متحدہ عرب امارات کی وزارت دفاع کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ امارات کی مسلح افواج کے اہلکار صومالیہ میں فوجیوں کو تربیت دینے کے مشن پر تھے۔
تربیتی مشن کا یہ پروگرام متحدہ عرب امارات اور صومالیہ کے درمیان فوجی تعاون کے معاہدے کے تحت آتا ہے۔
امارات کی وزارت دفاع نے اس حملے کے بارے میں دیگر تفصیلات نہیں بتائیں لیکن کہا ہے کہ تحقیقات میں صومالیہ کی حکومت کے ساتھ متحدہ عرب امارات ہم آہنگی اور تعاون جاری ہے۔
دوسری جانب برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ میں صومالیہ کے فوجی افسر اور ہسپتال کے عملے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے زیرانتظام گورڈن فوجی اڈے پر موجود ایک مسلح صومالی فوجی کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا گیاہے۔
جائے حادثہ پر موجود صومالی فوجی نے اپنا نام احمد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے فوجیوں اور صومالی اہلکار پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب وہ نماز ادا کرنے لگے تھے۔
افسر نے روئٹرز کو مزید بتایا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حملہ آور نیا تربیت یافتہ صومالی فوجی تھا جو بطور سپاہی بھرتی ہونے سے قبل الشباب تنظیم سے منسلک تھا۔
دوسری جانب القاعدہ سے منسلک الشباب تنظیم نے اپنے ریڈیو الاندلس پر ایک بیان کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے 17 فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔
موغادیشو کے اردغان ہسپتال کی دو نرسوں اور ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ 10 کے قریب زخمی صومالی فوجیوں کو بھی ہسپتال لایا گیا ہے۔
اس واقعے کے بعد صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد نے سرکاری میڈیا پر جاری اپنے بیان میں متحدہ عرب امارات سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
واضح رہے کہ صومالیہ میں موجود الشباب تنظیم نے 2006 سے حکومت کے خلاف بغاوت شروع کر رکھی ہے تاکہ اسے حکومت قائم کرنے کا موقع مل سکے۔