Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان کی عدالت کو ضمانت،‘ سوشل میڈیا پر تبصرے

منگل کے روز عمران خان کو اسلام آباد کی تین عدالتوں سے ضمانت مل گئی (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں منگل کا دن سیاسی گہما گہمی کا رہا کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد کی تین مختلف عدالتوں میں پیش ہونا تھا۔
عمران خان صبح لاہور سے بذریعہ موٹروے اسلام آباد پہنچے جہاں انہیں بینکنگ اور انسداد دہشت گردی عدالت نے ضمانت دے دی لیکن توشہ خانہ کیس میں ایک مقامی عدالت نے عدم حاضری پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد عمران خان اور ان کے ساتھ موجود کارکنوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا رخ کیا جہاں انہیں توشہ خانہ کیس میں بھی نو مارچ تک عبوری ضمانت دے دی گئی۔
عمران خان جب لاہور سے اسلام آباد میں داخل ہوئے تو کارکنوں کی ایک بڑی تعداد ان کی منتظر تھی اور کشمیر ہائی وے پر جگہ جگی سڑک پر پھولوں کی پتیاں بھی پڑی نظر آئیں۔ کارکنان کی بڑی تعداد ایک دن کے نوٹس پر کیسے جمع ہوئی اس کا جواب پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھ کر معلوم ہو سکتا ہے جہاں ’آرہا ہے کپتان اسلام آباد‘ کا ٹرینڈ اتوار کی رات سے ہی شروع کردیا گیا تھا۔
عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں آمد کے وقت کارکنان کی ایک بڑی تعداد بھی احاطہ عدالت میں داخل ہوگئی جس کے نتیجے میں اسلام آباد پولیس حرکت میں آئی۔
اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ ’مظاہرین کی قیادت کرنے والوں اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
اسلام آباد پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ’جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔‘
جہاں صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک پاکستانی میڈیا عمران خان کی عدالتی پیشیوں پر رپورٹنگ کرتا رہا وہیں سوشل میڈیا صارفین بھی ان حالات پر اپنے تبصرے بگھارتے رہے۔
پی ٹی آئی نے ملک میں عام انتخابات کا مطالبہ کر رکھا ہے اور اسی سلسلے میں ’جیل بھرو تحریک‘ بھی چلا رکھی ہے۔
سیاسی تجزیہ کار ثنا بچہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جیل بھرو تحریک کی ناکامی کے بعد اب کورٹ بھرو تحریک کی نمائش جوڈیشل کمپلیکس میں جاری ہے۔‘
پی ٹی آئی کو شاید یہ خطرہ بھی تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت شاید پارٹی چیئرمین کو گرفتار کرلے گی اور انہی خدشات کے پیش نظر پارٹی رہنماؤں نے کارکنان کو ’الرٹ‘ رہنے کی ہدایت جاری کی۔
سینیٹر اعجاز چوہدری ’خدانخواستہ عاقبت نااندیش امپورٹد حکومت عمران خان کو گرفتار کرتی ہے تو جیل بھرو تحریک کے حوالے سے نئے فیصلے کا انتظار کریں اور کارکنان اور الرٹ ہو جائیں۔‘
حکومت میں شامل جماعتیں اکثر و بیشتر یہ الزام لگاتی ہیں کہ عمران خان کے لیے عدالتوں کی جانب سے نرمی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔
صحافی مبشر زیدی نے حکومتی جماعتوں کے الزامات پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’عمران خان کا عدالت کو ضمانت دینے کا فیصلہ۔‘
خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر مریم نواز نے ساہیوال میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جس طرح سے ان کے والد نواز شریف کو 200 پیشیاں بھگتنا پڑی تھیں ویسے ہی عمران خان کو بھی بھگتنا چاہییں۔‘

شیئر: