وہ اگلے ماہ سپیس ایکس فالکن 9 راکٹ کے ذریعے خلائی سٹیشن کو روانہ ہوں گے۔
النیادی ناسا کے سٹیفن بوئن، وارن ہوبرگ اور روس کے آندرے فیدیو 26 فروری کو مشن پر جائیں گے جس کو ’سپیس ایکس ڈریگن کریو سکس‘ کا نام دیا گیا ہے۔
سلطان النیادی سے پریس کانفرنس میں پوچھا گیا کہ وہ آنے والے رمضان میں روزے کیسے رکھیں گے تو اُن کا جواب تھا کہ چونکہ روزہ طلوع آفتاب سے پہلے سے لے کر غروبِ آفتاب تک ہوتا ہے تو اُن کے حالات استثنائی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں حالت سفر میں ہوں گا جن کے لیے روزے میں سہولت دی گئی ہے کہ وہ چھوڑ سکتے ہیں۔ مسافروں پر روزے کی پابندی لازم نہیں ہوتی۔‘
النیادی کا کہنا تھا کہ ’روزہ اس صورت میں بھی چھوڑا جا سکتا ہے جب آپ کی صحت بہتر نہ ہو۔‘
’اس طرح دیکھا جائے تو اس مشن کو کوئی بھی صورت حال متاثر نہیں کر سکتی، یا مشن کے کسی بھی رُکن کو خطرے میں نہیں ڈال سکتی، اور مناسب خوراک لینے کی اجازت ہوتی ہے۔‘
سلطان النیادی متحدہ عرب امارات کے وہ دوسرے شہری ہوں گے جو خلا کا سفر کریں گے۔
ستمبر 2019 میں امارات کے خلاباز حزا المنصوری نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں آٹھ دن گزارے تھے۔
پریس کانفرنس کے دوران ناسا اور روسی خلابازوں سے بھی سوال کیے گئے کہ کیا زمین پر یوکرین کی جنگ کے باعث جاری سیاسی تنازعے کو خلا میں بھی محسوس کریں گے؟
ناسا کے خلاباز سٹیفن بوئن نے جواب دیا کہ ’میں گزشتہ 20 برس سے خلابازوں کے ساتھ ٹریننگ اور کام کر رہا ہوں اور یہ ہمیشہ سے ہی زبردست رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب آپ خلا میں پہنچتے ہیں تو یہ سب کے لیے فقط ایک ٹیم، ایک گاڑی اور ایک ہی مقصد ہوتا ہے۔‘
روسی خلاباز آندرے فیدیو نے کہا کہ ’بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں موجود لوگوں کی زندگی زمین پر رہنے والوں کے لیے ایک بہترین مثال فراہم کرتی ہے کہ کیسے مل جل کر رہا جائے۔‘
ناسا کے حکام کے مطابق اُن کو توقع ہے کہ ’سپیس ایکس ڈریگن کریو سکس‘ کے مشن کو خلائی سٹیشن میں گزشتہ برس اکتوبر سے موجود ٹیم ’ڈریگن کریو فائیو‘ سے معاملات اپنے ہاتھ میں لینے میں پانچ دن لگیں گے۔