیے اپنے بارڈز کھول رہے ہیں، لیکن ایک سوال اپنی جگہ پر موجود ہے کہ کیا ہمارا سفر کرنے کا تجربہ ویسا ہی ہوگا جو کورونا وائرس کی وبا سے پہلے ہوا کرتا تھا؟
کہاں جایا جائے، خرچہ کتنا آئے گا، کہیں پہنچ کر کیا کریں؟ اور کہیں جانے کے خوف سمیت بہت سے ایسے سوالات ہیں جو ہمیں سفر سے روکتے ہیں اور ہم زندگی کے تجربات سے دور رہتے ہیں۔
دبئی میں مقیم ’یورو نیوز ٹریول ٹی وی‘ کی میزبان سارہ ہیڈلے ہائیمرز کے مطابق ’سفر مجھے ہائپر اٹینٹیو بنا دیتا ہے۔ نئی جگہیں میری تمام حِسیں جگا دیتی ہیں۔ میں فلم ’لمیٹ لیس‘ کے اداکار بریڈلے کُوپر کی طرح ہوں، مختلف مقامات کو ایک سپنج کی طرح اپنے اندر جذب کرنا، ان کے بارے میں جاننا اور نئے پن کے بارے میں پرجوش ہونا۔ سفر نا کر کے لگتا ہے جیسے کچھ کیا ہی نہیں۔‘
اگرچہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے 2020 کے چھ مہینے ضائع گئے لیکن صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور سفر کرنا ممکن ہو گیا ہے، لیکن اگر آپ وبا کے بعد سفر کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو اس کے لیے تیاری بہت ضروری ہے۔
کہاں جایا جائے؟
جون میں یورپی ممالک سیاحوں کے لیے اپنے دروازے کھول رہے ہیں لیکن یہ صرف یورپی یونین کے ممالک کے لیے ہے یا پھر یا ان لوگوں کے لیے ہے جو اپنے وطن واپس آ رہے ہیں۔
جولائی میں مشرق وسطیٰ کے ممالک جیسے مصر، لبنان اور ترکی میں ایئر پورٹس کھل گئے ہیں۔ دبئی سات جولائی سے سیاحوں کو خوش آمدید کہے گا، مراکش 11 جولائی سے بحرین اس مہینے کے آخر سے کنگ فہد کاز وے اور سعودی عرب کے ساتھ اپنی سرحد کھول دے گا۔
لیکن موجودہ صورتحال میں سرحدیں کھولنے کا پلان تبدیل بھی ہو سکتا ہے تو پھر بہتر مشورہ کیا ہوگا؟ وہ یہ ہے کہ سفر کرنے سے پہلے صورتحال کو چیک کر لیں۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ آپ جس ملک سے روانہ رہے ہیں یا جس ملک میں جا رہے ہیں وہاں آپ کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کیا وبا کے بعد فضائی سفر مہنگا ہو سکتا ہے؟
کئی مہینوں سے فضائی سفر بند ہے اور سب سے بڑا خوف یہ تھا کہ فضائی کمپنیاں اپنا نقصان پورا کرنے کے لیے زیادہ قیمت وصول کریں گی، تاہم صورتحال اس سے یکسر مختلف ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کے بعد سفر کرنے کا ایک خوف موجود ہے (فوٹو: اے ایف پی)

’ایف ایم سی ٹریول سلوشن‘ کے مشرق وسطیٰ اور افریقہ نیٹ ورک کے ڈائریکٹر سیاران کیلی کا کہنا ہے کہ ’جہاز کے کرایوں کی بات کی جائے تو ابھی اس بات کا ندازہ لگانا مشکل ہے کہ فضائی کمپنیوں کی حکمت عملی کیا ہوگی، لیکن کچھ لوگ توقع کر رہے ہیں کہ کرایہ کم ہی ہوگا کیونکہ کمپنیاں چاہتی ہیں کہ گاہک واپس آئیں۔‘
ان کے بقول ’چاہے فلائٹ پر ایک بیگ مفت لے جانا ہو، ڈسکاؤنٹ واؤچرز ہوں، جیسا کہ اتحاد ایئرلائن دے رہی ہے، یا مفت وائی فائی کی سہولت ہو، فضائی کمپنیاں ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں کہ لوگ واپس آئیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’بے شک اس کے الٹ بھی ہو سکتا ہے۔ نقصان اٹھانے کے بعد کمپنیاں کرایوں کو بڑھا بھی سکتی ہیں، لیکن اگر یہ سب ہوتا بھی ہے تو ایئر لائنز ٹکٹ منسوخی کے لیے لچکدار پالیسی اختیار کریں گی جیسا کہ گذشتہ چند ہفتوں میں دیکھا گیا ہے۔‘
اگر مجھے سفر کرنے سے خوف آتا ہو؟
کورونا وائرس کی وبا کے بعد سفر کرنے کا ایک خوف موجود ہے۔ امریکہ میں ایک مارکیٹنگ ایجنسی ’موور‘ نے ایک سروے کیا ہے جس میں 16 فیصد امریکیوں نے اگر پابندیوں میں نرمی کی گئی تو وہ سفر کرنا پسند کریں گے۔

ریم شاہین نے کہا کہ ’وبا کے خوف کے علاوہ کہیں پہنچنا بھی بڑا مسئلہ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دبئی میں ’بی سائیکالوجی سینٹر‘ کی ریم شاہین کا کہنا ہے کہ خوف پر قابو پانے کا حل تیاری میں چھپا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’وبا کے خوف کے علاوہ کہیں پہنچنا بھی بڑا مسئلہ ہے۔ بہت سے لوگ نہ صرف یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہاں جائیں بلکہ انہیں یہ پریشانی بھی ہے کہ وہ اپنے وطن واپس کیسے لوٹیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا بہترین حل یہ ہے کہ جتنا ہو سکے معلومات اکٹھی کی جائیں۔ جیسا کہ ہسپتال کہاں ملے گا، محفوظ وطن واپسی کیسے ہوگی یا آپ جس ملک میں جا رہے ہیں وہاں سماجی فاصلے کے لیے کیا ہدایات دی گئی ہیں؟ ان باتوں کا علم آپ کو وبا کے دوران خوف کو کم کرے گا۔‘

’ہم سب آزادی سے سفر کرنے کی کمی محسوس کر رہے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اگرچہ سرحدیں کھلنے سے سفر ممکن ہو گیا ہے لیکن شاید چیزوں کو معمول پر آنے میں کچھ مزید وقت لگے۔ آپ کا موجودہ حالات میں سفر کرنے کا تجربہ ہو سکتا مختلف ہو لیکن دوبارہ سفر کا تجربہ بہتر ہو سکتا ہے۔ سفر کرنے سے آپ صرف اپنی منزل ہی پر نہیں پہنچتے بلکہ صبر کرنا، قبول کرنا، مہربانی اور تجسس سیکھتے ہیں اور  ہم سب آزادی سے سفر کرنے کی کمی محسوس کر رہے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: