امریکہ نے بحیرہ احمر میں نئی فوج اور جنگی جہاز تعینات کر دیے
امریکہ نے بحیرہ احمر میں نئی فوج اور جنگی جہاز تعینات کر دیے
منگل 8 اگست 2023 7:50
نئی امریکی افواج یو ایس ایس باتان اور یو ایس ایس کارٹر ہال جنگی جہازوں پر پہنچی ہیں (فوٹو: یو ایس ففتھ فلیٹ)
امریکہ نے دو جنگی جہاز اور تین ہزار سے زائد سیلرز اور میرینز کو بحیرۂ احمر میں تعینات کر دیا ہے جو واشنگٹن کا ایران کی جانب سے لاحق خطرات کے پیش نظر جوابی اقدام ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ایران نے گذشتہ دو برسوں کے دوران خطّے میں تقریباً 20 بین الاقوامی پرچم والے بحری جہازوں کو یا تو اپنی تحویل میں لے لیا یا پھر قبضے میں لینے کی کوشش کی۔
بحرین میں امریکی پانچویں بحری بیڑے نے بتایا کہ نئی امریکی افواج یو ایس ایس باتان اور یو ایس ایس کارٹر ہال جنگی جہازوں پر پہنچی ہیں جس سے بیڑے کی سمندری صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان ٹم ہاکنز نے کہا کہ یہ تعیناتی غیر مستحکم سرگرمیوں کو روکنے، ایران کی جانب سے ہراساں کرنے اور تجارتی جہازوں کو قبضے میں لینے سے پیدا ہونے والی علاقائی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش ہے۔‘
باتان ایک بحری جہاز ہے جو فکسڈ ونگ ہوائی جہاز، ہیلی کاپٹر اور لینڈنگ کرافٹ لے کر جا سکتا ہے جبکہ کارٹر ہال میرینز اور ان کے سامان کو لے جانے کی قابلیت رکھتا ہے اور انہیں ساحل پر اُتارتا ہے۔
پانچ جولائی کو عمان کے بین الاقوامی پانیوں میں ایران کی جانب سے کمرشل ٹینکرز پر قبضے کی دو کوششوں کو روکنے کے بعد امریکی فورسز نے تازہ ترین تعیناتیاں کی ہیں۔
تہران کا کہنا ہے کہ ایک ٹینکر (بہاماز کے جھنڈے والا رچمنڈ وائجر) ایرانی جہاز سے ٹکرا گیا تھا اور عملے کے پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
اپریل اور مئی کے اوائل میں ایران نے علاقائی پانیوں میں ایک ہفتے کے اندر دو آئل ٹینکرز کو قبضے میں لیا۔ یہ واقعات اس وقت رونما ہوئے جب اسرائیل اور امریکہ نے نومبر میں عمان کے ساحل پر اسرائیل کی ملکیتی کمپنی کے زیرِ انتظام ایک ٹینکر پر ڈرون حملے کا الزام ایران پر عائد کیا۔
امریکہ نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ خلیج میں ایران کو بحری جہازوں پر قبضے سے روکنے کے لیے ایک ڈسٹرائر، ایف 35 اور ایف 16 جنگی طیارے اور ایک سمندری مہم یونٹ مشرق وسطیٰ میں تعینات کرے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا ہے کہ امریکی تعیناتی صرف واشنگٹن کے مفادات کو پورا کرتی ہے۔’خطے میں امریکی حکومت کی فوجی موجودگی کبھی بھی سلامتی کا باعث نہیں بنی۔ اس خطے میں ان کے مفادات نے انہیں ہمیشہ عدم استحکام اور عدم تحفظ کو ہوا دی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ خلیجی ممالک اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے اہل ہیں۔