ناسا کے سیٹلائٹ مدار میں پہنچنے میں ناکام
ناسا کے مطابق سیارچوں کے راکٹ نے وقت سے پہلے کام چھوڑ دیا تھا (فوٹو: ناسا)
امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے کہا ہے کہ سمندری طوفانوں کا پتہ لگانے کے لیے خلا میں بھیجے جانے والے اس کے دو چھوٹے سیارچے(سیٹلائٹ) اپنے مدار میں داخل ہونے میں ناکام ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ناسا کی جانب سے ناکامی کی وجہ ایسٹرا راکٹ کا مطلوبہ بلندی تک پہنچنے سے قبل بند ہو جانا بتائی گئی ہے۔
ناسا کی جانب سے اس ضمن میں کی جانے والی ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’پہلے مرحلے میں ایک معمولی پرواز کے بعد راکٹ کا بالائی حصہ وقت سے پہلے بند ہو گیا جس کی وجہ سے ٹروپکس کیوب سیٹس مدار میں پہنچانے میں ناکام رہا۔‘
سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے سے قبل ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر ٹروپکس کیوب سیٹس کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ’ٹروپکس کیوب سیٹس کا سائز جوتے کے چھ ڈبوں کے برابر ہے، یہ موجودہ موسمی حالات کے تناظر میں سمندری طوفانوں کے بننے کے اسباب، تبدیلیوں کا مشاہدہ کریں گے۔‘
ناسا نے ایسٹرا کے ساتھ فروری 2021 میں سات اعشاریہ 95 ملین کا معاہدہ کیا تھا، جس میں تین پروگرام شامل تھے اور ہر ایک کے لیے ٹروپکس ڈیوائسز کا ایک جوڑا رکھا گیا تھا۔
چھوٹے سیارچے تیار کرنے والی کمپنی ایسٹرا کا کہنا ہے کہ وہ مزید پروگرام شروع کرے گی اور بڑے سیارے بنانے والی کمپنیوں کے مقابلے میں مزید لچکدار پالیسی اپنائے گی۔
تاہم اس کے باوجود اس کمپنی کو شروع میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ اس کے مخصوص چھوٹے سیارچے مدار میں داخل نہیں ہو سکے۔
ناسا کی جانب سے فروی میں ایک اور مشن کے دوران بھی ایسٹرا کا سیارچہ تکنیکی مسائل کی وجہ سے مدار میں نہیں پہنچ پایا تھا۔
حالیہ ناکامی کے بعد بعد ایسٹرا کے چیف ایگزیکٹیو کریس کیمپ نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں بتایا تھا ’ہمیں افسوس ہے ہم اپنے دو سیارچوں کو مدار تک پہنچانے میں ناکام رہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا ’ہماری ٹیم کے لیے ہمارے صارفین کا اعتماد اور سیارچوں کی کامیاب ترسیل کے علاوہ کچھ بھی زیادہ اہم نہیں۔‘