Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویمن کرکٹ ٹیم کی ہیڈ کے لیے شہربانو نقوی امیدوار، ’نقوی خاندان کی لاٹری لگی ہوئی ہے‘

شہربانو نقوی کو رواں سال فروری میں اس وقت شہرت ملی جب انہوں ہجوم سے خاتون کو بچایا (فوٹو: سوشل میڈیا)
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے اچھرہ بازار میں پیش آنے والے ایک واقعے سے شہرت پانے والی پنجاب پولیس کی اسسٹنٹ سپرٹنڈنٹ (اے ایس پی) شہر بانو نقوی کو پاکستان کی ویمنز ٹیم کی سربراہ مقرر کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ویمن ٹیم کی سربراہ کی تلاش میں ہے جس کے لیے اے ایس پی شہربانو نقوی کے علاوہ سابق ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر بھی مضبوط امیدوار تصور کی جا رہی ہیں۔
پی سی بی کی جانب سے باقاعدہ طور پر اب تک ان خبروں کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی اور نہ ہی ویمن ٹیم کی سربراہ کی تعیناتی کا اعلان کیا گیا ہے۔
تانیہ ملک کے عہدے سے مستعفیٰ ہونے کے بعد پی سی بی میں خواتین ونگ کی سربراہ کا عہدہ خالی ہے۔
انہوں نے اکتوبر 2021 میں پی سی بی میں اپنے دور کا آغاز کیا تھا، وہ گزشتہ ماہ اکتوبر کی 30 تاریخ کو اپنے عہدے سے علیحدہ ہوئیں۔
یاد رہے کہ سیدہ شہر بانو نقوی چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کے عبوری وزیراعلیٰ پنجاب کے دور میں اپنے عہدے پر کافی متحرک تھیں۔
شہربانو نقوی کو اس وقت کافی پذیرائی ملی جب رواں سال فروری میں لاہور کے اچھرہ بازار میں مشتعل ہجوم سے ایک خاتون کو بچایا تھا جس نےعربی خطاطی والا لباس پہن رکھا تھا۔
شہر بانو نقوی کے متعلق یہ خبر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اس پرسخت ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بُک پر شاہیر حسن نامی صارف اس خبر کے ردعمل میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’اندھا بانٹے ریوڑیاں مُڑ مُڑ اپنوں۔‘

سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ ایکس پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے شہریار شہزاد نامی صارف نے لکھا ’کس قانون کے تحت ایک حاضر سروس پولیس افسر کو یہ عہدہ دیا جا سکتا ہے‘؟ 

نادیہ نامی صارف نے لکھا ’کوئی جگہ رہ نہ جائے برباد ہونے سے۔‘

عزیر یوسف نامی صارف نے لکھا ’نقوی خاندان کی لاٹری لگی ہوئی ہے۔‘

نزاکت سپیکس نامی اکاؤنٹ کی جانب سے لکھا گیا ’محسن نقوی کی طرح یہ بھی ویمن ٹیم کا پہلے سے بھی زیادہ بیڑہ غرق کرے گی۔‘

 

شیئر: