Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مراکشی ’فلائنگ بوائے‘ کو دوست کیسے یاد کرتے ہیں؟

یوسف النصیری کا آج بھی اپنے محلے کے نوجوانوں کی مثالی تعلق قائم ہے (فائل فوٹو: العربیہ نیٹ)
فیفا ورلڈ کپ 2022 کے آغاز سے ہی مراکش کے وسطی شہر فاس کے محلے ’بِن دباب‘ میں نوجوانوں نے ایک کیفے میں رات دیر تک بیٹھنے کا معمول بنایا ہوا ہے۔
اس کیفے کی میزوں کو چائے کے مراکشی طرز کے برتنوں سے سجایا گیا ہے اور  وہاں بیٹھے نوجوان ورلڈ کپ کے میچ  میں تین میٹر اونچا جمپ لگانے والے ’فلائنگ بوائے‘ یوسف النصیری کی زندگی سے متعلق باتیں کرتے ہیں۔
یوسف النصیری سنیچر کو پرتگال کے خلاف اونچا جمپ لگا کر فیصلہ کن گول کرنے کے بعد سے فٹبال کی شائقین کے درمیان بحث کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ ان کے اس تاریخی گول نے مراکش کو سیمی فائنل تک پہنچا دیا ہے۔
یوسف النصیری کا اپنے محلے بِن دُباب کے نوجوانوں سے آج بھی خوشگوار تعلق قائم ہے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں سے انہوں نے فٹبال کھیلنا شروع کیا تھا۔ ان کا خاندان یہاں ایک عام سے گھر میں برسوں تک مقیم رہا۔
بِن دُباب کے مقامی کلبوں کے درمیان ہونے والی آخری لیگ میں انہوں نے محلے کے لڑکوں کے لیے شرٹس کا تحفہ بھی بھیجا تھا جسے انہوں نے بہت سرشاری کی وصول کیا تھا۔
یوسف النصیری جب بھی اپنے آبائی علاقے میں آتے ہیں تو اس کیفے میں اپنے دوستوں کے ساتھ محفل سجاتے ہیں۔ وہ یہاں کے ’مغرب کلب‘ کے تربیت یافتہ ہیں۔

یوسف النصیری زندگی کی مشکلات کے باوجود فاس شہر سے نکل کے سپین کے میدانوں تک پہنچے (فائل فوٹو: العربیہ نیٹ)

’العربیہ نیٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف النصیری کے دوست عمر نے انہیں دوست کی بجائے اپنا چھوٹا بھائی قرار دیا کیونکہ وہ ان کے ساتھ ان کے آبائی گھر میں رہتے رہے ہیں۔
عمر نے کہا کہ یوسف النصیری فاس شہر کا فخر ہیں۔
وہاں موجود یوسف النصیری کے ایک اور دوست نے کہا کہ ورلڈ کپ کے دوران ان کا جمپ ہر اس شخص کا جواب ہے جس نے فیفا ورلڈ کپ کے آغاز میں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یوسف النصیری کے دوستوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنے محلے کے لڑکوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ عرب دنیا اور مراکش کے لیے تارٰیخی کامیابی کو ممکن بنائیں گے۔

یوسف النصیری کے دوست عمر نے کہا کہ یوسف النصیری فاس شہر کا فخر ہیں (فائل فوٹو: العربیہ نیٹ)

یوسف النصیری کے دوست ان کی کامیابیوں کو ان کے اپنے والدین کے ساتھ خاص تعلق سے منسوب کرتے ہیں۔ دوسری جانب ’فلائنگ بوائے‘ کے والدین بھی اہل محلہ کے سامنے اپنے بیٹے کا فخر کے ساتھ تذکرہ کر رہے ہیں۔
مراکشی ’فلائنگ بوائے‘ کے ایک اور دوست کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابیوں کی وجہ ان کی قوتِ ارادی، استقامت اور ذاتی محنت ہے۔ وہ زندگی کی مشکلات کے باوجود فاس شہر سے نکل کے سپین کے میدانوں تک پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ یوسف النصیری نے سوشل میڈیا پر اپنے خلاف چلنے والی مہمات کا جواب دینے کی بجائے ورلڈ کپ کا اتنظار کیا تاکہ وہ اس بڑے ایونٹ میں مراکش کا نام روشن کر سکیں۔

شیئر: