Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فواد چوہدری اور پی ٹی آئی رہنما سوشل میڈیا پر آمنے سامنے، وجہ کیا بنی؟

پاکستان تحریک انصاف کے اندورنی اختلافات اور پارٹی میں گروپنگ کوئی نئی بات نہیں بلکہ پارٹی کے سینیئر رہنما اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں اور وقتاً فوقتاً پی ٹی آئی رہنما ایک دوسرے کے خلاف بیانات بھی دیتے رہتے ہوتے ہیں۔
پی ٹی آئی میں تازہ ترین بیان بازی سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری اور ان کے بھائی فیصل فرید کی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ پر تنقید کے بعد شروع ہوئی ہے جو کہ تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔
اس لڑائی کا آغاز چند روز قبل فواد چوہدری کے بھائی اور پی ٹی آئی لیگل ٹیم کے ممبر فیصل فرید کی مبینہ طور پر لیگل ٹیم سے الگ کرنے سے ہوا۔
میڈیا میں رپورٹ کے مطابق فیصل چوہدری کو پی ٹی آئی وکلا کے واٹس ایپ گروپس سے بھی نکال دیا گیا۔
یہ معاملہ فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کو سہولیات اور ان سے ملاقات کے حوالے سے دائر درخواست کے بعد شروع ہوا۔  میڈیا رپورٹ کے مطابق اس درخواست پر جاری حکم کے بعد فیصل فرید  دیگر رہنماؤں کے ساتھ عمران خان سے جیل میں ملاقات کی جس کے دوران انہوں نے پی ٹی آئی لیڈرشپ کی شکایت کی۔
اس ملاقات کے بعد فیصل فرید کو پی ٹی آئی لیگل ٹیم کے واٹس ایپ گروپ سے نکال دیا گیا۔
اس کے بعد فواد چوہدری اور ان کے بھائی فیصل فرید نے مختلف ٹی وی ٹاک شوز اور ایکس پر پوسٹوں کے ذریعے پارٹی کی موجودہ قیادت خصوصا سیکریٹری جنرل سلمان اکرام راجہ کو نشانے پر رکھ لیے ہیں۔
فواد چوہدری نے 25 اکتوبر کو کی گئی پوسٹ میں لکھا کہ ’ اگر فائز عیسیٰ نے تحریک انصاف کو شدید نقصان پہنچایا تو فائز عیسیٰ کے وکیل اور دو پارٹنرز حامد خان اور سلمان اکرام راجہ اس جرم میں برابر کے شریک تھے دونوں نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے پارٹی مفادات کی قربانی دی۔ دونوں فائز عیسی کے لیے کام کرتے رہے اور آخری مہینے میں جب یقین ہو گیا اب قاضی نہیں رہے گا اس کے خلاف ہو گئے۔
 
ایک اور ٹویٹ میں فواد چوہدری نے لکھا کہ ’ یہ کون سی قیادت ہے اس سے اچھا تو اسٹیبلشمنٹ کوئی صوبیدار آفیشلی لگا دے، سلمان اکرم راجہ پانامہ سے لے کر نواز شریف کا وکیل ہے اور باقی کون لوگ ہیں، اسٹیبلشمنٹ نے ہمیں تشدد اور جیلوں میں ڈال کر اپنے نمائندے پارٹی پر مسلط کیے، جب تک عمران خان جیل ہیں ان کی سیاسی زندگی ہے جب عمران خان سلاخوں سے باہر آئے یہ نظر بھی نہیں آنے۔‘
ان ٹویٹ اور بعد میں ٹی وی ٹاک شوز میں پی ٹی آئی قیادت پر تنقید کے بعد یہ معاملہ سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔ پی ٹی آئی قیادت میں سابق ترجمان رؤف حسن، اظہر مشوانی اور دیگر نے فواد چوہدری کو قیات کو ٹارگٹ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تو کئی ایک پی ٹی آئی کے یوٹیوبرز اور پی ٹی آئی کے ہمدرد صحافی فواد چوہدری کی حمایت میں سامنے آئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اظہر مشوانی نے فواد چوہدری کو مینشن کرکے لکھا کہ ’ فواد چوہدری  صاحب، آپ ایک بار پھر ظالم کی بجائے مظلوم کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔ پاکستان اس حالت میں سوشل میڈیا نہیں اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت اور تحریک انصاف کو کرش کرنے کے منصوبوں کی وجہ سے ہے۔
اور سوشل میڈیا عام عوام کی سوچ کا عکاس ہے، عام عوام کی آواز ہے۔ ذرا سٹوڈیو سے نکل کر واپس عام عوام سےبات کر کے دیکھیں، سوشل میڈیا سے ذیادہ سخت ریسپانس ملے گا
 یہ سوشل میڈیا ہی تھا جس نے رجیم چینج کے بعد عمران خان کے خلاف بنائے سارے منصوبے خاک میں ملا دیے۔
یہ سوشل میڈیا ہی تھا جس نے 8 فروری 2024 کو دھاندلی کے تمام منصوبے اڑا کر رکھ دیے۔
اور یہ سوشل میڈیا ہی ہے جس نے ہر پابندی کے باوجود عمران خان کی حقیقی آزادی کی تحریک کو زندہ رکھا۔
اور یہ آپ کو بھی پتہ ہے کہ 35-35 کیا بیک وقت دو-تین اکاؤنٹس بھی چلانا کسی عام بندے کے لیے ممکن نہیں ہوتا، آپ وہی لائنیں بول رہے ہیں جو سلیم صافی اور انصار عباسی کہیں سے سن کر دہراتے ہیں جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔‘
اس وقت نہ صرف ایکس پر بلکہ پاکستان کے مین سٹریم میڈیا پر بھی فواد چوہدری اور ان کے بھائی فیصل فرید کی پارٹی قیادت خصوصاً بیرسٹر سلمان اکرم راجہ سے لڑائی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ کئی ٹی وی چینلوں نے دونوں بھائیوں کو اپنے ٹاک شوز میں مدعو کیا تو دوسری جانب پی ٹی آئی کی قیادت سلمان اکرم راجہ سے اس حوالے سے ٹی وی انٹرویوز میں سوالات ہوئے۔
سلمان اکرم راجہ سے فیصل چوہدری کے بارے میں سوال ہوا تو انہوں نے کہا کہ یہ کوئی ایسا ایشو نہیں کہ اس پر کسی سوال کا جواب دوں۔
 اس وقت ایکس پر یہ لڑائی جاری ہے اور اس معاملے پر پارٹی کے کارکنان دو حصوں میں بٹے ہوئے ہیں۔
ایک پوسٹ کا جواب دینے ہوئے فواد چوہدری نے لکھا کہ ’پارٹی کا اصل قیادت جیل میں ہے جبکہ پانامہ کیس میں نواز شریف کے وکیل پارٹی پر ’مسلط‘ ہیں۔
اظہر مشوانی نے اس لڑائی سے متعلق پوسٹ میں لکھا ’ اگر آپ نے عمران خان کو مضبوط کرنا ہے، حقیقی آزادی کی جنگ میں ان کا ساتھ دینا ہے، تو ان کی لگائی ہوئی ٹیم کو سپورٹ کیا کریں اور ایسے عناصر پر نظر رکھیں جو تنقید کے نام پر مسلسل پروپیگنڈا کمپین چلاتے ہیں اور عمران خان اور ان کی ٹیم کو کمزور کرتے ہیں۔‘

شیئر: