پاکستان میں جمعے کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں ڈپلومیٹک سائفر کا معاملہ زیر غور آیا اور اجلاس کے بعد ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہے۔
وفاقی کابینہ نے ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق آڈیوز کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے جو سابق وزیراعظم عمران خان، ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور سابق سینیئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔
مزید پڑھیں
-
’سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاﺅس سے غائب‘، تحقیقاتی کمیٹی قائمNode ID: 705406
پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ زیر بحث ہے اور لوگ اس حوالے سے اپنی آراء کا اظہار کررہے ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ’معمول کے ڈپلومیٹک سائفر‘ کو یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس سے پاکستان کے قومی مفاد کو نقصان پہنچے گا توڑ مروڑ کر اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا۔
Let the gravity of this sink in: a former PM conspired with his aides to twist a routine diplomatic cypher for his selfish political motives knowing well this would harm Pak national interest. IK had no qualms damaging Pakistan while sitting in PM off. If hypocrisy had a face...
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) September 30, 2022
کچھ صارفین سوشل میڈیا پر یہ بھی سوال اٹھارہے ہیں کہ اگر ڈپلومیٹک سائفر وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب تھا تو وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بحث کس دستاویز پر کروائی؟
فخر الرحمان نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ کہنا مضحکہ خیز ہے کہ ڈپلومیٹک سائفر وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا ایک اجلاس بلایا تھا اور اس پر ڈپلومیٹک سائفر پر بحث ہوئی تھی۔‘
It is ludicrous to state that the " diplomatic cypher " is missing from the PM Office record. A meeting of NSC called by the incumbent PM Shahbaz Sharif had discussed the diplomatic cypher . So if it is missing from the record, its present government liability not of IK.
— Fakhar Ur Rehman (@fakharrehman001) September 30, 2022
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی شاہزیب ورک نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’لیک ہونے والی مبینہ آڈیوز سے دو باتوں کی تصدیق ہوتی ہے: سائفر اصلی ہے اور وزیراعظم کو ہٹانے کا خطرہ موجود تھا اور عمران خان نے ڈپلومیٹک اور سیکرٹ ایکٹ کو مقدم رکھا۔‘
All the alleged audio leak that are coming out confirmed 2 things:
1) Cypher is real and threat to remove sitting PM was there
2) IK kept diplomatic and secret act intact.
If you got free from audio leaks, cypher bhi leak kardo ab.— Virk Shahzaib (@VirkSh786) September 30, 2022
وزیراعظم ہاؤس سے ڈپلومیٹک سائفر غائب ہونے کی خبریں نشر ہونے کے بعد حکومت نے وضاحت جاری کی ہے کہ ’سائفر کی وہ کاپی جو وزیراعظم ہاؤس میں اعظم خان نے موصول کی تھی وہ غائب ہوئی ہے۔ اصل سائفر دفتر خارجہ میں موجود ہے۔‘
واضح رہے اعظم خان سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے ایک طنزیہ ٹویٹ میں لکھا ’شکر ہے صرف سائفر غائب کیا ہے وزیراعظم ہاؤس کو آگ نہیں لگادی۔‘
شکر ہے صرف سائفر غائب کیا ہے وزیراعظم ہاؤس کو آگ نہیں لگا دی
— Asad Umar (@Asad_Umar) September 30, 2022
کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈپلومیٹک سائفر کو بنیاد بناکر سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کارروائی کرنا درست عمل نہیں ہوگا۔
عمران خان کے خلاف سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ، ریاست کے خلاف بغاوت جیسے مقدمات قائم کرنا یا گرفتار کرنا غیر دانشمندانہ اقدام ہوگا۔ اس کو اپنی رو میں بہنے دو، دھکا دینے کی بجائے اسے خود بھنور کی طرف بہنے دو
— Farhatullah Babar (@FarhatullahB) September 30, 2022