Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایم پاکس سے خود کو اور دوسروں کو کیسے بچائیں؟

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایم پاکس (منکی پاکس) کو ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیے جانے کے بعد دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ 
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور بارڈرز پر ایم پاکس کی سکریننگ کے نظام کو مؤثر بنانے کی ہدایت کی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق مئی 2022 میں ایم پاکس کی وبا اچانک سامنے آئی تھی اور تیزی سے یورپ، دی امیریکاز اور ڈبلیو ایچ او کے تمام چھ خطوں میں پھیل گئی جس سے 110 ممالک میں تقریباً 87 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے اور 112 اموات ہوئیں۔
1958 میں ایم پاکس کا وائرس ڈنمارک میں تحقیق کے لیے رکھے گئے بندروں میں دریافت ہوا تھا اور اس کا پہلا انسانی کیس ڈیمو کریٹک ریپبلک آف کانگو میں ایک نو ماہ کے بچے میں رپورٹ ہوا تھا۔
1970 کے بعد ایم پاکس کا کلیڈ ون وسطی اور مشرقی افریقہ میں اور کلیڈ ٹو مغربی افریقہ میں رپورٹ ہوا۔
2003 میں امریکہ میں کلیڈ ٹو کا وائرس پھیلا۔ 2005 سے ہر سال ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں ہزاروں مشتبہ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ 2017 میں ایم پاکس نائیجیریا میں دوبارہ رپورٹ ہوا اور ملک بھر میں پھیلا۔
ایم پاکس کیا ہے؟
ایم پاکس پھیلنے والی بیماری ہے، اس کے شکار لوگوں کو اکثر بخار، جسم میں درد، سردی لگنے اور تھکن کی شکایات رہتی ہیں۔ اس وائرس سے زیادہ بیمار ہو جانے والے لوگوں کو شدید خارش بھی محسوس ہوتی ہے اور جسم کے مختلف حصوں پر دانے نکل آتے ہیں۔
اگر یہ بیماری کسی کو لگ جائے تو اس کے اثرات پانچ سے تین ہفتوں میں نظر آتے ہیں اور عام طور پر اس سے متاثرہ افراد دو سے چار ہفتوں کے درمیان بغیر ہسپتال منتقل ہوئے صحتیاب ہو جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے اس سے بچے، حاملہ خواتین اور کمزور مدافعت والے لوگ متاثر ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اس کی دو قسمیں ہیں ایک کلیڈ ون اور دوسرا کلیڈ ٹو۔

2005 سے ہر سال ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں ہزاروں مشتبہ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

خود کو اور دوسروں کیسے بچائیں؟
یہ وائرس متاثرہ شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتا ہے اور متاثرہ جانور سے بھی انسان متاثر ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اس سے بچنے کے لیے متاثرہ شخص سے قریبی رابطے سے گریز کریں۔
اگر خود میں علامات دیکھیں تو ٹیسٹ کرائیں اور خود کو الگ تھلگ رکھیں۔
عالمی ادارہ صحت کی گائیڈ لائنز کے مطابق ویکسینیشن کرائیں اور اپنے ماحول کو جراثیم سے صاف رکھیں۔
علاقے میں متاثرہ لوگوں سے متعلق خود کو آگاہ رکھیں۔
ایسے جانوروں کے قریب مت جائیں جو متاثرہ ہیں۔
اس وقت تک گھروں میں رہیں جب تک آپ مکمل صحت یاب نہیں ہوتے۔
آگر آپ ایم پاکس سے متاثرہ ہیں تو ان لوگوں کو آگاہ کریں جن سے آپ رابطے میں تھے۔
گھر میں مقیم رہیں اور جب تک صحت یاب نہ ہو کسی سے رابطہ نہ رکھیں۔
جسم پر دانوں کو نظر نہ آنے دیں اور جن کے قریب ہوں تو اس وقت ماسک پہنیں۔
بیماری کے دوران جسمانی تعلق سے گریز کریں۔

پاکستان میں ایم پاکس کا ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایم پاکس کیسے پھیلتا ہے؟
یہ وائرس ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہونے سے پھیلتا ہے۔
براہ راست بات چیت اور سانس سے بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
جنسی تعلق۔
ہوا میں موجود منہ سے پھیلے سانس کے ذرات سے بھی۔
پاکستان میں ایم پاکس کا ایک کیس
سنیچر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں اب تک ایم پاکس کا ایک ہی کیس آیا ہے، یہ کیس خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ آئی سولیشن ہی ایم پاکس کا بہترین علاج ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’منکی پاکس مرض 99 فیصد قابل علاج ہے، موت کا فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہوتا لیکن متاثرہ شخص کو کوئی اور مرض ہونے کی صورت میں زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ وائرس مخصوص مدت کے بعد خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔‘

شیئر: