Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’زندگی کا لطف اٹھانا مزاحمت،‘ لمز یونیورسٹی میں بالی وڈ ڈے پر سوشل میڈیا پر بحث

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) پاکستان سے صوبہ پنجاب میں واقع ہے۔ (فائل فوٹو: فلکر)
لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) میں طلبہ نے کیمپس میں ’بالی وُڈ ڈے‘ منایا جہاں لڑکے اور لڑکیاں انڈین فلم انڈسٹری کے مشہور کرداروں کا روپ دھارے اور ان کے ڈائیلاگ بولتے ہوئے نظر آئے۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں کوئی فلم ’ہیرا پھیری‘ کا بابو بھیا تو کوئی فلم ’محبتیں‘ کا شاہ رخ خان بنا نظر آیا۔
طلبہ کی جانب سے یہ ویڈیوز اپلوڈ ہونے کے بعد ٹوئٹر اور اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ کسی کو طلبہ کا ’بالی وُڈ ڈے‘ منانا بُرا لگا تو کوئی یہ کہتا ہوا نظر آیا کہ لڑکے اور لڑکیوں کو تفریح کرنے کا پورا حق حاصل ہے۔
عظمیٰ نامی صارف نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’لمز یونیورسٹی میں بالی وڈ ڈے منا رہے ہیں جبکہ وہ بالی وڈ سوائے پاکستان کو ایک دہشتگرد ملک اور پاکستانیوں کو دہشتگرد دکھانے کے شاید ہی کچھ بیچ رہا ہو۔‘
دیوان گوندل نامی صارف نے لکھا کہ ’جب ہمارے سکول اور کالج انڈیا کے کلچر کو فروغ دیں اور بالی وُڈ منائیں، ہم اس کے لیے کسی مورد الزام ٹھہرائیں۔‘
ٹوئٹر پر صارفین کی ایک بہت بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو سمجھتی ہے کہ طلبہ کو تعلیمی اداروں میں بھی تفریح کرنے کا پورا حق ہے اور لمز کے لڑکے لڑکیوں نے ’بالی وُڈ ڈے‘ منا کر کوئی غلط کام نہیں کیا۔
منیب قادر نے لکھا کہ ’ایسا ملک جہاں تفریح کا کوئی سامان نہ ہو وہاں خوش رہنا اور زندگی کا لطف اٹھانا مزاحمت کی نشانی ہے۔‘
شمع جونیجو اس حوالے سے لکھتی ہیں کہ ’ان بچوں نے بالی ڈے منایا، مجھے انہیں تفریح کرتے ہوئے دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اس میں برائی کیا ہے؟‘
شیری نے لمز کے طلبہ پر تنقید کرنے والوں سے پوچھا کہ ’وہ تمام لوگ جو لمز کے بچوں سے نفرت کر رہے ہیں، کیا آپ جواں عمری میں ایسے نہیں تھے؟‘
انہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھا ’میں تو ایسی ہی تھی یا شاید اس سے بھی بری تھی۔ شاید آپ لوگ بورنگ ہوں۔‘
یونیورسٹی میں ’بالی وڈ ڈے‘ منائے جانے پر ہونے والی تنقید پر انتظامیہ کا مؤقف اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔

شیئر: