’زندگی کھیل ہے ڈرامے کا، ہر کھلاڑی پہ ذمہ داری ہے‘
’زندگی کھیل ہے ڈرامے کا، ہر کھلاڑی پہ ذمہ داری ہے‘
منگل 27 دسمبر 2022 6:39
عبدالخالق بٹ
دنیا جس کو فٹبال کہتی ہے، اہلِ عرب اسے ’كُرةالقدم‘ پکارتے ہیں۔ (فوٹو: انسپلیش)
زندگی کھیل ہے ڈرامے کا
ہر کھلاڑی پہ ذمہ داری ہے
’ساری دنیا ایک سٹیج ہے جہاں ہر کوئی اپنا کردار نبھا رہا ہے۔‘ عظیم ڈراما نویس ولیم شیکسپیئر کے اس خیال کو شاعر اسد اعجاز نے بصورتِ شعر ڈھال کر مکرر یادھانی کروائی ہے کہ ’ہر کھلاڑی پہ ذمہ داری ہے۔‘
کھیل و کھلاڑی کی رعایت سے قطر میں اختتام پذیر ہونے والا فٹبال کا عالمی مقابلہ یاد آگیا جس کے دوران معلوم ہوا کہ دنیا جس کو ’فٹبال/ football‘ کہتی ہے، اہلِ عرب اسے ’كُرةالقدم‘ پکارتے ہیں۔ اس ترکیب میں ’کُرہ‘ کیا ہے اور اس کا انگریزی ’curve‘ سے کیا تعلق ہے اس کو ’ذرا یہ ورلڈ کپ ہو لے تو اس کے بعد دیکھیں گے۔‘
غالباً پہلے بھی لکھ آئے ہیں کہ ’ورلڈ کپ/ world cup‘ کو عربی زبان میں ’كاس العالم‘ کہتے ہیں۔ اس ترکیب میں ’کاس‘ وہی ہے جسے ہم ’پیالہ‘ کہتے ہیں جب کہ اسی ’کاس‘ سے لفظ ’کاسہ‘ بھی ہے جو فارسی و اردو میں ’کشکول‘ کے مترادف کے طور پر برتا جاتا ہے۔
یقین نہ آئے تو راحت اندوری صاحب کا ’کاسہ بردار‘ شعر ملاحظہ کریں:
وہ چاہتا تھا کہ کاسہ خرید لے میرا
میں اس کے تاج کی قیمت لگا کے لوٹ آیا
ربی کا ’کاس‘ انگریزی میں ’کاسک /cask‘ ہے۔ ’کاسک‘ لکڑی کی پٹیوں سے تیار شدہ گول (ڈھول سے مشابہ) ظرف ہوتا ہے جو عام طور پر سیال اشیاء رکھنے کے کام آتا ہے۔ اس کو اردو میں ’پیپا‘ کہتے ہیں۔
اس سے آگے ایک مسئلہ یہ پیدا ہوتا ہے کہ سنسکرت میں ’cup‘ کو ’کاسک/caSaka‘ کہا جاتا ہے۔
چونکہ سنسکرت بھی عربی ہی کی طرح قدیم زبان ہے اس لیے یہ طے کرنا باقی ہے کہ عربی ’کاس‘ سے سنسکرت میں ’کاسک‘ ہوا یا معاملہ اس کے برعکس ہے۔
عربی زبان میں ’کوزہ‘ کو ’كُوْب‘ کہتے ہیں جس کی جمع ’اَكْوَاب‘ آئی ہے۔
اس ’كُوْب‘ کو ڈونگے کے مفہوم میں بھی برتا جاتا ہے۔ کوزے اور ڈونگے کا مفہوم پیش نظر ہو تو سمجھنے میں دیر نہیں لگتی ہے کہ عربی کا ’كُوْب‘ انگریزی ’کپ/ cup‘ کی اصل ہے۔
مگر بات یہیں تمام نہیں ہوتی ہے کہ انگریزی ’cup‘ کی اصل سے متعلق ایک تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ ’cup‘ اپنی مختلف صورتوں کے ساتھ یورپ کی مختلف زبانوں میں قدیم سے موجود ہے، مثلاً قدیم انگریزی میں cuppe، قدیم نارتھمبرین میں copp، قدیم فرانسیسی میں coupe، اطالوی میں coppa اور قدیم لاطینی میں بصورت cuppa پایا جاتا ہے۔
اس کے بعد یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ ان سب الفاظ کی اصل سنسکرت کا ’کپَہ /kupah‘ ہے، جس کے معنی میں کھوکھلا، گڑھا اور غار‘ داخل ہیں۔ چونکہ ’کپ‘ درمیان سے کھوکھلا اور گڑھے نما ہوتا ہے، سو یہ نام اس کے حسبِ حال قرار پاتا ہے۔
برسبیل تذکرہ ہے عرض ہے کہ ’غار‘ کے معنی میں سنسکرت کا ’کپَہ /kupah‘ ایک طرف ہندی میں ’گُھپا‘ ہوا اور دوسری طرف اردو میں ’کَھوہ‘ ہوگیا۔
پھر اگر گڑھے کے معنی پیش نظر ہوں تو سمجھنے میں دیر نہیں لگتی کہ پنجابی ’کُھوہ‘ (بمعنی کنواں) بھی اس ’کَھوہ‘ کے راستے سے سنسکرت کے ’کُپَہ‘ سے جا ملتا ہے۔
یہ پہلے لکھا جا چکا ہے کہ عربی ’کہف‘ (بمعنی غار) کی اصل بھی یہی ’کَھوہ‘ ہے۔ جب کی عربی کا ’کہف‘ انگریزی میں cave کی صورت میں ڈھل گیا ہے۔
جن صاحبان علم نے انگریزی ’cup‘ کا رشتہ سسنسکرت کے ’کپَہ /kupah‘ سے جوڑا ہے انہیں میں سے بعض کا خیال ہے کہ ’cup‘ کی اصل یونانی زبان کا ’kype‘ ہے، جس کے معنی میں ’خلاء اور سوراخ‘ شامل ہیں چونکہ ’کپ‘ درمیان سے خالی ہوتا ہے، لہٰذا ’cup‘ اس ظرف کا صفاتی نام قرار پاتا ہے۔
کہنے کو تو ذکر ’کپ‘ کا ہو رہا ہے، مگر ’خلاء‘ کے معنی کے ساتھ یونانی ’kype‘ پرغور کریں تو سمجھنے میں دیر نہیں لگتی کہ انگریزی ’gap / گیپ‘ کی اصل بھی یہی ’kype‘ ہے۔ تاہم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ انگریزی ’gap / گیپ‘ کا عربی ’غیب‘ سے صوتی اور معنوی تعلق اتفاقی ہے یا حقیقی ہے۔
اس سے پہلے کہ آگے بڑھیں اس ’غیب‘ کی نسبت سے میرزا غالب کا شعر ملاحظہ کریں:
آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں
غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے
آغاز میں عربی لفظ ’کُرہ‘ کا ذکر ہوا ہے۔ اس لفظ کے معنی ’گول‘ ہیں، سو اسی رعایت سے ہمارے گول سیارے کو کُرۂ زمین اور کُرۂ ارض کہا جاتا ہے اور اس گولائی ہی کی نسبت سے فٹبال کو ’کُرۃ القدم‘ کہا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یورپی ماہرینِ لسانیت انگریزی curve کی اصل عربی نہیں بتاتے بلکہ اس کا رشتہ یونانی سے جوڑتے ہیں جب کہ صوتی اور معنوی اعتبار سے غور کریں تو ان دونوں لفظوں کی ایک اصل ہونے کا واضح اشارہ موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گولائی اگر عربی میں ’کُروی‘ کہلاتی ہے تو یہی صفت انگریزی میں کروی / curvy بن جاتی ہے۔