خاتون نے سابق شوہر سے 17 سال تک بیٹے پر کیے جانے والے اخراجات مانگ لیے
خاتون نے بتایا کہ اس کی شادی 2005 میں ہوئی تھی۔ (فوٹو الامارات الیوم)
متحدہ عرب امارات کی ریاست الفجیرہ کی وفاقی عدالت میں ایک خاتون نے اپنے سابق شوہر کے خلاف مقدمہ دائر کرکے بیٹے کی پیدائش کے بعد سے17 سال تک کے جانے والے اخراجات کی مد میں 5 لاکھ درھم کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی مطالبہ کیا کہ سابق شوہرکو بیٹے کے لیے شناختی دستاویز اور کسی ایک سرکاری سکول میں داخل کرانے کا پابند بنایا جائے۔
اس سے پہلے خاتون نے ایک مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اس نے ایک قانونی معاہدے کے تحت ساتھ شادی کی تھی، وہ امید سے تھی اس کے باجود سابق شوہر نے اسے طلاق دی تھی۔
خاتون نے نکاح سمیت تمام قانونی شواہد پیش کیے اور بتایا کہ 2006 میں اس نے بیٹے کو جنم دیا لیکن سابق شوہر نے اسے تسلیم نہیں کیا۔ فارنسک جانچ سے خاتون اور بچے سے تعلق ثابت ہوگیا۔ اس کے بعد خاتون نے ایک اور کیس دائر کیا جس میں کہا گیا کہ سابق شوہر کے انکار سے اسے اور بیٹے کو شدید مادی و اخلاقی نقصان پہنچا ہے۔
سابق شوہر نے بھی ایک مقدمہ دائر کیا جس میں بتایا کہ طلاق کے بعد اس کی سابق اہلیہ اپنے آبائی ملک چلی گئی تھی اور بتایا تھا کہ اس نے اسقاط حمل کرا دیا ہے۔ جس کے بعد میرا کوئی رابطہ نہیں رہا۔
17 سال بعد جب سابق اہلیہ نے فجیرہ کی شرعی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تو حیران رہ گیا۔ عدالت نے فیصلہ جاری کیا جس میں ڈی این اے کے ذریعے جانچ کا حکم دیا گیا۔
سابق شوہر نے موقف اختیار کیا کہ سول ٹرانزیکشنز قانون کے آرٹیکل 282 کے متن کے مطابق خاتون کو 30 لاکھ درہم کا معاوضہ دینے کا پابند بنایا جائے کیونکہ اس نے بیٹے کی بات اتنے عرصے تک چھپا کر رکھی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں خاتون کے سابقہ شوہر کو بیٹے کے شناختی کاغذات بنوانے اور سرکاری سکول میں داخل کرانے، 1500 درھم ماہانہ بطور الاؤنس اور 500 درھم نرسری فیس کے طور پر ادا کرنے کا پابند بنایا ہے۔
امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں