’نک دا کوکا‘ کے جواب میں نیا گانا، ’مجھے غصہ آیا تو نواز شریف کے لیے گانا گا لیا‘
’نک دا کوکا‘ کے جواب میں نیا گانا، ’مجھے غصہ آیا تو نواز شریف کے لیے گانا گا لیا‘
بدھ 24 جنوری 2024 18:37
ادیب یوسفزئی - اردو نیوز، لاہور
جب ملکو نے عمران خان کے لیے گانا ’نک دا کوکا‘ گایا تو یہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
ملک بھر میں مختلف سیاسی جماعتوں کی انتخابی سرگرمیاں تو جاری ہی ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی انتخابی مہم میں ہر امیدوار دوسرے پر بازی لے جانے کے لیے کوشاں ہے۔
انتخابی مہم کے لیے سوشل میڈیا پر نت نئے طریقے اپنائے جا رہے ہیں جن میں متعلقہ اُمیدوار کے لیے گانے بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔
گانے تیار کرنے والوں کی فہرست میں اس وقت مشہور لوک گلوکار محمد اشرف ملک المعروف ملکو سب سے آگے ہیں۔
ملکو نے پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کے لیے اب تک کئی گانے گائے ہیں جبکہ ان کا ’نک دا کوکا‘ کے تین ورژن ریلیز ہو چکے ہیں۔
ان کے یہ گانے سوشل میڈیا پر مسلسل زیرِبحث ہیں۔ پی ٹی آئی کے اکثر امیدواروں نے ملکو سے اپنے نام کے ساتھ مخصوص گانے بھی تیار کروائے ہیں۔
انہوں نے حال ہی میں حلقہ پی پی 71 سے پی ٹی آئی کے امیدوار ایڈووکیٹ نعیم پنجوتھہ اور شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی کے لیے بھی اِسی طرز پر گانا بنایا ہے۔
جب ملکو نے عمران خان کے لیے گانا ’نک دا کوکا‘ گایا تو یہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا اور دعوؤں کے مطابق ملکو کے اس گانے نے انڈین میوزک کمپنی ٹی سیریز کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدوار بھی اپنے لیے پارٹی ترانے اور گانے بنوا رہے ہیں۔ ان گانوں کی تیاری میں شاہد امان عرف پٹولہ بھی شامل ہیں۔
انہوں نے ملکو کو جواب دینے کے لیے اپنے گانے میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی تعریفوں کے پل باندھے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے لیے بنایا گیا گانا ’نک دا کوکا‘ 10 جنوری کو ریلیز کیا گیا۔ اس گانے کے ابتدائی بول اوریجنل گانے کی طرح ہی ہیں لیکن مسلم لیگ ن کے لیے یہ گانا گانے والے شاہد امان عرف پٹولہ کا ماننا ہے کہ انہوں نے اس گانے کے بول تبدیل کیے ہیں۔
شاہد امان نے اُردو نیوز کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب بھی کسی کو جواب دیا جاتا ہے تو اُس کے الفاظ لے کر اس میں رد و بدل کر دیا جاتا ہے۔ ملکو نے گایا ہے کہ ’نک دا کوکا ڈھٹا رتوکا' جبکہ میں نے ’نک دا کوکا ڈھٹا راکوکا‘ گایا ہے۔ باقی میں نے اپنے گانے میں نواز شریف کی تعریف کی ہے اور کسی کے خلاف کچھ نہیں گایا۔‘
توقیر ساجد کھرل پانچ کتابوں کے مصنف ہیں۔ ان کا تعلق ضلع خانیوال سے ہے جہاں رچناوی زبان بولی جاتی ہے۔
وہ بتاتے ہیں کہ ’یہ گانا خالص سرائیکی زبان کا نہیں ہے۔ یہ سرائیکی کا ایک لہجہ ہے جسے رچناوی بھی کہا جاتا ہے۔ اسے جھنگوچی/جانگلی زبان بھی کہا جاتا ہے جو چناب اور راوی کی درمیانی پٹی میں بولی جاتی ہے۔‘
ان کے مطابق لغت میں ’راکوکا‘ کوئی لفظ نہیں ہے۔ البتہ ’رتوکا‘ سے یہ تاثر لیا گیا ہے کہ جب شام کے وقت اندھیرا ڈھل رہا ہو تو اس وقت نک کا کوکا گم ہو گیا ہے جو مل نہیں رہا۔
شاہد امان عرف پٹولہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اب تک سینکڑوں گانے گائے ہیں۔ اس گانے کے بول انہوں نے خود لکھے ہیں جبکہ اسے گایا بھی خود ہی ہے۔ اس پر ایک لاکھ روپے کا خرچہ آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ گانا ملکو کے گانے کے جواب میں لکھا ہے کیونکہ وہ مسلم لیگ ن کے حامی ہیں۔
’اس گانے کے بول بھی میرے ہیں اور گانے کی پروڈکشن سے لے کر گانا گانے تک سب میں نے اپنے خرچے پر کیا ہے۔ ملکو کا عمران خان کے حق میں گایا گانا وائرل ہوا تو مجھے غصہ آیا چنانچہ میں نے نواز شریف کی تعریف میں یہ گانا گایا۔‘
شاہد امان کا کہنا تھا کہ وہ اب اس (گانے) کا پارٹ ٹو بھی بنا رہے ہیں۔ ’میں اپنے ذاتی خرچے سے اس کے مزید حصے بھی بنا رہا ہوں اور اُن میں بھی نواز شریف کی تعریف کروں گا۔ یہ صرف نواز شریف کے لیے گایا ہے اور مجھے کسی اُمیدوار یا پارٹی کے کسی رہنما نے ایسا کرنے کے لیے نہیں کہا تھا۔‘
’نواز شریف کی جیت کی صورت میں ان سے ملاقات کے لیے بھی جاؤں گا۔ میری بڑی خواہش ہے کہ نواز شریف مجھے کسی بڑے جلسے میں بلائیں اور مجھے متعارف کرائیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ گانے میں خاتون سنگر دعا ہیں جن کا تعلق لاہور سے ہے۔ اور ان کی گوری رنگت کی وجہ سے سب انہیں پٹولہ کہتے ہیں۔
شاہد امان عرف پٹولہ کا مسلم لیگ ن کے لیے گایا گانا اس وقت سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
یوٹیوب پر ان کا گانا 16 ہزار لوگوں نے دیکھا لیکن فیس بُک پی ایم ایل این نامی ایک صفحے پر دیکھنے والوں کی تعداد آٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے لیکن ساتھ ہی صارفین اسے ملکو کے گانے کی کمزور کاپی بتا رہے ہیں۔
بلال احمد نامی صارف نے لکھا کہ ’ہر ماسٹر پیس کی ایک کمزور کاپی بھی ہوتی ہے۔ اس لیے گھبرانے کی ضرورت نہیں۔‘
اسی طرح حافظ عبدالحنان جٹ نامی صارف نے لکھا کہ ’بندہ کاپی کرے لیکن اتنا بھی نہیں کہ غصہ آجائے۔‘
اس گانے کے حوالے سے جب اُردو نیوز نے ملکو سے رابطہ کیا تو اُن کے منیجر احتشام نے بتایا کہ ’ملکو اس حوالے سے کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔ دنیا میں بہت سارے سنگرز ہیں۔ کئی لوگ ہمیں کاپی کرتے ہیں۔ کوئی بھی گانا کسی کی ملکیت نہیں، کوئی بھی گا سکتا ہے۔ ہم اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دینا چاہتے۔‘
احتشام نے بتایا کہ ’انتخابی مہم شروع ہوتے ہی ملکو کی مصروفیات میں اضافہ ہو گیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ملکو کو اس وقت لاتعداد آفرز آ رہی ہیں۔ ہر روز پانچ سے سات امیدوار اُن سے رابطے کر رہے ہیں۔ ملکو نے پی ٹی آئی کے لیے کئی گانے گائے ہیں۔ اگر مسلم لیگ ن یا کسی اور جماعت کے امیدوار بھی رابطہ کریں گے تو اُن کے لیے بھی گا دیں گے۔ وہ کوئی سیاسی ورکر تو نہیں ہیں بلکہ گائیک ہیں اور ہر کسی کے لیے گانے کو تیار ہیں۔ ایک پروفیشنل سنگر کا کام ہی گلوکاری کرنا ہے۔‘
اس وقت سوشل میڈیا پر کئی پارٹی ترانے اور گانے وائرل ہو رہے ہیں لیکن ان میں ’نک دا کوکا‘ نے ایک الگ ہی مقام بنا لیا ہے۔
توقیر ساجد کھرل کے مطابق اصل گانے کے بول ضلع خانیوال کے مہر اعجاز سیال نے لکھے ہیں۔ مہر اعجاز سیال کا تعلق ضلع خانیوال سے ہے جو کبیر والا ہسپتال میں ٹیکنیشن ہیں۔