ریاض.... یمن کی المستقبل پارٹی کے سیکریٹری جنرل اسماعیل الجلعی نے واضح کیا ہے کہ وہ سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح سے قتل سے قبل ملاقات کرنے والے آخری شخص ہیں۔ حوثیوں نے اس ملاقات کے بعد ہی محاذ آرائی کے بعد علی صالح کو قتل کر دیاتھا۔ الجلعی نے ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ وہ ثالث کے طور پر علی صالح سے ملنے کیلئے صنعاءکے ان کے گھر پہنچے تھے۔ حوثیوں کے مطالبات سخت تھے۔ ان کا ایک مطالبہ یہ بھی تھا کہ علی صالح خود کو ان کے حوالے کردیں ۔ الجلعی کہتے ہیں کہ وہ حوثیوں کا آخری مطالبہ پیش کرنے کی جرات نہیں کر سکے تھے۔ علی صالح کا احترام مانع تھا۔ میں نے انہیں صرف اتنا بتایا کہ حوثیوں کے مطالبات حد سے زیادہ ہیں۔ اس پر سابق صدر نے ان سے کہا کہ وہ خود کو حوثیوں کے حوالے کرنے پر موت کو ترجیح دیں گے۔ طارق صالح نے بھی ان سے یہی کہا تھا کہ علی صالح خود کو حوالے کرنے پر موت کو گلے لگانے کیلئے راضی ہیں۔ حوثی علی صالح کے ساتھ مکالمے کے لئے راضی نہیں تھے۔ وہ کامیابی کے نشے سے چور تھے۔ حوثیوں کے قائدین سے الجلعی نے درخواست کی تھی کہ وہ علی صالح کو اپنا وقاربچانے کیلئے کوئی راستہ پیدا کریں۔ مثلاً انہیں نظر بند کر دیا جائے اور ان کے محافظوں کو غیر مسلح کر دیا جائے۔ الجلعی نے بتایا کہ ان سے کسی بھی فریق نے ثالثی کی بات نہیں کہی تھی وہ خود ہی خون خرابے سے بچنے کیلئے ثالثی کر رہے تھے۔